سپریم کورٹ نے جعلی ڈگری کی بنیاد پر پی کے 30 مانسہرہ سے (ن) لیگ کے رکن اسمبلی ضیا الرحمان کو نااہل قرار دے دیا۔ جمعرات کو سپریم کورٹ میں چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں مسلم لیگ (ن)کے خیبرپختونخوا اسمبلی کے رکن ضیا الرحمان کی جعلی ڈگری سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔دوران سماعت اس وقت دلچسپ صورتحال پیدا ہوئی جب ضیا الرحمان عدالت میں پیش ہوئے تو چیف جسٹس پاکستان نے ان سے پوچھا کہ آپ نے کون سے مدرسے سے کون سا نصاب پڑھا ہے؟ضیا الرحمان نے بتایا کہ میں نے حدیث اور فقہ میں پڑھا ہے، اس پر جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ ہمیں کوئی سی پانچ احادیث عربی میں سنادیں۔(ن) لیگی رکن اسمبلی عدالت کے بولنے پر ایک بھی حدیث نہ سناسکے جس پر چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ آپ نے 1996 میں میٹرک کیا اور اسی سال مدرسے کا کورس کیا، یہ کیسے ممکن ہے؟ مدرسے کے مہتمم نے بھی بتایا کہ آپ نے وہاں سے کوئی کورس نہیں کیا۔چیف جسٹس نے ضیا الرحمان سے مکالمہ کیا کہ خدا کے لیے اپنی عمر کا لحاظ کریں، آپ کو اپنی عزت کا ہی خیال نہیں، سولہ سال میں میٹرک بھی کیا اور شہاد العالمیہ بھی کر لیا۔عدالت نے کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے ضیا الرحمان کی ڈگری جعلی قرار دے کر انہیں نااہل کردیا۔واضح رہے کہ ضیا الرحمان خیبرپختونخوا کے حلقے پی کے 30 مانسہرہ ایک سے عام انتخابات میں کامیاب ہوئے تھے۔
بول کہ لب آزاد ہیں تیرے … یاد نہیں دلائوں گا
Mar 18, 2024