سپریم کورٹ نے تھر کول پاور پروجیکٹ کی تحقیقات نیب کے سپرد کرتے ہوئے آڈیٹر جنرل کو تھر کول گیسی فیکشن منصوبے کے فرانزک آڈٹ کا حکم دیتے ہوئے آڈٹ رپورٹ 25 روز میں پیش کرنے کا حکم دے دیا‘ چیف جسٹس نے کہا کہ بہت شور مچایا گیا کہ ایسا کام کیا جو آج تک کسی نے نہیں کیا‘ 100میگا واٹ منصوبے سے تین میگا واٹ بجلی بھی نہیں مل رہی‘ پاکستان غریب ملک ہے کیا اس کا پیسہ اس طرح سے ضائع کرنا ہے‘ عدالتی معاونین سلمان اکرم راجہ اور شہزاد الٰہی نے تجاویز عدالت میں جمع کرادیں‘ ڈاکٹر ثمر مبارک مند نے بتایا کہ منصوبے میں کوئی ماحولیاتی آلودگی نہیں ہوئی‘ وکیل اس منصوبے کے بارے میں نہیں بتا سکتے۔ جمعرات کو سپریم کورٹ میں تھر کول پاور پروجیکٹ سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی عدالت نے تھر کول پاور منصوبے سے ماحولیاتی آلودگی سے متعلق رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کردی۔ چیف جسٹس نے کہا کہ دیکھا جائے کہ اس منصوبے میں کوئی کرپشن تو نہیں ہوئی۔ جسٹس فیصل عرب نے کہا کہ ایک ماہر کے مطابق یہ منصوبہ قابل عمل نہیں۔ چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ کیسے ناکام منصوبے کے آغاز پر بہت شور کیا گیا کہا گیا کہ بجلی انتہائی سستی ہوجائے گی۔ عدالتی معاون نے بتایا کہ منصوبے کی فزیبلٹی رپورٹ واضہ نہیں تیس سال تک دس ہزار میگا واٹ بجلی کا کہا گیا تھا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ پہلی بار احساس ہوا بلین کیا ہوتا ہے اربوں روپے درخت کے پتوں کی طرح اڑا دیئے گئے۔ چیف جسٹس نے کہا اس میں دو طریقے ہیں ایک کوئلہ نکال کر بجلی پیدا کی جاتی ہے دوسرا طریقہ بندرگاہوں پر پلانٹ لگائے جاتے ہیں۔ سپریم کورٹ نے عدالتی معاون سلمان اکرم راجہ اور نیب کو تحقیقات کی ہدایت کی تھی۔ تحقیقات ثمر مبارک مند کے زیر زمین گیسی فیکشن منصوبے سے متعلق تھیں۔ نیب نے بتایا کہ پشاور کے انجینئر نے کہا زیر زمین گیسی فیکشن سے بجلی بنانا ناممکن نہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ اس وقت تو بڑا شور مچایا گیا عدالتی معاون نے بتایا جنہوں نے منصوبے کی منظوری دی انہیں بھی دیکھنا چاہئے تھا۔ رمیش کمار نے بتایا کہ منصوبے پر کام کرنے والوں کو تنخواہیں نہیں ملیں سلمان اکرم راجہ نے بتایا کہ آرمی انجینئر جنرل شاہد نیاز سے ملاقات کی ہے۔ ماہرین کے مطابق مصوبے سے زیر زمین پانی کی سطح کم ہوگی۔ منصوبے سے ماحولیات پر بھی برا اثر پڑے گا۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کہاں گئے ڈاکٹر ثمر مبارک مند کے دعوے؟ معاملے کو ایف آئی اے بھیجیں یا نئے سرے سے تحقیقات کرائی جائیں؟ چیف جسٹس نے کہا کہ شور مچایا گیا کہ ایسا کام کیا ہے جو آج تک کسی سائنسدان نے نہیں کیا۔ سو میگا واٹ منصوبے سے تین میگا واٹ بجلی بھی نہیں مل رہی۔ عدالتی معاون سلمان اکرم راجہ نے بتایا کہ کمیٹی نے کہا یہ ناکام منصوبہ ہے مزید رقم نہیں دینی چاہئے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ پاکستان غریب ملک ہے کیا اس کا پیسہ ایسے ضائع کرنا ہے۔ سلمان اکرم راجہ اور شہزاد الٰہی نے تجاویز سپریم کورٹ میں پیش کیں۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ وفاق اور سندھ حکومت کی کیا پوزیشن ہے ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے بتایا کہ منصوبے کا سارا پیسہ وفاقی حکومت نے دیا۔ زمین سندھ حکومت کی ہے ڈاکٹر ثمر مبارک مند نے بتایا کہ منصوبے سے کوئی ماحولیاتی آلودگی نہیں ہوئی۔ وکیل منصوبے کے بارے میں نہیں بتا سکتے چیف جسٹس نے کہا کہ مجھے پتہ تھا آپ یہی کہیں گے۔ عدالت نے منصوبے کی تحقیقات نیب کے سپرد کردیں۔ چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ کہاگیا مفت بجلی ملے گی چار ارب کا نقصان کردیا۔ ثمر مبارک مند نے بتایا کہ آسٹریلیا کی ا یک کمپنی بھی زیر زمین گیسی فیکشن کررہی تھی۔ چیف جسٹس نے کہا کہ پہلے اس منصوبے کا آڈٹ کرالیتے ہیں۔ سپریم کورٹ نے آڈیٹر جنرل کو تھر کول گیسی فیکشن منصوبے کے فرانزک آڈٹ کا حکم دیتے ہوئے آڈٹ رپورٹ پندرہ روز میں پیش کرنے کا حکم دے دیا۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ چیف سیکرٹری سندھ منصوبے سے متعلق اشیاءتحویل میں لیں۔
بول کہ لب آزاد ہیں تیرے … یاد نہیں دلائوں گا
Mar 18, 2024