کلین اینڈ گرین پاکستان کا مشن
ضمنی الیکشن سے ایک روز قبل اسلام آباد میں گرین اینڈ کلین پاکستان مہم کا افتتاح کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے جس وژن اور جس مشن کا اظہار کیا وہ ہماری انفرادی و اجتماعی زندگی کا خاصا اور حسن ہے۔ پاکستان کو سرسبز‘ شاداب اور خواندہ بنانا ہماری خواہش اور ہمارا مقصد اولیٰ ہے۔ اللہ کرے ہم پاکستان کوقائد اعظم محمد علی جناحؒ کی بصیرت اور مصور پاکستان حضرت اقبالؒ کے خوابوں کا مظہر بنا دیں اس بڑے اور اعلیٰ مشن میں اگر قوم شامل ہو جائے تو سرسبز‘ کلین اینڈ گرین اور خواندہ پاکستان کی منزل زیادہ دور نہیں۔ مقام شکر ہے کہ حکومت کی اپیل پر سماج کے تمام طبقوں نے سادگی‘ کفایت شعاری اور گرین اینڈ کلین مہم کو خوش آمدید کہا۔ وزیراعظم نے اتوار کو سیکٹر F-6/2 کی معروف درسگاہ میں شجرکاری اور گرین اینڈ کلین کا افتتاح کیا‘ احاطے میں جھاڑو دی اور صفائی کی بابت طالبات سے گفتگو کی۔ وزیراعظم عمران خان ایف جی کالج سکس ٹو میں خاصی دیر رہے۔ انہوں نے طالبات کے سوالوں کے جواب بھی دئیے، وزیراعظم کی آمد کا سن کر سٹوڈنٹس کے چہرے خوشی سے کھل اٹھے۔ خان صاحب نے بتایا کہ ہمیں اپنے رویوں میں تبدیلی لانا پڑے گی اور اپنے کام خود کرنے کی عادت ڈال کر معاشرے کو مثالی بنا سکتے ہیں۔جب ہم اپنے کام خود کرنے کے عادی ہو جائیں گے تو تبدیلی خود بخود ہمارے گھروں پر دستک دے گی۔ وزیراعظم عمران خان کا کہنا درست تھا کہ آلودگی کا خاتمہ آئندہ آنے والی نسلوں کے لئے ضروری ہے‘ حکومت اس بارے میں اپنی ذمہ داریوں سے آگاہ ہے انشاء اللہ پانچ برس میں خدمت و سیادت کی وہ شمع روشن کریں گے جس سے پاکستان بڑے ممالک کی طرح صاف اور شفاف نظر آئے گا۔ جناب وزیراعظم نے سٹوڈنٹس سے کہا کہ وہ قائدانہ کردار ادا کرنے کے لئے تیار ہو جائیں‘ حکومت پانچ برس میں 10 ارب درخت لگانے کا مشن ضرور پورا کرے گی۔ حکومتی مشن اس وقت پایہ تکمیل تک پہنچے گا جب عوام اس میں شریک ہوں۔ خدا کا شکر ہے کہ لوگ وزیراعظم اور حکومت پر اعتماد کر رہے ہیں جس کا ثبوت صفائی مہم میں لوگوں کی شرکت ہے… پندرہ اکتوبر کو وزارت بجلی و پانی کی جانب سے جاری کردہ اعداد و شمار میں بتایا گیا کہ وطن عزیز میں سالانہ 238 ارب 97 کروڑ کی بجلی چوری ہو رہی ہے ہم وزیراعظم عمران خان سے درخواست گزار ہیں کہ ایک نظر اس طرف بھی ڈالیں اگر حکومت انقلابی قوم اٹھائے تو اس طرح کے کئی مسائل پر قابو پایا جا سکتا ہے۔ … ضمنی الیکشن کی بابت بھی پی ٹی آئی کے زرخیز دماغوں کو سوچ بچار کرنا پڑے گی؟ آخر کون سے وجوہ ایسی تھیں یا کون سے ایسے اقدام اٹھائے گئے جن کی وجہ سے عوام اپنے محبوب رہنماؤں سے دور ہوتے جا رہے ہیں۔ ہمارے نزدیک وزیراعظم عمران خان سے بھی وہی غلطیاں دوہرائی جا رہی ہیں جن سے عوام مخالفت احساسات کو ہوا مل رہی ہے۔ کس نے کہا تھا کہ بجلی‘ گیس اور ضروریات زندگی کی اشیاء کو منی بجٹ کی چھاننی سے گزارا جائے۔ جب حکومت بارہ چودہ دن میں عوام پر 990 ارب روپے کا بوجھ ڈالے گی تو پھر اس ’’عوامی ہمدردی‘‘ کا ردعمل تو آئے گا۔ ہم دست بدست عرض گزار ہیں کہ عوام نے پی ٹی آئی کو مروجہ سیاست اور رائج انداز سیاست میں تبدیلی کا مینڈیٹ دیا ہے اگر کوئی ٹیکس لگا کر اور غریب نوازی کے سوا کسی اور رائے سے عوامی راج کا گمان کر رہا ہے تو اس خوش فہمی کو ہم کیا نام دے سکتے ہیں؟
آپ ہی اپنی اداؤں پر ذرا غور کریں
ہم اگر عرض کریں گے تو شکایت ہو گی
یہ درست ہے کہ پاکستان اور حکومت کو اقتصادی مسائل کا سامنا ہے اور مسائل آج کے نہیں‘ تیس چالیس سال تک ایوان اقتدار میں ’’گڈ گورننس‘‘ کے دعویداروں نے ملک و قوم کو بند گلی میں کھڑا کر دیا ہے۔ حکومت آئی ایم ایف سے مذاکرات کر رہی ہے ایسی صورتحال میں امریکہ کا یہ کہنا کہ پاکستانی معیشت کی صورتحال کے ذمہ دار چینی قرضے ہیں‘ یہ الزام قطعاً درست نہیں چین ہمارا بااعتماد دوست ہے وہ کل کی طرح آج بھی ہمارے ساتھ کھڑا ہے۔ چینی وزارت خارجہ نے کئی مرتبہ امریکہ الزام مسترد کیا۔ خوش آئند امر یہ ہے کہ چین بھی پاکستان کو معاشی مسائل سے نکلنے میں معاونت کے لئے تیار ہے۔ بس گزارش اتنی ہے کہ وزیراعظم عمران خان صاحب اب عوام پر کوئی مزید بوجھ نہ ڈالیں۔ خدمت کے مینڈیٹ سے ملک کی تقدیر بدل دیں، پلیز
ہر گام پر فرشتوں کے لشکر ہوں ساتھ ساتھ
ہرگام یہ تمہاری حفاظت خدا کرے