بدھ اپوزیشن کی ریکوزیشن پر طلب کیا گیا قومی اسمبلی کا اجلاس قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف میاں شہباز شریف کا دن تھا ۔ مسلم لیگ (ن) اور ایم ایم اے نے نیب کی جانب سے میاں شہباز شریف کی گرفتاری پر قومی اسمبلی کا اجلاس بلایا گیا سپیکر اسد قیصر نے میاں شہباز شریف کا پروڈکشن آرڈر جاری کر کے دانشمندی کا ثبوت دیا میاں شہباز شریف کو ایوان میں بات کرنے کا پورا موقع دے کر انہوں نے ایوان میں ممکنہ ہنگامہ آرائی نہ ہونے دی ۔ میاں شہباز شریف نے کھل کر ایوان میں اظہار خیال کیا ۔ میاں شہباز شریف کی قومی اسمبلی میں آمد کی وجہ خوب رونق تھی میاں شہباز شریف میلہ لوٹ لیا اور حکومت اور نیب پر تابڑ توڑ حملے کئے۔ قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کے ایوان میں پہنچنے پر (ن) لیگی ارکان نے ڈیسک بجا کر اور نعرے لگا کر ان کا بھر پور استقبال کیا ، جبکہ ارکان نے نواز شریف اور شہباز شریف کی تصویروں والے بینرز بھی اٹھا رکھے تھے۔ارکان نے ’’شیر شیر اور دیکھو دیکھو کون آیا ‘‘کے نعرے بھی لگائے ، مسلم لیگی ارکان نے نواز شریف اور شہباز شریف کی تصویروں والے بینرز بھی اٹھا رکھے تھے جن پر سیاسی انتقامی کاروائیاں نامنظور کے الفاظ لکھے تھے مسلم لیگ(ن) کے ارکان نے اپوزیشن لیڈر کی گرفتاری کے خلاف احتجاجاً بازؤؤں پر کالی پٹیاں باندھ رکھی تھیں۔ اپوزیشن لیڈر کے عہدے سے بھی مستعفی ہو جاؤں گا،عقوبت خانہ میں مجھے خواجہ آصف کیخلاف وعدہ معاف گواہ بنانے کی کوشش کی گئی۔ اپوزیشن لیڈر نے بتایا کہ نیب میں مجھ سے ایسے ایسے سوالات ہوئے کیا میں نے کسی کی بکری چرا لی ہے۔ بہر حال میاں شہباز شریف اپنی تقریر میں اس بات پر زور دیا کہ نیب اور نیازی کا ایک دوسرے سے تعلق ہے سابق وزیر خارجہ خواجہ آصف جو برون ملک گئے تھے قومی اسمبلی کے اجلاس میں اپمے حصے کی تقریر کرنے اسلام آباد پہنچ گئے اور اپنے مخصوص انداز میں پی ٹی آئی حکومت کو آڑے کیوں ہاتھوں لیا انہوں نے کہا ہے کہ حکو مت90کی دہائی کی ہماری غلطی کو نہ دہرائے ، اگر غلطی دہرائی گئی تو خدانخواستہ پھر وہی ڈرامہ ہمیں نہ دیکھنا پڑ جائے انہوں نے کہا کہ وزیر اطلاعات نے قومی اسمبلی کے ایک روز کا دس کروڑ روپے خرچہ بتا ہے یہ عوام پر خرچہ ہوتا ہے ، یہ ایوان وفاق کی علامت ہے ۔ اس ایوان کی کارروائی کا خرچہ بتا کر اس کی بے توقیری کرنا اور روپوں سے تولنا ایوان اور آئین کیساتھ زیادتی ہے ۔ بہر حال وہ پی ٹی آئی کی حکومت پر برستے رہے۔
بول کہ لب آزاد ہیں تیرے … یاد نہیں دلائوں گا
Mar 18, 2024