پاک ایران سرحد کے قریب ایران کے حساس شعبے کے دو افسروں سمیت 14 سیکورٹی اہلکاروں کو اغوا کر لیا گیا، ایرانی میڈیا کے مطابق ان اہلکاروں کو علی الصبح لولکدان کے سرحدی علاقے سے ایک دہشتگرد گروہ نے اغوا کیا ۔ واضح رہے کہ لولکدان ایرانی صوبے سیستان کے شہر زاہدان کے جنوب مشرق میں ایک سو پچاس کلومیٹر پر واقع گائوں ہے۔ سرکاری خبر رساں ویب سائٹ ینگ جرنلسٹ کلب کی رپورٹ کے مطابق 14 اہلکاروں میں سے دو ایرانی پاسدارانِ انقلاب کے حساس شعبے سے تعلق رکھتے ہیں دیگر سات اہلکار باسیج ملیشیا میں رضا کار کی حیثیت سے ایک سیکورٹی آپریشن میں حصہ لے چکے تھے جبکہ بقیہ تمام اہلکار سرحدی محافظ تھے۔ سرچ آپریشن جاری ہے، جیش العدل نامی تنظیم نے اغوا کی ذمہ داری قبول کر لی ہے۔ دریں اثناء دفتر خارجہ پاکستان کے ترجمان نے کہا ہے کہ پاکستان کو ایران کے اندرونی سرحدی علاقہ سے بارہ ایرانی سیکورٹی گارڈ کے اغوا پر تشویش ہے۔ پاکستان نے یقین دہانی کرائی ہے کہ اس طرح کے واقعات کی روک تھام کے لئے مستقبل میں مشترکہ اقدامات کی ضرورت ہے۔ یہ اور اس طرح کے واقعات کا مقصد بظاہر اور پس پردہ پاک ایران تعلقات میں غلط فہمی پیدا کرناہے۔ مقام شکر ہے کہ دونوں برادر اسلامی ممالک کو ممکنہ حالات کا ادراک ہے۔ اب یہ بات ڈھکی چھپی نہیں رہی کہ پاک ایران تنازعہ اور کشیدگی کے لئے غلط فہمی کے واقعات کسی تیسرے بدخواہ فریق کی کارستانی لگتی ہے۔ سازشی عناصر چاہتے ہیں کہ سرحدی علاقے میں کشیدگی بڑھے جس سے پاک ایران غلط فہمیوں میں اضافہ ہو۔ پاکستان اسی تناظر میں کو ایرانی سیکورٹی گارڈز کے اغوا پر تشویش ہے اور اس نے گارڈز کی بازیابی کے لئے ہر ممکن تعاون کی یقین دہانی بھی کرا دی ہے۔ اس ضمن میں دونوں ممالک کے ڈائریکٹر جنرل ملٹری آپریشنز کا باہمی رابطہ بھی ہو چکا ہے۔ یہ درست ہے کہ عالمی تناظر میں سرحدوں پر جو حالات پیدا کیے جار رہے ہیں اس کی روشنی میں اس طرح کے واقعات برادر اسلامی ممالک کو ایک دوسرے کے خلاف صف آراء کرنے کا کی کوشش ہیں۔ ایرانی میڈیا کو حالات کی نزاکت کا احساس کرنا چاہیے۔ یہ وقت کی آواز بھی ہے اور حالات کا تقاضا بھی!
بول کہ لب آزاد ہیں تیرے … یاد نہیں دلائوں گا
Mar 18, 2024