پاکستان کے بغیر انٹرنیشنل ہاکی مکمل نہیں ہوتی:ایف آئی ایچ کے صدر لیندروینگرے کا نوائے وقت کو خصوصی انٹرویو
چودھری محمد اشرف
ہاکی پاکستان کا قومی کھیل ہے بدقسمتی سے ان دنوں مسائل کا شکار ہے جس کی کئی ایک وجوہات ہیں جن کو اگر بیان کیا جانا شروع ہو جائے تو کئی صفحات کی ضرورت ہے تاہم چند اہم مسائل میں حکومت کی جانب سے قومی کھیل کی سرپرستی نہ کیا جانا، قومی ٹیم کی ناقص کارکردگی پر سپانسر اداروں کی جانب سے اس کھیل پر انوسٹمنٹ نہ کرنا، پاکستان ہاکی فیڈریشن کا اپنا کوئی مارکیٹنگ ڈیپارٹمنٹ نہ ہونا جیسے مسائل عام ہیں جنہیں دور کیا جانا ضروری ہے اس وقت تک ہمیں اس بات کا کوئی دعویٰ نہیں کرنا چاہیے کہ ہم واپس ورلڈ، اولمپک اور ایشین چیمپیئن بن جائیں گے۔ پاکستان میں انٹرنیشنل ہاکی کے دروازے بند ہونے کی وجہ سے قومی کھیل کو نقصان ہو رہا ہے جبکہ اس کے ساتھ ساتھ مہنگائی کے اس دور میں غیر ملکی دوروں پر ٹیم کو بھجوانا اور غیر ملکی ٹیموں کو ملک میں لا کر کھلاڑیوں کو انٹرنیشنل میچز کی سہولت مہیا کرنا کوئی آسان کام نہیں ہے۔ پاکستان میں انٹرنیشنل ہاکی کب بحال ہوگی اور انٹرنیشنل ہاکی اس وقت کس مقام پر کھڑی ہے اس سلسلہ میں انٹرنیشنل ہاکی فیڈریشن کے صدر لیندرو نیگرے کا ایشین گیمز 2014ءکے موقع پر نوائے وقت کے لیے خصوصی انٹرویو کیا گیا۔ لیندرو نیگرے جو اپنی صدارت کی دوسری مدت پوری کرنے کو ہیں، 2008ءمیں پہلی مرتبہ انٹرنیشنل ہاکی فیڈریشن کی صدارت پر براجمان ہوئے تھے۔ 2008ءمیں ایف آئی ایچ کانگرس اجلاس لاس اینجلس میں منعقد ہوا تھا جس میں انہوں نے ایف آئی ایچ کی صدارت کا انتخاب جیتا تھا۔ لیندرو نے اپنے پہلے چار سالہ دور میں ہاکی کی بہتری کے لئے بہت سے اقدامات کئے جن کی وجہ سے انٹرنیشنل ہاکی کی اہمیت اختیار کرتی گئی۔ لیندرو نیگرے جو عالمی تنظیم کی صدارت سنبھالنے سے قبل یورپین ہاکی فیڈریشن کے صدربھی رہے ہیں یہ کہنا بے جا نہ ہو گا کہ یورپین ہاکی آج جس ترقی پر ہے اس میں لیندرو نیگرے کا بھی کردار ہے۔ ہاکی کا آغاز ایشیا سے ہوا تھا لیکن آج ہر فارمیٹ میں یورپین ٹیموں کے ساتھ آسٹریلیا کی ٹیم ٹاپ پوزیشن پر قبضہ کئے ہوئے ہے۔ لیندرو نیگرے اپنے چار سالہ دور کے بعد دوسری مدت کے لئے ملائشیا میں منعقد ہونے والے اجلاس میں وہ بلامقابلہ منتخب ہو گئے تھے۔ لیندرو نیگرے کی بلامقابلہ منتخب ہونے کا ثبوت ہے کہ پہلے چار سالوں میں نیگرے نے ہاکی کے فروغ کے لئے اچھے اقدامات کئے تھے۔ اپنے دوسرے چار سالہ دور میں بھی نیگرے نے کافی اچھے اقدامات کئے ہیں جن کو پوری دنیا میں سراہا جا رہا ہے۔ ایف آئی ایچ کے صدر کا کہنا تھا کہ پاکستان میں ہاکی کا اصل ٹیلنٹ موجود ہے دنیا کے تمام ممالک کو اس بات کا احساس ہے کہ ہاکی کا اصل بادشاہ پاکستان ہی ہے۔ آج پاکستان ہاکی جہاں ہے اس کے بارے میں کبھی سوچا بھی نہیں تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ مجھے نہیں پتہ ایسا کیوں ہوا ہے تاہم میری خواہش ہے کہ پاکستان ہاکی دوبارہ اپنا کھویا ہوا مقام حاصل کرے، اس کے لئے ضروری ہے کہ پاکستان ہاکی کو سپورٹ کیا جائے۔ لیندرو نیگرے کا کہنا تھا کہ میرے خیال میں پاکستان کے بغیر انٹرنیشنل ہاکی کبھی مکمل نہیں ہوئی اس وجہ سے اسے چیمپئنز ٹرافی ٹورنامنٹ میں وائلڈ کارڈ کے ذریعے واپس لایا گیا تھا۔ چیمپئنز ٹرافی اور ورلڈ کپ جیسے ایونٹ پاکستان کے ہی ایجاد کردہ ہیں، ان ٹورنامنٹس میں اسی ٹیم کا باہر ہونا افسوس کا مقام ہے تاہم میں پر امید ہوں کہ اب پاکستان ہاکی فیڈریشن کی انتظامیہ جس طرح کے اقدامات کر رہی ہے پاکستان میں ہاکی دوبارہ اپنے قدموں پر کھڑی ہونا شروع ہو جائے گی۔ صدر ایف آئی ایچ کا کہنا تھا کہ میری کوشش ہے کہ کسی طریقے سے پاکستان اور بھارت کے درمیان ہاکی تعلقات کی بحالی ہو کیونکہ ان دونوں ممالک کے درمیان ہاکی کے جتنے زیادہ مقابلے ہونگے ایشیا میں ہاکی کو اتنا ہی فروغ حاصل ہو گا۔ میرا تعلق بھی یورپ سے ہے مجھے اس بات کا اندازا ہے کہ ہاکی کا اصل حسن ایشیئن ہاکی میں ہے جس میں کھلاڑی حریف کو ڈاج دینے کی مہارت رکھتے ہیں۔ یہ بات درست ہے کہ جدید ہاکی میں ایشیئن سٹائل کے دیگر سٹائل شامل ہو گئے ہیں جس کا یورپین ہاکی ٹیموں نے بھرپور فائدہ اٹھایا ہے۔ ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ یہ بات غلط ہے کہ مصنوعی ٹرف کے آنے سے ایشیائی ہاکی کو نقصان ہوا ہے۔ بدقسمتی یہ ہے کہ ترقی کے جدید دور میں ایشیائی ممالک نے ہاکی کی ترقی کے لئے وہ اقدامات نہیں کئے جو یورپ کی جانب سے دیکھنے میں آئے ہیں۔ لیندرو نیگرے کا کہنا ہے کہ پاکستان میں انٹرنیشنل ہاکی کی بحالی کے لئے غور کیا جا رہا ہے، کافی کھیلوں کی تنظیمیں اپنی ٹیمیں پاکستان بھجوانا چاہتی ہیں لیکن سکیورٹی کی وجوہات اس راستے میں رکاوٹ آ رہی ہے۔ موجودہ وقت میں سکیورٹی حالات کافی بہتر ہو رہے ہیں۔ امید ہے کہ جلد پاکستان میں انٹرنیشنل ہاکی واپس آ جائے گی۔ اس میں بھارتی ہاکی ٹیم کے ساتھ ہونے والے مقابلوں سے اچھا تاثر قائم ہو سکتا ہے۔ ہاکی کا کھیل بھی تیزی سے ترقی کی منازل طے کر رہا ہے یہی وجہ ہے کہ کسی بھی میگا ایونٹ کے انعقاد سے ایک سال قبل بڑی ٹیموں کے پاس سیریز یا پریکٹس میچز کھیلنے کا کوئی وقت نہیں ہوتا۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں انٹرنیشنل ہاکی بحال ہو جاتی ہے تو یہ ایشیا میں مارکیٹنگ کا سبب بھی بن سکتی ہے۔ انٹرنیشنل ہاکی فیڈریشن نے اپنی باڈی کو مضبوط کرنے کے لئے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات شروع کردئیے ہیں جس میں کئی اہم فیصلے کئے گئے ہیں۔ مستقبل قریب میں ہاکی حلقوں کو ایف آئی ایچ سے اچھے نتائج ملیں گے۔ ایک سوال کے جواب میں صدر ایف آئی ایچ کا کہنا تھا کہ کرکٹ میں جس طرح ٹی ٹونٹی کے فارمیٹ کو مقبولیت حاصل ہوئی ہے اسی طرح ہاکی میں نئے فارمیٹ شروع کئے گئے ہیں۔ ہاکی سیون اور ہاکی فائیو شروع کی گئی ہے۔
عالمی تنظیم کے سربراہ کا کہنا تھا کہ انٹرنیشنل ہاکی میں نئے فارمیٹ سے کھیل میں جدت آئی ہے، اس سے کھلاڑیوں سمیت ٹیم مینجمنٹ کو فائدہ ہوا ہے۔ 60 منٹ کے کھیل کے دوران ملنے والے وقفوں سے کھلاڑیوں اور آفیشلز کو حریف ٹیموں کے خلاف اپنی نئی حکمت عملی تیار کرنے کا موقع مل جاتا ہے۔ ایسی باتوں میں کوئی صداقت نہیں کہ کہ 10 منٹ کا کھیل کم ہونے سے مارکیٹنگ کا شعبہ متاثر ہوا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ کھیل کے دوران ملنے والے دو دو منٹ کے 2 اور دس منٹ کے ایک وقفے کے دوران مارکیٹنگ کے شعبہ میں بہتری آئی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ جس طرح دیگر کھیلوں کے مختصر فارمیٹ سامنے آ رہے ہیں اسی طرح ہم بھی کوشش کر رہے ہیں کہ اس کھیل میں لوگوں کی دلچسپی برقرار رہے۔ اگر کوئی سمجھتا ہے کہ 10 منٹ کا کھیل کم کرنے سے ہاکی کو نقصان ہوا ہے تو وہ لوگ غلطی پر ہیں۔ لیندرو نیگرے کا کہنا تھا کہ ہم نے نئے فارمیٹ میں پنلٹی کارنر اور کسی بھی ٹیم کے خلاف ہونے والے گول کے موقع پر ضائع ہونے والے ٹائم کو بچایا ہے۔ ایشین ہاکی فیڈریشن کی کارکردگی اور اس کے ہونے والے نئے انتخابات کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں ایف آئی ایچ کے صدر لیندرو نیگرے کا کہنا تھا کہ ایشین ہاکی میں نئی انتظامیہ آئی ہے جس کی زیر نگرانی پہلا انٹرینشنل ایونٹ ایشین گیمز ہوا ہے میری نظر ایشین گیمز کو ہاکی کے ایونٹ نے چار چاند لگائے ہیں۔ خاص طور پر پاکستان اور بھارت کے درمیان ہونے والے میچز سے ایشین گیمز رونق میں اضافہ ہوا ہے۔ ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ایشین ہاکی فیڈریشن میں ایف آئی ایچ کے ڈائریکٹر کوچز کی بطور چیف ایگزیکٹو افیسر تقرری خوش آئند ہے۔ طیب اکرام نے پروفیشلز آدمی ہیں جو جدید دور کی ہاکی کو سمجھتے ہیں، امید ہے کہ انٹرنیشنل ہاکی فیڈریشن کی طرح وہ ایشین ہاکی فیڈریشن کی ترقی کے لیے مفید ثابت ہونگے۔ ویسے ابھی تک طیب اکرام نے ایشین ہاکی فیڈریشن کے لیے جن منصوبوں کا آغاز کیا ہے وہ ایشیا میں کھیل کی ترقی کے لیے خوش آئند ہیں۔ لیندرو نیگرے کا کہنا تھا کہ ایشیا ہاکی کو انٹرنیشنل ہاکی میں کبھی فراموش نہیں کیا جا سکتا ہے، ایشیا میں ہاکی کی ترقی کے لیے پاکستان اور بھارت کے ساتھ ساتھ کوریا اور ملائیشیا کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔ ملائیشیا میں ہاکی کافی مقبول ہو رہی ہے جس کا تمام سہرا وہاں کی انتظامیہ کو جاتا ہے جنہوں نے جونیئر اور سینئر لیول پر ٹورنامنٹس کی میزبانی کے فرائض انجام دیئے ہیں۔