اسلام آباد ہائیکورٹ نے شادی ہالز میں تقریبات پر پابندی کیس کا 8 صفحات پر مشتمل فیصلہ جاری کردیا جس میں نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) کے فیصلوں کی توثیق کی گئی ہے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے شادی ہالز میں تقریبات پر پابندی کیس کا 8 صفحات پر مشتمل فیصلہ جاری کردیا، چیف جسٹس نے کہا کہ عدالت حکومتی کمیٹی کے فیصلوں میں مداخلت کی قائل نہیں۔عدالتی فیصلے کے مطابق عدالت پالیسی کے معاملات پر مداخلت سے احتیاط کرتی ہے، تمام شہری بشمول آزاد جموں کشمیر، گلگت بلتستان کمیٹی کے فیصلوں پر عمل کریں۔تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ تمام پاکستانیوں پر لازم ہے کہ کمیٹی کے فیصلوں پر عملدرآمد کریں، کمیٹی کے فیصلے نہ ماننے والوں کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی ہوسکتی ہے۔
یاد رہے نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر نے کرونا وائرس کے دوران شادی کی تقریبات کے لیے گائیڈ لائنز جاری کیں تھی ، جس کے تحت 20 نومبر سے شادی کی ان ڈور تقریب پر پابندی عائد کردی گئی اور صرف آؤٹ ڈور کی اجازت ہوگی۔این سی او سی کا کہنا تھا کہ پنجاب کے 7، سندھ کے 2 اور بلوچستان اور خیبر پختونخواہ کے ایک ایک شہر میں شادی گائیڈ لائنز نافذ ہوں گی۔ ان شہروں میں لاہور، راولپنڈی، اسلام آباد، ملتان، گوجرانوالہ، گجرات، بہاولپور، فیصل آباد، کراچی و حیدر آباد کے شہری علاقوں، گلگت، مظفر آباد، پشاور اور سوات شامل ہیں۔