امریکی کانگرس کے کمشن کی کشمیریوں کے حق میں صدائے احتجاج
امریکی کانگرس کے ٹام لینٹس ہیومن رائٹس کمشن نے مقبوضہ کشمیر پر کھلی سماعت کی، جس کا پاکستان نے خیر مقدم کیا ہے۔ وزارت خارجہ کے بیان میں بتایا گیا ہے۔ کہ کمشن نے اپنے مشاہدات کی روشنی میں مقبوضہ جموں و کشمیر کی بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ متنازع حیثیت اور مقبوضہ وادی میں انسانی حقوق کی وسیع خلاف ورزیوں اور انسانی المیہ کو بھی ایک بار پھر اُجاگر کر دیا ہے۔
بھارت مقبوضہ کشمیر کے عوام کی آواز کو وحشیانہ مظالم سے خاموش کر رہا ہے، تاہم ٹام لینٹس کمشن کے اراکین اور پینلسٹ نے بھارت کے سب سے بڑی جمہوریت ہونے کا پول کھول دیا ہے۔ کمشن کی ان کاوشوں کا ایک خاص پہلو یہ ہے، کہ اس نے نہ صرف بھارتی حکمرانوں کی جابرانہ پالیسیوں کے پس منظر میں موجود آمرانہ اور قومی انتہا پسندانہ نظریات و خواہشات کو بے نقاب کیا بلکہ کمشن نے بھارت کی جانب سے دیگر اقلیتوں پر ظلم و ستم پر بھی شدید تحفظات کا اظہار کیا۔ بھارت مقبوضہ کشمیر میں اپنی کرتوتوں اور مظالم کو چھپانے کے لئے انسانی حقوق کی تنظیموں اور صحافیوں کو داخلے کی اجازت نہیں دے رہا۔ مگر اس کا یہ مطلب نہیں کہ بڑی طاقتوں اور عالمی اداروں کو یہ علم نہیں، کہ بھارت نے گزشتہ 106 دن سے مقبوضہ کشمیر کو وسیع جیل خانہ میں تبدیل کر رکھا ہے۔ لوگوں کو مذہبی فرائض کی ادائیگی حتیٰ کہ نماز جمعہ تک پڑھنے کی اجازت نہیں۔ حقیقت یہ ہے، کہ بڑی طاقتوں اور عالمی اداروں کو یہ خدشات لاحق ہیں، کہ اگر مسئلے کے حل کے لئے بھارت پر دباؤ ڈالا، تو ہماری ایک ارب بیس کروڑ انسانوں کی منڈی ہاتھ سے نکل جائے گی۔ یوں سرمایہ دار ذہنیت حق کی آواز بلند کرنے میں آڑے آ رہی ہے، انسانی حقوق کی پاسداری کی لاٹھی صرف کمزور ملکوں کیلئے ہے۔ حالانکہ اگر امریکہ، برطانیہ، روس اور چین مل کر ہی بھارت پر تجارتی پابندیاں لگا دیں۔ تو بھارتی معیشت زمین بوس ہوجائیگی۔،مودی حکومت اور آر ایس ایس کے ہوش ٹھکانے آجائیں گے۔ مگر افسوس تو یہ ہے کہ انسانی حقوق کے نام نہاد علمبردار بھی اقتصادی مفادات کے اسیر ہیں۔ خودغرضی کی انتہا ہے، کہ 80 لاکھ کشمیری ظلم کی چکی میں پس رہے ہیں، اور عالمی برادری اور ادارے اپنے اپنے مادی مفادات کے تحفظ کی خاطر اُن کا نوٹس لینے پر آمادہ نہیں، ان حالات میں امریکی کانگرس اگر اپنے ادارے ٹام لینٹس ہیومن رائٹس کمشن کی آواز پر کان دھرے، اور بھارت پر دباؤ ڈالے، تو مسئلہ کشمیر کے حل کی راہ ہموار ہو سکتی ہے، تعجب تو صدر ٹرمپ پر ہے، کہ سینہ تان کر وزیراعظم عمران خان کو کشمیر پر ثالثی کی پیشکش کی، اور پھر بڑی معصومیت کے ساتھ یہ کہہ کر ہمیشہ کیلئے خاموش ہو گئے، کہ مودی نہیں مانتا، اگر انسانیت کا درد ہو، تو بہت کچھ منوایا جا سکتا ہے!