زراعت پر بھرپور توجہ کی ضرورت
ایران سے ٹماٹروں کی درآمد جاری مزید 13 ٹریلر پاکستان پہنچ گئے۔ سوات میں بھی ٹماٹر کی تیار فصل چند روز میں مارکیٹ پہنچ جانے سے قیمتوں میں کمی آ جائے گی۔ 4 ہزار ٹن ایرانی ٹماٹر مختلف شہروں میں روانہ کر دیئے گئے۔
ملک میں ٹماٹروں کی طلب میں اضافے اور رسد میں کمی سے زیادہ ٹماٹروں کی قلت میں منافع خور مافیا کا ہاتھ ہے۔ جو طلب اور رسد میں عدم توازن پیدا کر کے دونوں ہاتھوں سے عوام کو لوٹ رہا ہے۔ پاکستان ایک زرعی ملک ہے۔ جہاں موسم اور زمین دونوں فصلوں کے لئے بہترین ہیں پانی اور کھاد بھی وافر ہے اس کے باوجود ہمیں کبھی بھارت سے سبزیاں، پیاز اور ٹماٹر منگواتے ہیں کبھی ایران یا کسی اور ملک سے یہ ہمارے لئے شرم کی بات ہے۔ اگر ہم اپنے کسانوں کو مناسب قیمتوں پر مطلوبہ سہولتیں مہیا کریں تو ہم خوراک میں خود کفیل ہو سکتے ہیں۔ مگر افسوس کی بات یہ ہے کہ ہماری حکومتیں اس طرف وہ توجہ نہیں دے رہیں جس کی ضرورت ہے۔ اب حکومت نے ٹماٹر کی قلت پر قابو پانے کے لئے ایران سے ٹماٹر منگوانے کا جو فیصلہ کیا وہ خوش آئندہ ہے۔جس کے بعد سے درجنوں کنٹینر 4 ہزار 500 ٹن ٹماٹر لے کر پاکستان پہنچ چکے ہیں۔ جہاں سے یہ سندھ اور پنجاب روانہ کر دیئے گئے ہیں جس کے بعد مارکیٹ میں ٹماٹر کی قیمت اعتدال پر آنے لگی ہے۔ مگر یہ کوئی مثال اقدام نہیں ہے۔ تاہم ایران کے شکر گزار ہمیں ضرور ہونا چاہئے جس نے ہمسائیگی کا حق ادا کیا ہے۔ ہمیں عارضی نہیں مستقل طور پر زراعت جیسے اہم شعبہ پر توجہ دینا ہو گی کسانوں اور کاشتکاروں کو بھرپور سہولتیں فراہم کرنا ہوں گی تا کہ وہ دل جمی سے زرعی اجناس، فصلوں اور خوراک کی پیداوار میں اضافہ کر سکیں اور سبزیوں کی عارضی قلت پر قابو پایا جا سکے۔