پنجاب میں بلدیاتی الیکشن کی تیاری
وزیراعلیٰ عثمان بزردار کی زیر صدارت ایک اجلاس ہوا جس میںانہوں نے پنجاب میونسپل سروسز پروگرام پر عملدرآمد کیلئے اقدامات پر بھی غور کیا اور کہا کہ پنجاب حکومت نے لوکل ایریاز کی حد بندیوں کا کام مکمل کر لیا ہے اور پنجاب لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2019 کے تحت الیکشن رولز کی تیاری کا کام جاری ہے۔ وزیراعلیٰ نے الیکشن رولز کو دسمبر کے پہلے ہفتے تک مکمل کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ پہلے مرحلے میں ویلج پنچایت و نیبرہڈ کونسلز کے الیکشن کرائے جائیں گے جبکہ دوسرے مرحلے میں لوکل گورنمنٹس کے انتخابات ہوں گے اور پنجاب بھر میں 455 مقامی حکومتیں بنیں گی۔
وزیراعلیٰ پنجاب کا پنجاب میں لوکل گورنمنٹ کے تحت بلدیاتی نظام لا کر عوامی مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر حل کرنااچھا اقدام ہے۔ کابینہ پنجاب لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2019 میں ترامیم کی منظوری دے چکی ہے جبکہ دیکھنے میں یہی آیا ہے کہ ماضی کے بلدیاتی ادارے عوام کے مسائل حل کرنے میں ناکام رہے جس کی ایک وجہ ناقص پالیسی تھی اور دوسرے اختیارات کا فقدان تھا۔ حالانکہ یہی بلدیاتی نظام کئی اضلاع میں کامیاب تھا۔ نیا بلدیاتی نظام صوبے کے عوام کی امنگوں اور خواہشات کے مطابق ہونا چاہیے جس میں حقیقی معنوں میں اختیارات کو نچلی سطح پر منتقل کرکے موجودہ سٹیٹس کو ختم کیا جاسکے اور عوام خود کو بااختیار سمجھیں۔ اختیارات کی تقسیم ہی عوامی مسائل کے بہترین حل ہے۔ موجودہ دور میں عوامی مسائل کا حل نہ ہونا اختیارات کو بڑے عہدوں تک محدود کرنا ہے ۔ جب تک نچلی سطح پر اختیارات کی تقسیم نہیں کی جائیگی‘ عوامی مسائل جوں کے توں رہیں گے‘ یہی وجہ ہے کہ علاقوں میں سیوریج اور سڑکوں سمیت صفائی ستھرائی جیسے بنیادی مسائل گھمبیر صورت اختیار کرچکے ہیں۔ جب نچلی سطح کے عوامی نمائندے کے پاس اختیار ہوگا تو وہ علاقہ کے مسائل کو حکومت کے سامنے لا کر آسانی سے حل کرسکتا ہے جس سے عوام کو ریلیف ملے گا اور حکومت کی نیک نامی ہوگی۔ حکومت پنجاب کا یہ احسن اقدام ہے جس کو جلد ازجلد عملی جامہ پہنانے کی ضرورت ہے۔ ماضی میں بلدیاتی نظام کی ناکامی میں کئی قباحتیں موجود تھیں جنہیں دور کرکے ہی نئے نظام کو کامیاب بنایا جاسکتا ہے۔