پیر ‘20 ؍ ربیع الاوّل1441ھ ‘ 18؍ نومبر2019 ء
زرداری اور فریال کے معاملات بھی
جلد طے پا جائیں گے: شیخ رشید
اب کوئی اس راولپنڈی کے فرزند سے پوچھے کہ آپ یہ حکومت کی ترجمانی کر رہے ہیں یا حکومت کی بدنامی۔ موجودہ حکومت کا ماٹو تھا کرپشن اور کرپٹ لوگوں کا خاتمہ۔ انہیں جیلوں میں بھرنا۔ اب شیخ جی کا بیانیہ دیکھیں تو یہ اس ماٹو کے بالکل الٹ ہے۔ یہ مک مکا یا معاملہ طے کرنے کی باتیں شیخ جی شاید اس لئے کر4 رہے ہیں کہ انکا تعلق پی ٹی آئی سے نہیں ہے۔ انکی اپنی یک رکنی جماعت علیحدہ ہے۔ اگر پی ٹی آئی کے وزیر ہوتے تو اب تک ان کے خلاف پارٹی کے ڈسپلن کی خلاف ورزی کی کارروائی شروع ہو چکی ہوتی۔ کابینہ یا اسمبلی کے اجلاس میں پی ٹی آئی کے مراد سعید اور ان کے ساتھ دیگر پُرجوش وزیر شیخ جی پر ہلہ بول دیتے اور ان کی زبان بندی کرا کے یا انہیں وزارت سے فارغ کراکے دم لیتے۔ حیرت ہے جس شیخ کو فریال اور زرداری کے معاملات طے پاتے عالم غیب میں نظر آ رہے ہیں انہیں عالم وجود میں ریل گاڑیوں کے پے درپے ہونے والے حادثات کا پتہ کیوں نہیں چلتا۔شاید اس پہ کہتے ہیں ’’دوسرے کی آنکھ میں پڑا تنکا تو نظر آ جاتا ہے مگر اپنی آنکھ میں پڑا شہتیر نہیں‘‘۔ جو بھی ہو یہ حکومت اور اسکے اتحادی وزیر کا معاملہ ہے۔ ورنہ کوئی وزیر بھلا اپنی حکومت کے بیانیے کے خلاف کہاں جاتا ہے۔ شیخ رشید کے بیانات سے تو پتہ چلتا ہے کہ حکومت اب معاملات طے کر رہی ہے وہ بھی ان لوگوں سے جنہیں وہ لٹکانے کے دعوے کرتے تھے۔
٭٭٭٭٭٭
پولیو سے متاثر پاکستانی باڈی بلڈر نوید بٹ
نے مسٹر نیچرل اولمپیا کا اعزاز حاصل کر لیا
اس سے معلوم ہوتا ہے کہ کوئی بیماری کوئی معذوری انسان کے بلند عزائم کے سامنے رکاوٹ نہیں بن سکتی۔ مثال مشہور ہے۔ کاہِل کے سامنے رائی بھی پہاڑ اور ہمت والے کے سامنے پہاڑ بھی رائی کا دانہ ہوتا ہے۔ نوید بٹ ان خوش قسمت افراد میں سے ایک ہیں۔ جنہوں نے پولیو کا شکار ہونے کے باوجود ہمت نہیں ہاری اور اپنے باڈی بلڈنگ کے شوق میں ڈٹے رہے۔ وہ پہلے بھی کئی ملکی اعزاز جیت چکے ہیں عالمی سطح پر بھی کئی میڈل لے چکے اب یہ مسٹر نیچرل اولمپیا کا اعزاز ان کے سینے پر سجا ہے۔ جس پر وہ مبارکباد کے مستحق ہیں۔ یہ اس بات کی علامت ہے کہ ہم چاہیں تو بڑی سے بڑی مشکل کا بھی مقابلہ کر کے اپنی منزل پا سکتے ہیں۔ یہ خبر واقعی پاکستانیوں کے لئے مسرت کا باعث ہے۔ مگر اس کے ساتھ دکھ بھی ہے کہ ابھی تک ہم پولیو جیسے مرض پر قابو پانے میں ناکام ثابت ہو رہے ہیں۔ برسوں بیت گئے اس مرض کے خلاف لڑتے ہوئے مگر پسماندہ اور ناخواندہ علاقوں میں آج بھی لوگ انسداد پولیو کے قطرے پلانے سے انکاری ہیں۔ صرف ان کا ہی غم ہوتا تو برداشت کر لیتے افسوس تو یہ ہے کہ ابھی تک لاہور، کراچی، کوئٹہ، پشاور اور اسلام آباد جیسے شہروں میں بھی لوگ بچوں کو اس موذی مرض سے بچانے والے قطرے پلانے کی مزاحمت کرتے ہیں۔ کیا ایسے لوگوں کو معاف کیا جا سکتا ہے جو دنیا بھر میں ملک و قوم کی بدنامی کا باعث بن رہے ہیں۔ آج بھی ہم ان چند گنے چنے ممالک میں شامل ہیں جہاں پر موذی مرض موجود ہے اور متاثرہ بچوں کی تعداد بڑھ رہی ہے…
٭٭٭٭٭٭
سراج الحق کا فضل الرحمن کو کامیاب
دھرنے پر مبارکباد کا فون
یہ فون کر کے کہیں سراج الحق صاحب جو پی ٹی آئی کے سابق اتحادی بھی رہے ہیں مولانا کے ساتھ ٹھٹھول تو نہیں کر رہے۔ کیونکہ چودھری پرویز الہٰٰی نے اس دھرنے کے حوالے سے جو چشم کشا قسم کا بیان دیا ہے۔ اس کے بعد تو اخلاقاً اس دھرنے کا بھی کوئی جواز نظر نہیں آتا جو جاری ہے۔ چودھری پرویز الہٰی ایک صاف گو شخص ہیں۔ انہوں نے اپنے ایک انٹرویو میں اسلام آباد دھرنے کے خاتمے کے سلسلے میں مولانا فضل الرحمن کے ساتھ ہونے والی ڈیل پر صاف لفظوں میں کہا ہے کہ مولانا بہت کچھ لے کر اٹھے ہیں مگر یہ سب راز امانت ہیں۔ اس کے باوجود سراج الحق کا مولانا کو مبارکباد کا فون سمجھ سے بالا تر ہے۔ہماری اسلامی جماعتوں کا المیہ یہی ہے کہ وہ سب اتحاد کے نام پر بھی حکمران جماعتوں کیساتھ معاملات طے ہونے پر متحدہ نہیں رہتیں ایک دوسرے سے بڑھ کر اپنے مفادات کی سیاست کرتی ہیں۔ کوئی جماعت مسلم لیگ کیساتھ رہی کوئی پیپلزپارٹی کے اور کوئی تحریک انصاف سے لف ہے۔ ان کی اپنی کوئی سیاسی راہ نہیں جو انہیں کامیابی کی طرف لے جائے یہ سب اسلام آباد تک پہنچنے کیلئے دوسری جماعتوں کے سہارے چند سیٹیں حاصل کرنے کو ہی کامیابی سمجھتی ہیں۔ اب اس ڈیل کی خبر سے جے یو آئی کی سیاست پر کیا اثر ہوتا ہے۔ مولانا فضل الرحمن ہی جانتے ہوں گے۔ عوام یا کارکن خاموش ہیں۔ جب بہت کچھ سمیٹا جا چکا ہے تو عوام کو سڑکیں بلاک کر کے ایذا دینا کہاں کا انصاف ہے۔ لوگ اب اس ڈرامے سے بپھر رہے ہیں کہیں یہ طرز عمل خود جے یو آئی کے ووٹ بنک کو ہی متاثر نہ کرے۔ اسلئے اب یہ عمل ترک کرنا ہی بہتر ہے۔ ہم نیک و بد حضور کو سمجھائے دیتے ہیں۔ ابھی نوازشریف کی بیرون ملک روانگی کی گرد اڑ رہی ہے انکے جانے کے بعد جب یہ بیٹھے گی تو خطرہ ہے جے یو آئی کی حکومت سے ڈیل کا شہرہ چارسو ہو گا…
٭٭٭٭٭٭
کینیڈا میں پارکنگ فیس مکھن اور جیم کی
صورت میں ادا کرنے کی اجازت
جی ہاں یہ انوکھا فیصلہ الاسکا کی ایک یونیورسٹی نے کیا ہے جہاں کے طلبہ کو کار پارکنگ کی فیس اگر پیسے نہ ہوں تو اتنی مالیت کا مکھن جیم یا پینٹ بٹر یونیورسٹی کو دینے کی اجازت دی ہے اب ایسا فیصلہ کیوں دیا یہ یونیورسٹی والے ہی جانتے ہوں گے۔ شاید اس کا مقصد طلبہ کو مالی پریشانی اور تفکر سے نجات دلانا ہے تا کہ وہ پارکنگ فیس کے حوالے سے پریشان نہ ہوں۔ یا اس فیصلے کا مقصد یونیورسٹی کچن کی ضروریات کو پورا کرنا بھی ہو سکتا ہے۔ تا کہ وہاں سے وافر مقدار میں طلبہ کو رعایتی قیمت پر کھانے کی فراہمی ممکن ہو۔ ایسے فیصلے متمول ممالک میں ہی ہو سکتے ہیں ہمارے ہاں تو معمولی پارکنگ فیس بھی لوگ ادا نہیں کرتے اس پر بھی سر پھٹول ہوتا رہتا ہے۔ جس کا سدباب حکومتوں نے یہ کیا ہے کہ انہوں نے پارکنگ سٹینڈ ٹھیکے پر دے دیئے جہاں غنڈہ قسم کے لوگ پارکنگ کرنے والوں سے منہ مانگے دام وصول کرتے ہیں اور کوئی بے چارہ اُف بھی نہیں کر سکتا۔ جو ذرا قوت گفتار کا مظاہرہ کرتا ہے۔ اس کے جواب میں سانڈ نما غنڈے قوت بازوکا بھر پور مظاہرہ کر کے بولنے والے کا منہ بند کرنے کی صلاحیتوں کا کامیاب نمونہ پیش کرتے ہیں۔ رہی بات یونیورسٹیوں کی تو وہاں پارکنگ فیس سے زیادہ موٹرسائیکل گاڑی کھڑی کرنیکے تنازعہ پرقوت بیان اور قوت بازو کا مظاہرہ کیا جاتا ہے جس میں اکثر کئی طالبعلم شرکت فرما کر مجاہد بننے کی کوشش کرتے نظر آتے ہیں۔
٭٭٭٭٭٭