ماحولیاتی آلودگی اورماحولیاتی بتدیلیوں کے حوالے سے ایک دھماکہ خیز تجزیاتی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ دنیاکے سو بڑے شہر ماحولیاتی آلودگی اور ماحولیاتی تبدیلیوں کے خطرات سے دوچارہیں۔ بہت سے افریقی ممالک کے ساتھ ساتھ پاکستان کا شہر کراچی، بھارت کا شہر نئی دہلی اور میکسیکو سٹی بھی ماحولیاتی آلودگی کے حوالے سے زبردست خطرات سے دوچار ہیں۔ فرانس میںاقوام متحدہ کی معاونت سے ماحولیاتی آلودگی ا ور تبدیلیوں کے حوالے سے ہونے والی ایک تحقیقی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ افریقہ کے دو تہائی شہر ماحولیاتی آلودگی اور تبدیلیوں کے حوالے سے شدید خطرات کی زد میں ہیں۔ جن میں سے تین شہروں کو تیزی سے بڑھتی ہوئی آبادی، ناقص انتظامات اور پھیلتے ہوئے دھویں کی وجہ سے انتہائی ماحولیاتی خطرات لاحق ہیں۔ اس تحقیقی رپورٹ میں یہ بھی انکشاف کیا گیا ہے کہ ماحولیاتی آلودگی ا ور خطرات سے دوچار دنیا کے سو بڑے شہروں میں سے چھیاسی شہر افریقہ میں ہیں۔ جن میں سے سنٹرل افریقن ری پبلک کا شہر بنگوئی اور لائبریا کا شہر موڑویا اورکانگو کا شہر بوجی میامی انتہائی خطرات کے گھیرے میں ہیں۔ اس رپورٹ میں یہ دھماکہ خیز حقیقت بھی آشکار کی گئی ہے کہ پاکستان کا شہر کراچی، بھارتی شہر نئی دہلی اور امریکی شہر میکسیکو بھی ہائی رسک پر ہیں۔
اب آتے ہیںکراچی، لاہور اور پاکستان کے دوسرے بڑے شہروں کی طرف۔ قیام پاکستان سے اب تک تمام شہروں میں آبادی تیزی سے بڑھ رہی ہے اور اسکے ساتھ ساتھ کاروں، بسوں ، ٹرکوں اور موٹر سائیکلوں کی تعداد کروڑوں تک پہنچ چکی ہے۔ تمام شہروںکی سڑکوں پر کاروں اور موٹر سائیکلوں کی قطاریں سفر کرتی ہوئی دکھائی دیتی ہیں اور ایک شہر سے دوسرے شہر تک جانیوالی شاہراہوں پر کاروں اور موٹر سائیکلوں کے ساتھ ساتھ سامان سے بھرے ہوئے ٹرک اور مسافروں سے بھری ہوئی بسیں اور ویگنیں بھی رواں دواں دکھائی دیتی ہے۔ ان لاکھوں گاڑیوںمیں پیٹرول اورڈیزل جلنے کی وجہ سے جو دھواں نکل رہا ہے وہ پورے ماحول کو سموگی بنا رہا ہے۔ ایک تازہ رپورٹ کیمطابق کراچی میں موسمی اثرات اور گاڑیوں سے نکلنے والے دھویں نے سموگ کی صورت اختیار کر لی ہے اور اس شہر میں ہر طرف پھیلی ہوئی دھند سموگ بن گئی ہے۔ جس کی وجہ سے اس قدر ماحول سموگی ہو گیا ہے کہ سڑکوں پر چلنے والی کاروں اور موٹر سائیکلوں سواروںکودن میں بھی ہیڈ لائٹس جلانی پڑ رہی ہیں۔ محکمہ موسمیات نے انکشاف کیا ہے کہ گہری دھند اور گاڑیوں سے نکلنے والے دھویں کی وجہ سے کراچی کے علاوہ پورے سندھ میں دھند چھائی ہوئی ہے اور اس وجہ سے حدِ نگاہ ایک کلومیٹر تک محدود ہو گئی ہے۔ محکمہ موسمیات نے بتایا ہے کہ تین دن سے سمندری ہوائیں نہ چلنے اور ہوا میں نمی کا تناسب زائد ہونے کی وجہ سے اور موٹر کاروں، موٹر سائیکلوں سے نکلنے والے دھویں کا باہم ملاپ کے سبب دھند نے اپنے ڈیرے جمائے ہوئے ہیں۔ محکمہ موسمیات نے شہر میںسموگی فضا کی تشریح کرتے ہوئے بتایا ہے کہ شہر میں پھیلی ہوئی دھند لاکھوں گاڑیوں سے نکلنے والے دھویں کی آمیزش سے سموگ میںتبدیل ہو گئی ہے۔ یہ سموگ سردیوں میں اور زیادہ ہو جائیگی۔ پاکستان میں ماحولیاتی تپش کی ایک اور وجہ سوئی گیس کا ضرورت سے زیادہ استعمال بھی ہے۔ پاکستان بھر میں پہلے چولہوں میں لکڑی جلائی جاتی تھی اور بہت جلدی چولہے بند کر دئیے جاتے تھے۔ جب سے چولہے سوئی گیس پر چلنا شروع ہوئے ہیں یہ گھنٹوں چلتے رہتے ہیں۔ ہیٹر بھی سوئی گیس پر چل رہے ہیں جس کی وجہ سے ملک بھر میں ماحولیاتی آلودگی میں اضافہ ہوتا چلا جا رہا ہے۔ پنجاب کی حکومت نے اس حوالے سے یہ فیصلہ کیا ہے اور نادرن سوئی گیس کمپنی نے ابتدائی طور پر لاہور شہر میں سوئی گیس کی محدود سپلائی کا پروگرام بنایا ہے۔ لاہور میں کھانا پکانے کے اوقات میں پورے پریشر کے ساتھ گیس فراہم کی جائے گی جو صبح 6 سے 9 بجے تک اور شام کو پانچ بجے سے دس بجے رات تک فراہم کی جائیگی تاکہ شہری آسانی سے کھانا تیار کر سکیں جبکہ دیگر اوقات میں شہر بھر میں کم پریشر کے ساتھ گیس فراہم کی جائیگی۔ آئندہ چند روز میں اس منصوبہ بندی پر عمل شروع ہو جائیگا۔ اب آتے ہیں ایک حیرت انگیز انکشاف کی طرف۔ امریکی ماہرین نے موسمیاتی تبدیلیوں کے حوالے سے تحقیق کی ہے کہ قدیم سندھ کی تہذیب کے زوال کی اصل وجہ موسمیاتی تبدیلیاں ہیں جن کے باعث موہنجو ڈرو اور ہڑپہ کی تہذیب تباہی سے دوچار ہوئی۔ 1800 سال قبل مسیح میں یہاں کے باشندوں نے ہجرت کرکے ہمالیہ پہاڑ کے امن میں رہنا شروع کر دیا تھا۔ اس طرح یہ چار ہزار سال پرانی تہذیب آب و ہوا کی تبدیلی کی وجہ سے زوال پذیر ہو گئی۔ بارش سموگ کے پھیلائو کو ختم کرتی ہے لیکن پاکستان میں بارش کا تناسب بھی کم سے کم ہوتا جا رہا ہے۔ اس لئے سارا پاکستان سمو گایا ہوا ہے۔
یہاںاب سانس لینا بھی ہے مشکل
عجب مشکل میں اب آئے ہوئے ہیں
ہمارا دیس بھی شامل ہے ان میں
ممالک جو سموگائے ہوئے ہیں
بول کہ لب آزاد ہیں تیرے … یاد نہیں دلائوں گا
Mar 18, 2024