کراچی بم دھماکہ تشویشناک
کراچی میں قائدآباد تھانے کے پل کے نیچے دھماکے کے نتیجے میں 2 افراد جاں بحق اور 10 زخمی ہو گئے۔ جناح ہسپتال میں پانچ زخمیوں کی حالت نازک ہے۔ دھماکے کی شدت کا اندازہ اس سے لگایا جا سکتا ہے کہ نزدیک سے گزرنے والی گاڑیوں کے شیشے ٹوٹ گئے۔ عینی شاہدوں کے مطابق بم ٹھیلوں کے درمیان رکھا ہوا تھا۔
کراچی میں رینجرز کی 2 برسوں پر محیط ان تھک محنت اور قربانیوں کے نتیجے میں امن کی بحالی اور روشنیوں کی واپسی کے بعد دہشت گردی کی تازہ واردات نے تشویش کی لہر دوڑا دی ہے۔ شکوک و شبہات کی ایسی فضا پیدا کر دی ہے کہ کہیں ایسا تو نہیںکہ بزدل دشمن نے خفیہ ٹھکانوں سے دوبارہ سر نکالنا شروع کر دیا ہے۔ اگرچہ یہ دھماکہ کراچی میں ہوا ہے‘ لیکن پورے ملک میں تشویش محسوس کی جا رہی ہے۔ سانپ کا ڈسا رسی سے بھی ڈرتا ہے۔ دہشت گردی نے وطن عزیز کی ترقی‘ خوشحالی اور استحکام کو سخت نقصان پہنچایاہے۔ اسی طرح یہ بھی کوئی بعید نہیں کہ یہ دھماکہ کراچی کو قبضہ مافیا سے نجات دلانے‘ اسے صاف ستھرا بنانے اور شہریوں کو پینے کے پانی کی فراہمی کی کوششوں اور منصوبوں کو سبوتاژ کرنے کی سازش ہی ہو۔ کراچی اول دن سے پاکستان کی معاشی شہ رگ رہا ہے جو برس ہا برس کی لاقانونیت کے بعد ایک بار پھر ملکی معیشت میں اپنا کردار ادا کرنے لگا ہے۔ غالباً ملک دشمنوں کو یہ اچھا نہیں لگا۔ چنانچہ انہوں نے امن و امان کو نقصان پہنچانے‘ کاروباری طبقے اور شہریوں میں خوف و ہراس پیدا کرنے کیلئے یہ مذموم حرکت کی ہے۔ ایسے واقعات کا تعلق صرف امن عامہ سے ہی نہیں بلکہ پورا معاشی سیٹ اپ اور ملک کی نیک نامی بھی اس سے منسلک ہے اور امن و امان کے ذمہ دار اور قانون نافذ کرنے والے اداروںکو اس واقعہ کی مکمل اور ہر پہلو سے چھان بین کرنی چاہئے تاکہ پتہ چلے دھماکے کے پیچھے ہاتھ کون ہیں اور پس پردہ محرکات کیا ہیں؟ مجرموں کا جلد از جلد سراغ لگا کر انہیں کیفرکردار تک پہنچایا جائے۔