اسلام آباد میں دھرنا ختم کرانے کیلئے حکومت اور تحریک لبیک یا رسول اللہ کے درمیان مذاکرات کے مختلف دور ہوئے۔ ذرائع کے مطابق فریقین نے اپنے اپنے نکات ایک دوسرے کے حوالے کردئیے۔ دھرنا کمیٹی نے وزیر قانون زاہد حامد کے استعفے کے مطالبے میں لچک کا مظاہرہ کیا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ فریقین میں تحریری معاہدہ ہونے کا امکان ہے۔ وفاقی وزیر امین الحسنات نے کہا کہ فیصلہ کن بات چیت جاری ہے، امید ہے بہتر حل نکل آئیگا۔ قبل ازیں دھرنے کے شرکا نے اپنے موقف سے دستبردار ہونے سے انکار کردیا تھا جبکہ حکومتی وفد نے بھی مطالبات تسلیم کرنے سے انکار کیا تھا۔ وزیر داخلہ نے دھرنا ختم کرنے کیلئے ڈیڈلائن میں کل صبح تک کیلئے توسیع کردی۔ حکومت کی طرف سے راجہ ظفرالحق اور پیر آف گولڑہ شریف نے دھرنے کے شرکا سے مذاکرات کئے تاہم تحریک لبیک کا کہنا تھا کہ وزیر قانون زاہد حامد کے استعفے تک دھرنا جاری رہیگا۔ دوسری جانب وزیر داخلہ احسن اقبال نے کہا ہے کہ دھرنے والوں کو کل صبح تک کا وقت دیا ہے تاکہ معاملے کو افہام و تفہیم سے حل کیا جاسکے۔انہوں نے آپریشن آج کیلئے روکنے کی ہدایت کی ہے۔وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ رات گئے ہم دھرنے کے شرکا کے ساتھ مذاکرات کرتے رہے، لیکن پیشرفت نہیں ہوئی۔احسن اقبال کا کہنا تھا کہ ہائیکورٹ کے فیصلے پر عمل درآمد کروانا قانونی تقاضا ہے، لیکن ہم کسی قسم کا ٹکراﺅ نہیں چاہتے۔انہوں نے امید ظاہر کی کہ معاملات احسن طریقے سے نمٹ جائیں گے۔ساتھ ہی انہوں نے مذہبی رہنماﺅں اور مشائخ کرام سے بھی اپنا کردار ادا کرنے کی اپیل کی۔انتظامیہ کی جانب سے ممکنہ آپریشن کی تیاریاں مکمل کرلی گئیں ہیں۔سیکیورٹی تحفظات کو مدنظر رکھتے ہوئے انتظامیہ نے ایف سی اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے 5 ہزار 800 اہلکار تعینات رکھے جب کہ پولیس کے تازہ دم دستے، بکتر بند گاڑیاں اور ایمبولینسز بھی فیض آباد انٹرچینج پر موجود ہیں۔علاوہ ازیں ایس ایس پی اسلام آباد ساجدکیانی بھی سکواڈ کے ساتھ موقع پر موجود تھے۔رویت ہلال کمیٹی کے چیئرمین مفتی منیب الرحمان نے حکومت اور تحریک لبیک کے دھرنے والوں سے اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت دھرنے والوں کے مطالبات حل کرنے کی کوشش کرے اور تحریک لبیک کی قیادت اس مشکل سے نکلنے کےلئے درمیانی راستہ نکالیں۔ دھرنے کا طول پکڑنا کسی کے مفاد میں نہیں، دونوں فریق اس مسئلے کا قابل عمل حل نکالیں۔کوئی انتہائی اقدام اٹھائے گئے تو نقصان حکومت کو اٹھانا پڑے گا، اس لئے حکومت کی طرف سے با اختیار لوگ آئیں اور مسئلے کا حل نکالیں،علماءسنت و پاکستان اور تمام دینی جماعتوں کی نمائندگی کرتے ہوئے کہتا ہوں کہ حکومت معقولیت کا راستہ اختیار کرے، حکومت صرف ان کے ساتھ مذاکرات کرے۔کسی تاجر یا سیٹھ کو اس معاملے پر سودا بازی کرنے کا کوئی اختیار نہیں۔ دھرنے والے ابھی تک پر امن ہیں، تحریک لبیک کے کارکنان پرجوش ہیں، ہمیں ان کے جذبات کی قدر کرنی چاہیے ۔ طویل دھرنوں کی روایت لبرل سیاسی جماعتوں نے قائم کی، ملک کسی سانحے کا متحمل نہیں ہو سکتا۔حالات کی سنگینی پر حکومت کو متنبہ کرنا میری ذمہ داری ہے۔دھرنے کی قیادت چاہتی ہے کہ قانون میں ترمیم کرنے والے ذمہ داروں کا تعین کیا جائے۔ ختم نبوت قانون بحال ہونے پر دھرنے کی قیادت مطمئن ہے۔ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مفتی منیب الرحمان نے کہا کہ ملک کسی سانحے کا متحمل نہیں ہو سکتا۔ ہمیں جڑواں شہروں کے شہریوں کی مشکلات کا احساس ہے، اس دھرنے کا طول پکڑنا کسی کے مفاد میں نہیں۔ راجہ ظفر الحق بھی مذاکرات کے دوران ناراض ہو گئے جنہیں وزیر داخلہ منانے کی کوشش کرتے رہے جس کے بعد ان کے گھر پر پیر آف گولڑہ شریف کی ثالثی میں مذاکرات ہوئے جس میں پیشرفت ہونے کا امکان پیدا ہوا۔ پیر سید غلام نظام الدین جامی گیلانی سجادہ نشین درگاہ غوثیہ مہریہ گولڑہ شریف نے کہاہے کہ ختم نبوت کے پرامن دھرنے کے شرکاءپر طاقت کا استعمال ہرگزبرداشت نہیں کرینگے، حکومت کو وارننگ دیتے ہیں کہ اگر شرکاءدھرنا پر طاقت کااستعمال کیا تو خانقاہ نظام نکلے گااور ہم ختم نبوت کے مسئلہ کے لیے جان ومال، اولاد بھی قربان کر دینگے، حکومت ہوش کے ناخن لے ان خیالات کااظہار پیرسید غلام نظام الدین جامی گیلانی نے گزشتہ روز وفاقی وزیر مملکت مذہبی امور پیرامین الحسنات سے اپنی رہائش گاہ پر ملاقات میں کیا۔ انہوں نے کہاکہ حکومت پاکستان افہام وتفہیم سے مسئلے کا حل نکالے طریقہ کار سے اختلاف توہو سکتا ہے مگرتمام اہلسنت اس مسئلے میں ایک ہیں ہم حکومت وقت کو یہ باور کرواتے ہیں کہ فوری طور پر ختم نبوت بل میں تبدیل کرنے والوں کے نام سامنے لائے اوران کو آئین کے تحت سزا دی جائے۔ سنی اتحاد کونسل پاکستان کے چیئرمین صاحبزادہ حامد رضا نے کہا ہے کہ حکومت دو وزیروں کو بچانے کےلئے کروڑوں عاشقان رسول کو ناراض نہ کرے، دھرنے کے شرکاءپر کسی صورت طاقت کا استعمال نہ کیا جائے، راجہ ظفر الحق کی تحقیقاتی رپورٹ پبلک کی جائے، ختم نبوت حلف نامہ تبدیل کرنے والوں کو سزا نہ ملی تو حالات خراب ہو سکتے ہیں۔ تحریک لبیک کے کارکنان اور علماءکو فی الفور رہا کیا جائے۔ اسلام آباد میں سڑکوں کی بندش کے باعث ایک اور مریض جاںبحق ہوگیا، ڈبل روڈ کے رہائشی غلام شبیر کو پمزہسپتال لے جایا جارہا تھا، رش کے باعث ایمبولینس ٹریفک جام میں پھنس گئی۔ہفتہ کو اسلام آباد میں دھرنے کے باعث سڑکوں کی بندش نے ایک اور مریض کی جان لے لی۔ ڈبل روڈ کے رہائشی غلام شبیر کو پمز ہسپتال لے جایا جارہا تھا، رش کے باعث ایمبولینس ٹریفک جام میں پھنس گئی، 13روز میں ٹریفک جام سے دو افراد جاں بحق ہوچکے ہیں۔
شہباز شریف اب اپنی ساکھ کیسے بچائیں گے
Apr 18, 2024