غیر ملکی کوچ بھی ہاکی تیم کی کارکردگی میں نمایان تبدیلی نہیں لاسکتا: شہباز احمد
کراچی (سپورٹس ڈیسک )پاکستان ہاکی فیڈریشن کے سیکریٹری شہباز احمد کا کہنا ہے کہ غیر ملکی کوچ کی تقرری سے بھی پاکستانی ہاکی ٹیم کی کارکردگی میں غیرمعمولی تبدیلی نہیں آ سکتی۔شہباز احمد نے بی بی سی اردو کو دیے گئے انٹرویو میں کہا کہ غیرملکی کوچ کی تقرری کے بارے میں سوچا جا سکتا ہے لیکن موجودہ کھلاڑی جس شکل میں موجود ہیں اگر انہیں غیر ملکی کوچ کے سپرد بھی کر دیا جائے تو ایک دو جگہ پر نتیجہ اس صورت میں بہتر آ سکتا ہے کہ چھوٹی موٹی رینکنگ بہتر ہو جائے لیکن یہ مسئلہ کا مکمل حل نہیں ہے۔شہباز احمد نے کہا کہ غیرملکی کوچ پاکستان نہ لانے کی ایک وجہ پاکستان ہاکی فیڈریشن کی مالی پوزیشن بھی ہے۔ وہ نہیں چاہتے کہ غیرملکی کوچ کو ان کا معاوضہ تک ادا نہ ہو سکے جس سے دنیا بھر میں منفی پیغام جائے۔شہباز احمد نے انڈیا کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ انڈیا نے بھی ہالینڈ کے کوچ اولٹمینز کو ہٹا دیا۔ انڈین ہاکی بھی وہاں کرائی جانے والی لیگ کی وجہ سے بہتر ہوئی ہے۔شہباز احمد نے کہا کہ انہیں آسٹریلیا میں کھیلے گئے چار قومی ٹورنامنٹ میں پاکستانی ٹیم کی کارکردگی پر دکھ ہے لیکن یہ نہیں بھولنا چاہیے کہ اس ٹیم میں سات جونیئر کھلاڑی شامل کیے گئے تھے ۔دراصل پاکستانی کھلاڑی فٹنس میں بڑی ٹیموں کا مقابلہ نہیں کر پا رہے ہیں۔شہباز احمد نے تسلیم کیا کہ بحیثیت کھلاڑی انہوں نے جو مقام حاصل کیا ٹیم کی مسلسل خراب کارکردگی کے سبب ان کا وہ امیج خراب ہو سکتا ہے لیکن انہوں نے یہ چیلنج قبول کیا ہے کہ وہ پاکستانی ٹیم کو سال دو سال میں دوبارہ اس مقام پر لانا چاہتے ہیں کہ وہ اچھے نتائج دے سکے۔اس سلسلے میں ان کی پوری توجہ جونیئر ہاکی پر مرکوز ہے کہ جونیئر کھلاڑیوں کو غیر ملکی دورے کرائے جائیں تاکہ انہیں تجربہ حاصل ہو سکے۔ وہ فیڈریشن میں رہیں یا نہ رہیں ان کی منصوبہ بندی کے مثبت اثرات اور نتائج آنے والے برسوں میں ضرور دکھائی دیں گے۔