پیر سید مہر علی شاہؒ سچے عاشق رسولؐ تھے‘ فتنہ قادیانیت کا بھرپور مقابلہ کیا
لاہور (نیوز ڈیسک) پیر سید مہر علی شاہؒ سچے عاشق رسولؐ تھے اورآپ نے فتنۂ قادیانیت کا بھرپور مقابلہ کیا۔آپ نے دین اسلام کیلئے اپنی زندگی کو وقف کر رکھا تھا۔ پیر سید مہر علی شاہؒ نے تحریک ختم نبوت میں جو قائدانہ کردار ادا کیا وہ تاریخ کا روشن باب ہے۔آج ہمیں پیرسید مہر علی شاہؒ کے پیغام کو صحیح معنوں میں سمجھنے کی ضرورت ہے۔ ان خیالات کااظہار مقررین نے ایوان کارکنان تحریک پاکستان ، لاہور میں حضرت سیدنا پیر مہر علی شاہؒ کی یاد میں منعقدہ خصوصی تقریب کے دوران کیا۔اس تقریب کے مہمان خاص سجادہ نشین آستانۂ عالیہ گولڑہ شریف حضرت پیر سیدغلام معین الحق گیلانی تھے۔ تقریب کا اہتمام نظریۂ پاکستان ٹرسٹ نے تحریک پاکستان ورکرزٹرسٹ کے اشتراک سے کیا تھا۔ پروگرام کا باقاعدہ آغاز تلاوت کلام پاک ،نعت رسول مقبولؐ اور قومی ترانہ سے ہوا۔ صدارتی ایوارڈ یافتہ قاری سید صداقت علی نے تلاوت کلام پاک کی سعادت حاصل کی جبکہ معروف نعت خواں حافظ مرغوب احمد ہمدانی اور عبدالصمد سراقہ نے بارگاہ رسالت مآبؐ میں ہدیۂ عقیدت پیش کیا۔ پروگرام کی نظامت کے فرائض محمد عمران شاکر گولڑوی نے انجام دیے۔ڈائریکٹر جنرل محکمۂ اوقاف حکومت پنجاب ڈاکٹر سید طاہر رضا بخاری نے کہا کہ پیر سیدنا مہر علی شاہؒ نابغۂ روزگار شخصیت تھے اور آپ کا علمی وروحانی مقام بہت بلند تھا۔ آپ نے فتنۂ قادیانیت کی سرکوبی کیلئے تاریخ ساز کردار ادا کیا۔ ہمیں آپ کی تعلیمات پر عمل کرنا چاہئے۔ پیر سیدنا مہر علی شاہؒ کی زندگی کمالات سے عبارت تھی ‘آپ نے ہر میدان میں کمال کا مظاہرہ کیا اور نمایاں خدمات انجام دیں۔ممتاز دانشور ،کالم نگار اور ادیبہ بیگم بشریٰ رحمن نے کہا کہ پیر سید مہر علی شاہؒ اپنے نام اور کارناموں کی بدولت ہمیشہ لوگوں کے دلوں میں زندہ رہیں گے۔اولیاء اور صوفیاء کرام اللہ تعالیٰ کے محبوب بندے ہوتے ہیں، یہ نیک لوگ زندہ رہتے ہیں بس محسوس کرنے کی ضرورت ہے۔ دنیا وی طرز زندگی میں ہم دیکھتے ہیں کہ جس سے محبت ہو اس کی ہر بات پر عمل کیا جاتا ہے لہٰذا ضرورت اس امرکی ہے کہ جن دینی شخصیات سے محبت کا دعویٰ کیا جائے ان کی باتوں پر عمل بھی کیا جائے۔ معروف ماہر قانون جسٹس(ر) نذیراختر نے کہا کہ سیدنا پیر مہر علی شاہؒ یکم رمضان المبارک 1275ہجری بمطابق 14اپریل 1859ء کو پیدا ہوئے اور88سال تک مہر منیر کی طرح اپنی روشنی بکھیرتے رہے۔ آپ کے وصال کے بعد بھی آپ کے فیوض وبرکات جاری ہیں۔ سید ریاض الحسن گیلانی ایڈووکیٹ سپریم کورٹ نے کہا کہ پیر سیدنا مہر علی شاہؒ بہت بڑے عاشق رسولؐ، جلیل القدر عالم دین اور شیخ المشائخ تھے۔ آپ نے تمام مسالک کے علماء کو تحفظ ختم نبوت کے جھنڈے تلے جمع کر دیا۔ تمام علمائے کرام نے مرزا قادیانی کا مقابلہ کرنے کیلئے متفقہ طور پر آپ کو اپنا نمائندہ قرار دیا۔پیر سیدنا مہر علی شاہؒ نے قادیانی فتنہ کا مقابلہ کرنے کیلئے مشائخ کو بیدار اور خبردار کیا۔ آپ نے عقیدہ ختم نبوت کے تحفظ کیلئے اپنا تم من دھن قربان کر دیا۔ممتاز عالم دین شیخ عبدالحمید چشتی نے کہا کہ اللہ تعالیٰ کے نیک بندوں کا ذکر تاقیامت ہوتا رہے گا۔ پیر سیدنا مہر علی شاہؒ نے عقیدۂ ختم نبوت کی حفاظت کا فریضہ انجام دیا۔ اللہ تعالیٰ کی خاطر عجز وانکساری اختیار کرنیوالوں کو اللہ تعالیٰ بلندی عطا فرماتا ہے۔ پیر سیدنا مہر علی شاہؒ کی دینی و قومی خدمات تاریخ کا روشن باب ہیں۔آپ کے کلام میں درد ،سوز،کیف سمیت ساری وارداتیں جمع ہیں۔عمران شاکر گولڑوی نے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے فتنۂ قادیانیت کو رد کرنے کیلئے پیر سید مہر علی شاہؒ کا انتخاب کیا۔آپ نے نظریۂ اسلام کیلئے اپنی زندگی کو وقف کر رکھا تھا۔ پیر سید مہر علی شاہؒ عاشق رسولؐ اوراعلیٰ سیرت وکردارکی حامل شخصیت تھے۔ سیکرٹری نظریۂ پاکستان ٹرسٹ شاہد رشید نے کہا کہ پیر سیدنا مہر علی شاہؒ کے کردار وعمل نے اسلامیان ہند کے دلوں میں عشق مصطفیؐ کی شمع کو روشن کردیا۔آپ کی دینی خدمات اس قدر ہیں کہ ان کا احاطہ کرنا ممکن نہیں ہے۔ پیر سیدنا مہر علی شاہؒ نے نظریۂ اسلام کیلئے اپنی زندگی کو وقف کر رکھا تھا۔ اللہ تعالیٰ نے فتنۂ قادیانیت کو رد کرنے کیلئے پیر سید مہر علی شاہؒ کا انتخاب کیا اور لوگ آج بھی انہیں یاد کررہے ہیں۔اس نشست میں پیر سیدمعین الدین دیوان،سید اکبر شاہ، علماء و مشائخ سمیت آستانۂ عالیہ گولڑہ شریف سے عقیدت رکھنے والے خواتین و حضرات کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔ پروگرام کے آخر میں سجادہ نشین آستانۂ عالیہ گولڑہ شریف پیر سید غلام معین الحق گیلانی نے ملکی تعمیروترقی اور استحکام کیلئے خصوصی دعا کروائی۔