خصوصی اقتصادی زونز کا قیام، سی پیک مشترکہ رابطہ کمیتی اجلاس میں دستخط کئے جانے کا امکان
اسلام آباد (عترت جعفری) چاروں صوبوں میں ایک ایک وفاق کے تحت دو‘ آزاد کشمیر‘ گلگت و بلتستان میں ایک اور فاٹا میں ایک خصوصی اقتصادی زون بنانے کے معاہدہ پر سی پیک کی ’’مشترکہ رابطہ کمیٹی‘‘ کے دو روزہ اجلاس میں دستخط کئے جانے کے امکانات روشن ہیں۔ مشترکہ رابطہ کمیٹی کے 21 اور 22 نومبر کو دو روزہ اجلاس کا بنیادی مقصد ہی ’’خصوصی اقتصادی زون‘‘ کے قیام کے معاملہ کو منطقی انجام تک پہنچانا ہے جبکہ متعدد دوسرے اہم منصوبوں جن میں ریلوے لائن کراچی تا پشاور کو اپ گریڈ کرنے کا منصوبہ بھی شامل ہے کی منظوری اور فنانسنگ کے امور طے کئے جائیں گے۔ باخبر ذرائع نے بتایا ہے کہ 20 نومبر کو سی پیک منصوبے کے تحت مختلف شعبوں کے 5 ورکنگ گروپوں کا اجلاس ہو گا۔ ریلویز اور مجوزہ منصوبوں کی متعلقہ وزارتوں کے سیکرٹری ورکنگ گروپوں کے اجلاس میں شریک ہوں گے۔ چینی تکنیکی حکام بھی ورکنگ گروپوں کے اجلاس میں شریک ہوں۔ ان اجلاسوں میں منصوبوں کی فنانسنگ کے طریقہ کار پر بھی غور کیا جائے گا اور جن منصوبوں کے معاملات مکمل ہو جائیں گے ان کو 21 نومبر کو جے سی سی کے اجلاس میں معاہدہ کی شکل میں باضابطہ بنا دیا جائے گا۔ جے سی سی کے اجلاس میں شرکت کے لئے چین کے این ڈی سی آر کے ڈپٹی چیئرمین اعلیٰ سطح کے وفد کے ساتھ اسلام آباد آئیں گے۔ منصوبہ بندی کمشن نے جے سی سی کے منصوبوں کی سمری وزیراعظم کو ارسال کر دی ہے اور کابینہ کمیٹی نے ان پر غور کیا۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ پنجاب‘ سندھ‘ کے پی کے نے اپنے اقتصادی زون کی فزیبلٹی رپورٹیں منصوبہ بندی کمشن کو جمع کرا دی ہیں جبکہ بلوچستان کی طرف سے عبوری رپورٹ جمع کرانے کا انتظار کیا جا رہا ہے۔ واضح رہے کہ سی پیک سے بھاشا ڈیم کی تعمیر کو نکال دیا گیا ہے۔ اس منصوبے کی فنانسنگ کا انتظام اب حکومت پاکستان خود کرے گی۔ جبکہ جے سی سی کے آئندہ اجلاس میں چاروں صوبوں میں چھوٹے ڈیموں کی تعمیر کے بہت سے منصوبے منظور ہوں گے۔ اقتصادی زونز کے حوالے سے یہ فیصلہ پہلے ہی کیا جا چکا ہے۔ صوبے زونز کے حوالے سے مختار کل ہوں گے۔ وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال اور منصوبہ بندی کے ڈپٹی چیئرمین سرتاج عزیز جے سی سی میں شریک ہیں۔