کھلاڑی کارکردگی پر توجہ دیں‘ ٹیسٹ ٹیم کو پھر سے سرفہرست آنے کی ضرورت ہے: مکی آرتھر
لاہور(نمائندہ سپورٹس )پاکستان کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ مکی آرتھر نے کہا ہے کہ فواد عالم کو سلیکٹرز کی توجہ حاصل کرنے کے لیے جارحانہ کھیل پیش کرنے کی ضرورت ہے۔ فواد عالم کو نیشنل کرکٹ اکیڈمی میں طلب کیا گیا تھا جہاں سلیکٹرز کو موقع ملا کہ 'ان کی تکنیک اور سٹروک کو جانچیں اور دیکھا جائے کہ وہ زیادہ باؤنڈریز کیسے حاصل کرتے ہیں۔ فواد عالم کو رنز بناتے رہنے کی ضرورت ہے اور ٹیم میں منتخب ہونے کے لیے 'زیادہ باؤنڈریز لگانے کی بھی ضرورت ہے۔'فواد عالم کی این سی اے میں موجودگی اچھا موقع تھا جہاں ہمیں طویل طرز کے لیے ان کی فٹنس کے حوالے سے جاننے کا موقع ملا۔مکی آرتھر نے زور دیتے ہوئے واضح کیا کہ وہ چاہتے ہیں کہ ہر کھلاڑی انفرادی طور پر اپنی کارکردگی کو بہتر بنائے۔انھوں نے پاکستانی کھلاڑیوں کو ٹی ٹونٹی میں آئی سی سی کی درجہ بندی میں سرفہرست پوزیشن حاصل کرنے کے بعد اپنی توجہ کھیل پر ہی مرکوز رکھنے کی ہدایت کی۔ہماری ٹی ٹونٹی ٹیم بہترین کھیل کا مظاہرہ کررہی ہے اور میرے خیال میں ہماری ایک روزہ ٹیم بھی بہتر ہے تاہم اب ہمیں ٹیسٹ کرکٹ میں بھی پھر سے سرفہرست آنے کی ضرورت ہے۔ سہیل خان جو کررہے ہیں وہ قابل تعریف ہے تاہم وہ ایک دہائی پرانے ہیں۔ فاسٹ باؤلر سہیل خان کا ماننا ہے کہ اگر دس سال قبل مکی آرتھر ان کی تربیت کرتے تو آج وہ 'ایک عظیم کھلاڑی' بن جاتے۔ ہیڈ کوچ مکی آرتھر نے ان کے ساتھ گزشتہ تین برسوں میں سخت محنت کی اور اسی سخت محنت کے نتیجے میں ان کی کارکردگی میں بہتری آئی ہے۔'یہ مکی آرتھر ہی تھے جنھوں نے سب سے زیادہ میری بہتری کی اور مجھے پڑھایا کہ مجھے واپسی کے لیے کیسے کام کرنا چاہیے۔انھوں نے مکی آرتھر کی جانب سے سہیل خان کے سنہری وقت کے گزرجانے کے بیان سے اختلاف کرتے ہوئے کہا کہ صرف ایک مسئلہ فٹنس کا تھا جس پر قابو لیا ہے۔فٹنس میں بہتری کے حوالے سے تفصیلات بتاتے ہوئے سہیل خان نے کہا کہ 'میرا یویو ٹیسٹ کا نتیجہ 19.1 ہے اسی لیے میں نے ورلڈ الیون کے خلاف واپسی کی تھی۔ اس وقت ٹیم میں ان کی عمر کے کئی کھلاڑی موجود ہیں اس لیے یہ کوئی مسئلہ نہیں ہے۔سہیل خان کا دعویٰ ہے کہ وہ تینوں طرز میں کھیلنے کے لیے تربیت کررہے ہیں کیونکہ کوئی بھی کھلاڑی عصر حاضر کی کرکٹ میں صرف ایک طرز تک محدود نہیں رہ سکتا۔میری خواہش ہے کہ میں خود کو مصباح الحق، یونس خان، محمد حفیظ اور شعیب ملک کی طرح طویل عرصے تک کھیلتا رہوں۔