حافظ سعید نظربندی‘سرکاری وکلاکیس لٹکانے کی کوشش کررہے ہیں:ہائیکورٹ
لاہور (وقائع نگار خصوصی) لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس قاضی امین الدین نے حافظ محمد سعید نظربندی کیس کی سماعت میں ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ سرکاری وکلاء کیس کو لٹکانے کی کوشش کر رہے ہیں‘ درخواست گزار پاکستانی شہری ہیں اور یہ پاکستان کی عدالت ہے۔ محاورہ ہے کہ انصاف کرو چاہے آسمان گر پڑے، اس لئے عدالت اس کیس میں انصاف کرے گی۔ سماعت شروع ہوئی تو سرکاری وکیل نے کہا کہ ڈپٹی اٹارنی جنرل مصروفیت کے سبب ابھی نہیں آسکے جس پر جسٹس امین نے کہاکہ عدالت کسی کے ماتحت نہیں ہے۔ میری عدالت میں ایسے نہیں چلے گا۔ آپ مجھے نظربندی کے حوالہ سے مواد دکھائیں میں خود دیکھ لیتا ہوں۔ ابھی کیس کی سماعت جاری تھی کہ ڈپٹی اٹارنی جنرل جاوید قصوری بھی عدالت پہنچ گئے اور کہا کہ میری اٹارنی جنرل سے بات ہوئی ہے اس کیس کے کئی بین الاقوامی پہلو ہیں۔ اس دوران جسٹس قاضی امین الدین کے استفسار پر عدالت کو بتایا گیاکہ حافظ محمد سعید کو ایم پی او کے تحت نظربند کیا گیا ہے جس پر فاضل جسٹس نے کہا کہ یہ تو پھر پنجاب حکومت کا معاملہ ہے وفاق اس میں فریق نہیں ہے لٰہذا عدالت وفاقی حکومت کے وکیل کو سننے کی پابند نہیں ہے لیکن اس کے باوجود اگر اٹارنی جنرل عدالت میں پیش ہو کر کوئی بات کرنا چاہیں تو وہ کر سکتے ہیں۔ اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے عدالت کو آگاہ کیا کہ 24نومبر کو حافظ محمد سعید کی نظربندی ختم ہو رہی ہے جبکہ 21نومبر کو لاہور ہائیکورٹ کا ریویو بورڈ کیس کی دوبارہ سماعت کرے گا جس پر امیر جماعۃ الدعوۃ حافظ محمد سعید کے وکیل نے کہاکہ ریویو بورڈ کی حیثیت انتظامی ہے اور اس کے اختیارات محدود ہیں۔ ریویو بورڈ کے فیصلوں کو وہ قانونی حیثیت حاصل نہیں جس کو چیلنج نہ کیا جا سکے۔ سرکاری وکلاء حافظ محمد سعید کیخلاف عدالت میں آج تک کوئی ثبوت پیش نہیں کر سکے۔ عدالت ان کی نظربندی ختم کرنے کے احکامات جاری کرے۔ لاہور ہائی کورٹ نے حافظ محمد سعید کیس کی سماعت 22نومبر تک کیلئے ملتوی کر دی ہے۔ پروفیسر عبدالرحمن مکی، کامران نصیر عباسی، رانا عبدالحفیظ اور عتیق الرحمن مغل ایڈووکیٹ سمیت سول سوسائٹی اور دیگر شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد کی کثیر تعداد موجود تھی۔
حافظ سعید کیس