سندھ اسمبلی : ملازمین کے تحفظ ، صحت مند ماحول قائم رکھنے کا بل منظور
کراچی(وقائع نگار) سندھ اسمبلی نے جمعہ کو کام کی تمام جگہوں پر کارکنوں کے تحفظ اور صحت مند ماحول کو یقینی بنانے کے لیے ایک بل اتفاق رائے سے منظور کر لیا ۔ یہ قانون ’’ سندھ اکوپیشنل ( occupational) سیفٹی اینڈ ہیلتھ ایکٹ 2017 ‘‘ کہلائے گا ۔ اس ایکٹ کے تحت کام کی جگہ ( ورک پلیس ) پر حفاظتی انتظامات اور صحت مند ماحول کو یقینی بنانا لازمی ہو گا ۔ کام کی جگہ کے لیے حکومت سندھ کی متعلقہ اتھارٹی سے منظوری لینا ہو گی اور یہ اتھارٹی منظوری دینے سے قبل اس امر کو یقینی بنائے گی کہ کام کی جگہ بشمول کارخانہ ، دکان ، شاپنگ مال ، شادی ہال وغیرہ میں حفاظتی اقدامات کر دیئے گئے ہیں اور وہاں کام کرنے والے لوگوں کو کسی قسم کی ذہنی اور نفسیاتی تکلیف نہیں ہو گی اور انہیں جسمانی طور پر کوئی نقصان نہیں پہنچے گا ۔ منظور ی کے بغیر کوئی شخص ورک پلیس کی تعمیر یا اس میں ترمیم نہیں کر سکے گا ۔ اس امر کو بھی یقینی بنایا جائے گا کہ کام کی جگہ حفاظتی انتظامات کی وجہ سے ارد گرد کے لوگوں کو تکلیف نہ ہو ۔ ایکٹ کے تحت حکومت سندھ اکوپیشنل سیفٹی اینڈ ہیلتھ کونسل بھی تشکیل دے گی ، جس کا سربراہ سیکرٹری محکمہ محنت ہو گا جبکہ ارکان میں محکمہ صنعت ، سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی ، محکمہ صحت ،صوبائی ادارہ تحفظ ماحولیات اور محکمہ بلدیات کے فائر ڈپارٹمنٹ کے نمائندے ، آجروں اور اجیروں کے چار چار نمائندے اور چار ماہرین شامل ہوں گے ۔ حکومت سندھ ورک پلیس پر حفاظتی اقدامات اور صحت مندانہ ماحول کے معائنے کے لیے انسپکٹرز بھی تعینات کرے گی ۔پاکستان پیپلز پارٹی کے اسیر رکن سندھ اسمبلی شرجیل انعام میمن کو سندھ اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کا رکن نامزد کر دیا گیا ہے ۔ انہیں مسلم لیگ (ن) رکن عرفان اللہ خان مروت کی جگہ اس کمیٹی کا رکن بنایا گیا ہے ۔ یہ نامزدگی جمعہ کو سندھ اسمبلی کے اجلاس میں کی گئی ۔ واضح رہے کہ عرفان اللہ خان مروت اس وقت سندھ اسمبلی کے رکن نہیں ہیں ۔ پاکستان تحریک انصاف نے وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کو ہٹانے کے لیے سندھ اسمبلی میں قرار داد جمع کرا دی ہے ۔ یہ قرار داد تحریک انصاف کے پارلیمانی لیڈر خرم شیر زمان نے جمع کرائی ۔ مزید براں سندھ اسمبلی میں جمعہ کو محکمہ ٹرانسپورٹ سے متعلق وقفہ سوالات کے دوران دلچسپ جملے بازی سے ایوان کا ماحول بہت خوشگوار رہا ۔ اسپیکر آغا سراج درانی نے ایم کیو ایم کے رکن دیوان چند چاولہ سے پوچھا کہ آپ کی گاڑی میں گیس سلنڈر سیٹ کے نیچے ہے یا پیچھے لگا ہوا ہے ۔ دیوان چند چاولہ نے کہا کہ میرے پاس تو کوئی گاڑی نہیں ، جس میں سلنڈر لگواؤں ۔ البتہ میں نے ایسی گاڑی میں سفر ضرور کیا ہے ، جس کی سیٹ کے نیچے سلنڈر لگا ہوا تھا ۔ وزیر ٹرانسپورٹ نے ان سے پوچھا کہ وہ کون سی گاڑی ہے ۔ ہم اس کے خلاف کارروائی کریں گے ۔ اسپیکر نے ایم کیو ایم کے رکن رؤف صدیقی سے کہا کہ آپ نے بڑے عرصے سے شعر نہیں سنایا ۔ اب تو آپ جیل میں نہیں ہیں ۔ اس لیے کوئی نیا شعر سنا دیں ۔ رؤف صدیقی نے کہا کہ میں ایک شعر ناصر حسین شاہ کی معصومیت کی نذر کرتا ہوں۔ اس طرح انہوں نے شعر سنایا ۔ رؤف صدیقی نے ایک ضمنی سوال پر کہا کہ پبلک ٹرانسپورٹ میں گانے بج رہے ہوتے ہیں ، جو کچھ لوگوں کو ناگوار گزرتے ہیں ۔ انہوں نے ایک پنجابی گانے کے الفاظ دہرائے ’’ اکھ لڑی بدوبدی ، موقع ملے کدی کدی ، کل نئیں کسے نے ویکھی ، مزہ لئیے آج دا ‘‘ ۔ اس پر ایوان میں زبردست قہقہہ لگا ۔ وزیر ٹرانسپورٹ نے کہا کہ پبلک ٹرانسپورٹ میں گانے بجانے پر پابندی عائد کی جائے گی ۔ ایم کیو ایم کی خاتون رکن ہیر اسماعیل سوہو نے ضمنی سوال کیا کہ کراچی میں کافی عرصے سے نئی بسیں چلانے کا سوچ رہے ہیں ۔ یہ بسیں کب چلیں گی ۔ وزیر ٹرانسپورٹ نے کہا کہ امید کا دامن ہاتھ سے نہیں چھوڑنا چاہئے ۔ دسمبر میں یہ بسیں چلا دی جائیں گی ۔ اس سوال پر کہ کیا پبلک ٹرانسپورٹ کو کوئی سبسڈی دی جاتی ہے تو وزیر ٹرانسپورٹ نے کہا کہ گاڑیاں چل رہی ہیں ، یہ ان کے لیے سبسڈی ہے ۔
سندھ اسمبلی