ڈاکٹر عاصم پی پی کراچی کی صدارت سے فارغ، پارٹی میں اختلافات، کئی رہنما ناراض
کراچی (رپورٹ شہزاد چغتائی) سابق وفاقی وزیر ڈاکٹر عاصم حسین نے پیپلز پارٹی کراچی کی صدارت سے استعفیٰ دیدیا اور سابق صدر آصف علی زرداری کو فون کرکے پارٹی عہدے پر کام کرنے سے معذرت کرلی۔ انہوں نے موقف اختیار کیا کہ وہ علالت اور سرجری کے باعث کام نہیںکرسکتے اور علاج کیلئے بیرون ملک جا رہے ہیں۔ دریں اثناء پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئر مین بلاول بھٹو زرداری نے عاصم حسین کی پارٹی کی خدمات کو سراہتے ہوئے کہا ہے کہ ڈاکٹر عاصم حسین کو علاج معالجے کے بعد وطن واپسی پر پارٹی میںاہم ذمے داریاں سونپی جائیں گی۔ ایم کیوا یم کے رہنما ڈاکٹر فاروق ستار سے ملاقات کی پاداش میں سابق وفاقی وزیر ڈاکٹر عاصم حسین کو پیپلز پارٹی کراچی کی صدارت سے ہٹانے پر پیپلز پارٹی کے اندر اختلافات پیدا ہوگئے اور پیپلز پارٹی کے سینئر رہنمائوں نے پارٹی قیادت کے فیصلے کو ویٹو کر دیا اور موقف اختیار کیا کہ پارٹی اس طرح نہیں چلے گی۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ ڈاکٹر عاصم حسین کو غیر جمہوری طریقے سے ہٹایا گیا۔ فریال تالپور نے رات 10 بجے یہ اعلان کیا کہ ڈاکٹر عاصم سے وضاحت طلب کی جائے گی۔ لیکن 7 بجے ڈاکٹر عاصم حسین کو ہٹایا جاچکا تھا اور ان کو طلب کرکے فیصلے سے آگاہ کر دیا گیا۔ اس طرح چند منٹوں میں پیپلز پارٹی کراچی کے صدر کو تبدیل کر دیا۔ سیاسی حلقوں کا کہنا ہے کہ ڈاکٹر عاصم حسین اور پیپلز پارٹی کے راستے اب ہمیشہ کیلئے جدا ہوگئے ہیں۔ پیپلز پارٹی نے ڈاکٹر عاصم حسین کو صوبائی ہائر ایجوکیشن کمیشن کی سربراہی سے بھی فارغ کرنے کا فیصلہ بھی کر لیا ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ ڈاکٹر عاصم حسین نے ڈاکٹر فاروق ستار سے ان کے سیاسی آفس میں نہیں بلکہ گھر پر نجی حیثیت میں ملاقات کی تھی اور ملاقات کے دوران ان کی اہلیہ بھی ساتھ تھیں۔ذرائع نے بتایا ہے کہ پیپلز پارٹی کے اندر ڈاکٹر عاصم حسین کے ساتھ خراب سلوک پر اضطراب پایا جاتا ہے۔ کراچی کے جیالوں میں بھی ڈاکٹر عاصم کی قربانیوں کو اچانک ملیا میٹ کرنے پر تشویش پائی جاتی ہے۔ پارٹی قیادت نے ڈاکٹر عاصم حسین کے ساتھ جو سلوک کیا ہے اس پر سینئر رہنماء برہم ہیں۔ انہوں نے کہاکہ پیپلز پارٹی اب ایک خاندان کی میراث بن گئی جہاں ایک خاندان آمرانہ فیصلے کر رہا ہے۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ ڈاکٹر عاصم حسین کو سعید غنی کیلئے راستہ ہموار کرنے کیلئے ہٹایا گیا ہے۔ اب کراچی کے نئے صدر سعید غنی ہوںگے۔