سندھ کے تاریخی شہر سیہون میں حضرت لعل شہباز قلندرؒ کے مزار پر دھماکے میں ملوث ایک اہم ملزم کوگرفتار کرلیا گیا
کراچی(کرائم رپورٹر) سندھ کے تاریخی شہر سیہون میں حضرت لعل شہباز قلندرؒ کے مزار پر دھماکے میں ملوث ایک اہم ملزم کوگرفتار کرلیا گیا۔ گرفتاری سی ٹی ڈی پولیس سکھر کے ہاتھوں عمل میں آئی جس کے بارے میں ایڈیشنل آئی جی سی ٹی ڈی ثناءاللہ عباسی نے وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کو بھی آگاہ کردیا۔ ایڈیشنل آئی جی ثناءاللہ عباسی کے مطابق ملزم نادر جاکھرانی عرف مرشد 16 فروری 2017ءکو سیہون میں حضرت لال شہباز قلندرؒ کے مزار پر ہونے والے خودکش بم دھماکے کا منصوبہ ساز ہے‘ مزار پر دھماکے سے 88 افراد جاں بحق اوردرجنوں زخمی ہوگئے تھے۔ ملزم نادر جاکھرانی عرف مرشد جو راجن پور (پنجاب) کا رہنے والا ہے کا تعلق شدت پسند تنظیم داعش سے بتایا جارہا ہے۔ پولیس حکام کا کہنا ہے کہ لعل شہباز قلندرؒ کے مزار پر دھماکے کا منصوبہ راجن پور میں بنایا گیا‘ جس میں دھماکے کا ماسٹر مائنڈ ڈاکٹر مصطفےٰ عرف غازی بھی شامل تھا جو بعد میں مستونگ آپریشن میں مارا گیا‘ جبکہ دھماکے کے لئے برارنامی خودکش بمبار کو افغانستان سے لایاگیا تھا۔ ملزم نادر جاکھرانی عرف مرشد اور ڈاکٹر مصطفےٰ عرف غازی خودکش بمبار کے ساتھ دھماکے سے ایک روز قبل سیہون پہنچے اور مزار کے نزدیک ایک گیسٹ ہاﺅس میں ٹھہرے تھے جبکہ اگلے روزدھماکے کے فوری بعد نادر جاکھرانی اورڈاکٹر غازی وہاں سے نکل گئے تھے۔ پولیس حکام نے ملزم نادر جاکھرانی عرف مرشد کی گرفتاری کو اہم قراردیتے ہوئے تفتیش کے دوران مزید سنسنی خیز انکشافات کا دعویٰ بھی کیا ہے جن کی روشنی میں جلد ہی مزید گرفتاریاںبھی متوقع ہیں۔ سی ٹی ڈی پولیس ملزم نادر جاکھرانی کو جمعہ کے روز انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش کرکے اس کا پانچ روزہ ریمانڈ بھی حاصل کرلیا ملزم نادر جاکھرانی کی گرفتاری کراچی کے علاقے منگھوپیر سے ظاہر کی گئی تفتیشی افسر کے مطابق ملزم نادر جاکھرانی بلوچستان سے موٹر سائیکل پر آیا جس کے قبضے سے دستی بم اور دھماکہ خیز مواد بھی برآمد ہوا ہے دوسری طرف ڈی آئی جی سی ٹی ڈی عامر فاروقی نے رینجرز کے ساتھ ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں یہ دعویٰ بھی کیا کہ داعش کا یہی گروپ بلوچستان میں وکلاء کے قتل اور درگاہ شاہ نورانی پر دھماکے میں بھی ملوث تھا۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ مستونگ آپریشن میں مارا جانے والا ڈاکٹر مصطفےٰ سندھ میں داعش کا امیر تھا انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں کے اس گروپ کے کچھ لوگ فرار ہوگئے ہیں۔ جن کا تعلق ڈیرہ مراد جمالی سے ہے ان لوگوں کی افغانستان میں موجودگی کے شواہد ملے ہیں ڈی آئی جی عامر فاروقی نے واضع طور پر کہاکہ درگاہ شاہ نورانی اور لال شہباز قلندر کے مزار پر دھماکوں سمیت دہشت گردی کے واقعات میں غیر ملکی ہاتھ ملوث ہے جہاں سے دہشت گردوں کو تربیت کے علاوہ فنڈنگ بھی کی جاتی ہے۔
اہم ملزم گرفتار