امریکہ سے ایک سوال ………؟
میں بہ حیثیت ایک پاکستانی شہری اپنی پوری پاکستانی قوم کے ساتھ ملکر امریکہ سے ایک سوال کرتا ہوں جبکہ پوری دنیا کے غیر جانبدار انسانوں کی طرف سے بھی یہی سوال دھرایا جارہا ہے ۔
’’ کہ کینیڈا کا شہری جو شوا اسکی امریکی بیوی اور تین بچے جب افغانستان کی سرزمین پر موجود تھے ۔ جہاں امریکہ ڈیڑھ دہائی کے عرصے سے قابض ہے ۔ وہاں امریکہ جوشوااس کی امریکی بیوی اور بچوں کو چھڑانے کیلئے کیوں کچھ بھی نہ کرسکا ‘‘۔ جبکہ وہ پاکستان کو صبح شام ڈومور کا سبق پڑھا رہا ہے ۔
اور جب جوشوا اور اس کی فیملی کو پاکستان منتقل کیا جارہا تھا تو امریکہ نے اس وقت یہ اطلاع پاکستانی حکام کیساتھ Share کی ۔ امریکہ نے پاکستان کی سرحد سے پرے افغان علاقے میں انہیں چھڑانے کی کوشش کیوں نہ کی؟ کہا جاتا ہے کہ امریکہ کے پاس اس قدر جدید ٹیکنالوجی اور کار آمد سازوسامان موجود ہے کہ دنیا بھر کی اراضی پرکہیں بھی پڑی ہوئی ایک سوئی بھی اسے نظر آجاتی ہے تو پھر ایسا کیوں ہے؟
ملاں منصور ایران ، عرب امارات ، عمان اور دبئی میں آزادانہ گھومتا رہا ۔ امریکہ اسے جگہ جگہ ملکوں ملکوں گھومتے دیکھتا رہا ۔ لیکن جب وہ پاکستان کی حدود میں داخل ہوا تو ڈرون حملہ کر کے اسے مار دیا گیا ۔ حالانکہ امریکہ کو اسے کہیں بھی ڈرون حملہ کرکے مار دینا ناممکن نہ تھا ۔ لیکن امریکہ نے ایسا نہیں کیا تو گویا امریکہ کیلئے پاکستان ہی ماسی کا ویہڑہ (خالہ کا صحن) ہے ۔ جہاں اس نے کارروائی کر کے پاکستان کو بدنام کرنا ہوتا ہے ۔
یہی کچھ اس مرتبہ بھی کیا گیا ہے کہ افغانستان میں اس کی موجودگی (Where about) سے وہ خوب واقف تھا ۔ مگر وہاں کوئی کارروائی نہیں کی گئی جب انہیں پاکستان منتقل کیا جانے لگا ۔ پاکستان کو فوراً خیال آگیا کہ پاکستان کے ساتھ اطلاع Share کی جائے کہ پاکستان فوج کارروائی کرے گویا اس سے تو یہ ثابت ہوا کہ یا تو امریکی افواج بزدل ہیں اور وہ بھرپور کامیاب کارروائی کرنے کی اہلیت ہی نہیں رکھتے یا پھر وہ جان بوجھ کر ایسا کر رہے ہیں کہ اگر جوشوا اور اس کی فیملی کو کوئی نقصان پہنچتا ہے تو ناکامی کی ذمہ داری پاکستانی افواج پر ڈال دی جائیگی ۔ اور اگر وہ کامیاب ہو گئی تو امریکہ یہ ثابت کرنے میں کامیاب ہو جائے گا کہ ہم نہ کہتے تھے کہ پاکستان کے حقانی گروپ سے تعلقات ہیں اور ان کے ٹھکانے پاکستان میں موجود ہیں ۔
لیکن اس میں ایک اور پہلو بھی نکلتا ہے کہ ممکن ہے امریکہ نے خود ہی جوشوا اور اس کی فیملی کو اپنے زرخرید لوگوں کے ذریعے افغانستان کی سرزمین سے پاکستان کی سرزمین پر منتقل کروایا ہو کہ اگر پاکستانی کارروائی میں انہیں کوئی نقصان پہنچا تو پاکستان کو ہی ذمہ دار گردانا جائیگا ۔ بصورت دیگر امریکہ یہ کہنے میں حق بجانب ہوگا کہ میں نہ کہتا تھا حقانی گروپ کے اڈے پاکستان میں موجود ہیں یا انکے دوست اور مددگار وہاں موجود ہیں ۔ اور پاکستان ان کے خلاف کارروائی نہیں کرتا ۔ ساری دنیا جانتی ہے کہ افغانستان کے ساٹھ فیصد علاقے پر طالبان قابض ہیں اور پاکستان افواج کے آپریشن ردالفساد کی وجہ سے حقانی گروپ نے بھی اپنے اڈے افغانستان کے اس علاقے میں منتقل کر لئے ہیں ۔ جہاں طالبان کا قبضہ ہے اور وہاں انہیں نہ کوئی خطرہ ہے ، نہ کوئی ڈرخوف ہے ، پھر انہیں پاکستانی علاقے میں آنے کی کیا ضرورت ہے جہاں پاکستانی مسلح افواج انکی بوسونگھتی پھرتی ہیں تاکہ انہیں گولیوں کا نشانہ بنایا جائے ۔
اور اب تو ساری دنیا جان چکی ہے کہ داعش امریکہ کی اپنی تخلیق ہے وہی اسے مختلف ذرائع سے فنڈز اور ہتھیار دیا کرتا ہے اور افغانستان میں موجود داعش کے تخریب کاروں کو امریکہ افغانستان میں موجود آدھی درجن بھارتی قونصل خانوں کی مدد سے ہتھیار فنڈز اور تخریب کاری کی تربیت مہیا کر رہا ہے اور اس طرح امریکہ بھارت اور افغانستان کی ایجنسیوں کی مدد سے پاکستان کو گھیرنے کی کوشش کر رہا ہے اور افغانستان میں ہونے والی جنگ کو پاکستان میں منتقل کر کے اسے دفاعی ، معاشی اور معاشرتی طور پر کمزور کرکے اس کے ایٹمی ہتھیاروں کو ہتھیانے کی حکمت عملی پر کاربند ہے اس خواہش کی تکمیل کی خاطر کبھی بھارت کے ساتھ ملکر سی پیک پر اعتراضات اٹھاتا ہے کبھی حقانی گروپ کے خلاف کارروائی نہ کرنے کے بہانے بنا کر پاکستان پر پابندیاں لگانے کی تڑیاں لگاتا ہے ۔
لیکن ہماری صف شکن مسلح افواج کے سربراہ قمر جاوید باجوہ نے امریکہ پر واضح کر دیا کہ نہ ہی سی پیک کے خلاف کوئی پریشر قبول کیا جائیگا۔ نہ ہی حقانی گروپ پاکستان میں اب موجود ہے وہ افغانستان منتقل ہو چکا ہے ۔ اس لئے اب ڈومور کا کوئی تقاضا قبول نہ کیا جائیگا ۔ اور نہ ہی اس کی مالی امداد کی ہمیں پرواہ ہے ۔ لیکن امریکہ کو پاکستانی عوام اور دنیا بھر کے با ضمیر انسانوں اور میڈیا کی طرف سے کئے جانے والے اس سوال کا جواب دینا ہوگا کہ جوشوا اور اس کی فیملی جب افغانستان کی سرزمین پر موجود تھی تو امریکی اور نیٹو کی دس ہزار افراد پر مشتمل دنیا کی بہترین کہلوانے والی مسلح افواج اسے آزاد کروانے کیلئے کیوں کچھ بھی نہ کرسکیں ۔؟