ہزاروں خو اہشیں ایسی
کافی دن کے بعد آج کالم لکھنے بیٹھا ہوں اور سمجھ میں نہیں آرہا کہ کیا لکھوں کہاں سے لکھوں کیسے لکھوں کس طرح لکھوں کبھی میر ا شعور مجھے لعن طعن کرتا ہے کہ اس موضع پر لکھوں کہ جس پر لکھنا شجر ِممنوعہ تصور کیا جاتا ہے تو کبھی میرا ضمیر مجھے ملامت کرتا ہے کہ تیرے میں وہ جرات ہی باقی نہیں کہ تو حق بات لکھ سکے اور حق کا ساتھ دے سکے ایسے بے شمار خیالات اور خواہشیں میرے اندر ایک جنگ جاری کئے ہوئے ہیں اور مجھے اپنے ضمیر کی عدالت میں لا کھڑا کیا ہے جس میں وہ میرا احتسا ب کررہے ہیں اور میرے پاس کوئی جواب نہیں ہے مجھے اقبال کا وہ مصرعہ یا د آرہا ہے کہ جس میں وہ کہتے ہیں کہ تیرے پیمانے میں مہ باقی نہیں ہے اور کچھ ایسا ہی حال اس وقت میرا ہے مگر پھر بھی مجھے دو چیزیں اپنی جان اور ایمان سے عزیز تر ہیں ایک پاکستان اور دوسرا نا مو س رسول کیونکہ یہ وہ دو شقیں ہیں جن سے میرا ایمان مکمل ہوتا ہے اور ناصرف میرا بلکہ تمام حب الوطن پاکستا نیوں کا اور حب رسول رکھنے والوں کا ایمان مکمل ہوتا ہے مگر میں عقل کے اندھوں کو کیسے یہ بتائوں کہ خدا کے لئے دنیا داری اور مادہ پرستی کی زندگی سے بچیں پرہیز کریں کیونکہ یہ کسی کام نہیں آئیں گے وقتی طور پر آپ ان سے دنیاوی فوائد تو حاصل کرسکتے ہیں مگر آخرت میں آپ کس منہ سے یوم حشر اللہ اور اللہ کے رسول کا سامنا کر پائیں گے ہم لوگ انتہائی اخلاقی گراوٹ کا شکار ہوچکیں ہیں اور ہمارے اندر انسا نیت کی اور انسان سے اور وطن سے اور ناموس رسالت سے محبت کم سے کم ہوتی جارہی ہے یا کسی نہ کسی طرح سے کم کی جارہی ہے جس کا مقصد تمام مسلم امہ کو منتشر کرنا ہے اور اُن کو ایک مرکز پر قائم نہیں رہنے دینا چاہتے جو کہ امت مسلمہ کے بظاہر تو دوست ہیں مگر در پر دہ وہ پوری اُمت مسلمہ کی کمر میں خنجرگھونپ رہے ہیں اور اس کا احساس ہمارے کسی بھی مسلم برادر ملک کے فرما روا اور ہمارے موجودہ عارضی حکومتی نظام میں کسی کو بھی محسو س نہیں ہورہا اور اگر ہو رہا ہے تو یہ لوگ جان بوجھ کر در گز ر کر رہے ہیں اور کبوتر کی طرح بلی کو دیکھ کر آنکھیں بند کررہے ہیں کیا اس طرح بلی کبوتر کو چھوڑ دے گی نہیں کبھی ایسا نہیں ہوسکتا مگر مجھے نہایت افسو س اور تکلیف سے یہ کہنا پڑ رہا ہے کہ میر ے ملک کے خلاف ایک منظم سازش کی جارہی ہے اور یہ سازش نہ صرف بیرونی بلکہ اندرونی طور پر میرے ملک کے سیاسی سسٹم میں وائر س کی طرح داخل کردی گئی ہے جس کا صرف ایک مقصد ہے اور وہ یہ کہ پاکستان کو مکمل طور پر نظریاتی اور سیاسی معاشی اور عسکری طور پر مفلوج کر دیا جائے پورے پاکستان میں فر قہ واریت کو ہوا دی جائے اور ایک دوسرے کے خلاف منافرت پھیلائی جائے بھلے وہ صوبائی عصبیت کی صورت میں ہو دینی مسالک کے حوالے سے ہو سیاسی طور پر جمہوریت کے نام نہاد ٹھیکے داروں کو خرید ا جارہا ہے اور میرے ملک میں اگر کوئی ادارے اس ساز ش کو بھانپ چکے ہیں تو اُن کے خلاف بھی زہر اگلا جارہا ہے اور خاص طور پر پاکستان کے دو نہایت ہی محترم ادارے اور جن کے ہونے کی وجہ سے پاکستان کی بقاء اور سلامتی خطرے سے محفوظ ہے اُن اداروں پر ملک دشمن ہونے کا الزام بہتان لگائے جا رہے ہیں اور ملک میں ایک بے چینی اور انارکی کی صورتحال پیدا کی جارہی ہے جس کا مقصد صرف اور صرف چند کرپٹ گوڈ فادر مافیا ء کو بچانا مقصود ہے اور جن کو بچانے کی کوششوں میں ہمارے ہمسایہ ملک بھارت افغانستا ن اور کچھ یہودو نصارا کا مفادی ٹولا بھی شامل ہے جس کا مقصد پاکستان کی نظریاتی بنیادوں اور زمینی بنیادوں کو ہلا کر رکھ دینا ہے تاکہ پورے ملک میں انتشار کی فضا ء قائم ہوجائے اور عام آدمی ایک دوسرے سے متنفر ہوجائیں چھوٹے صوبے بڑے صوبوں سے عدلیہ فوج ایک دوسرے سے اور ملک میں شدید معاشی اور اقتصادی بحران پیدا کر دیا جائے تاکہ ملک کے جو دو اہم ادارے ہیں اور جن کا مقصد آئین پاکستان کی روح سے اپنے اُٹھائے گئے حلف کی پاسداری کرنا مقصود ہے اُن کو بھی بُری طرح سے تنقید کا نشانہ بنایا جارہے ہے اور ہمار ے ملک کی موجودہ اقتصادی سیاسی اور معاشی صورتحال تیزی کے ساتھ ابتری کا شکار ہورہی ہے اس میں مزید اضافہ کیا جائے تاکہ مملکت خدا داد پاکستان کو مکمل طور پر مفلوج کر دیا جائے اور ایک خانہ جنگی کی صورتحال پیدا کر دی جائے تاکہ پاکستان کے ایٹمی اثاثوں کو بین الا قوامی اداروں کے حوالے کر دیا جائے جوکہ انتہائی خطر ناک عمل ثابت ہو گا کیونکہ ہمارے ملک میں ابھی عدلیہ اور افواج پاک اس پوزیش میں ہیں کہ وہ آئین پاکستان میں رہتے ہوئے مملکت خداداد پاکستان کی حفاظت کر سکتی ہیں اور پاکستانی عوام اور پاکستانی ادارے کبھی بھی یہ نہیں چاہیں گے کہ چند لوگوں کے مفادات کو بچانے کے لئے پاکستان کو عراق، لیبیا اور شام بنا یا جائے اللہ پاکستان کی حفاظت فرمائے آمین ۔