غزہ: اسرائیلی بمباری سے حماس کا سرکاری ہیڈ کوارٹر تباہ‘ مزید 17 شہید
غزہ، نیویارک (اے ایف پی+ ایجنسیاں) اسرائیل کی جانب سے غزہ پر چوتھے روز بھی فضائی حملے جاری رہے، ہفتے کو غزہ میں حماس کے وزیراعظم کا دفاتر اور حماس کا ہیڈ کوارٹر تباہ ہو گیا۔سرائیلی فضائیہ نے چند گھنٹوں میں 180 سے زیادہ فضائی حملے کئے جن میں مزید 17 فلسطینی شہید ہوگئے چار دن میں 800 سے زائد فضائی حملوں میںاب تک 47 فلسطینی شہید390 زخمی ہو چکے ہیں۔ عینی شاہدین کے مطابق حماس کا سرکاری ہیڈ کوارٹر تباہ ہو گیا۔ ہیڈ کوارٹر میں وزیر اعظم اور وزراءکے دفاتر تھے ،اسرائیل نے ایک بیان میں کہا کہ ان تازہ حملوں میں حماس کے زیرِ زمین اڈوں کو نشانہ بنایا گیا جہاں سے حماس اسرائیل پر راکٹ داغتا تھا۔ اس سے قبل اسرائیل نے 75 ہزار ریزرو فوج کے اراکین کو تیار رہنے کا حکم دیا۔ وزیراعظم نیتن یاہو نے کہا کہ راکٹ حملے روکنے کے لئے فوج غزہ میں داخل ہو سکتی ہے۔ امریکی صدر بارک اوباما نے ایک بار پھر اسرائیل کے ’دفاع کا حق رکھنے‘ کی حمایت کی۔ ادھر پاکستان سمیت دنیا بھر میں غزہ پر اسرائیلی جارحیت کے خلاف احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے، غزہ کی صورتحال پر عرب لیگ کے وزرائے خارجہ کا ہنگامی اجلاس طلب کر لیا گیا، اسرائیلی جارحیت کے خلاف امریکہ ، برطانیہ ، پاکستان، ترکی، ایران، فرانس، روس، مصر، یمن اور لبنان میں احتجاج کیا گیا اور اسرائیلی پرچم نذرآتش کئے گئے۔ ہفتہ کو عالمی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق غزہ پر اسرائیلی حملے کے خلاف دنیا بھر کی طرح امریکہ میںبھی سینکڑوں افراد اسرائیلی قونصلیٹ کے سامنے جمع ہوئے اور ٹائمز سکوائر تک مارچ کیا۔ روس کے دارالحکومت ماسکو میں بھی غزہ پر اسرائیلی حملے کیخلاف سینکڑوں افراد سڑکوں پر آگئے۔ دریں اثناءکویتی اخبار نے انکشاف کیا ہے کہ حماس نے صہیونی فوج کے گرنے والے جنگی طیارے کے دو پائلٹوں کی گرفتاری نے صہیونی حکومت کو سخت تشویش میں دوچار کر دیا ہے اور ایرانی ساخت کے فجر پانچ نامی میزائل کے داغے جانے سے اس تشویش میں مزید اضافہ ہو گیا ہے جبکہ اسرائیلی وزیر داخلہ آوی دیختر نے اعتراف کیا ہے کہ فلسطینی مزاحمت کاروں کی جانب سے غزہ کی پٹی سے جنوبی اسرائیل میں داغے گئے الفجر راکٹ حملوں کے باعث یہودی آباد کار سخت خوف کا شکار ہیں¾ غزہ کی پٹی سے اسرائیلی دارالحکومت تل ابیب تک میزائلوں کی رسائی نے یہودی آباد کاروں کی نیندیں حرام کردی ہیں۔ اسرائیلی وزیر داخلہ مسٹر دیختر نے اپنے ایک تازہ بیان میں کہا کہ موجودہ حالات اسرائیلی آبادی کے لیے نہایت کٹھن اور دشوار ترین دن ہیں کیونکہ اب یہودی خود کو دارالحکومت تل ابیب میں بھی غیرمحفوظ سمجھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جس رات فلسطینی مزاحمت کاروں کے تل ابیب میں راکٹ گرے ہیں، وہ رات اسرائیل کی تاریخ میں خوفناک ترین رات ہے۔ شہرکی تمام آبادی جو براہ راست ان راکٹ حملوں سے متاثر نہیں ہوئی تھی میڈیا کے ذریعے خبر سننے کے بعد سو نہیں سکی ہے۔ لوگ ہنگامی طور پر اپنی زیرزمین پناہ گاہوں میں چلے گئے اور وہاں پر بھی وہ خود کو غیرمحفوظ سمجھتے ہیں۔