بیورو کریسی سیاستدانوں‘ پرائیویٹ طبقے کے اتحاد نے میگا کرپشن کو جنم دیا‘ ختم کر کے دم لوں گا: چیئرمین نیب
اسلام آباد (این این آئی/آن لائن/آئی این پی) نیب کے چیئرمین ایڈمرل ریٹائرڈ فصیح بخاری نے کرپشن کے خاتمے کو اولین ترجیح قرار دیتے ہوئے واضح کیا ہے کرپشن ختم کرکے ہی دم لوں گا، حکومت ہٹانا چاہتی ہے تو ہٹا دے¾ ایوان صدر یا جی ایچ کیو سے کوئی دبا¶ نہیں، بیوروکریسی، سیاسی طبقے اور پرائیویٹ سیکٹر کے اتحاد نے میگا کرپشن کو جنم دیا، ارسلان افتخار کیس کو پہلے ہی دو افراد کا معاملہ قرار دیا تھا¾ نیب سے کیس واپس لیا جانا کوئی مسئلہ نہیں¾ سڈل کمشن سے تعاون کرینگے¾ وائٹ کالر جرائم میں ثبوت تلاش کرنا بہت مشکل ہوتا ہے۔ نیب ہیڈکوارٹر میں میڈیا کے نمائندوں کو بریفنگ دیتے ہوئے چیئرمین نیب نے کہا گزشتہ ایک سال سے بدعنوانی کے خاتمے کےلئے نیا میکنزم لاگو ہے¾ ہر سطح پر بدعنوانی کے خاتمے کےلئے کوششیں کی ہیں، صوبائی سطح پر مسائل پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ انہیں گزشتہ ایک سال سے شدید تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے لیکن انہوں نے کسی بات کا جواب نہیں دیا کہ کام کرکے دکھائیں، ایوان صدر یا جی ایچ کیو سے کوئی دباﺅ نہیں، حکومت ہٹانا چاہتی ہے تو بے شک ہٹا دے۔ میری تقرری کی حمایت نواز شریف نے بھی کی تھی۔ انہوں نے کہا جب آپ مجرموں کے خلاف کارروائی کرتے ہیں تو آپ پر دباﺅ آتا ہے کیونکہ جرائم پیشہ لوگ بہت طاقتور ہوتے ہیں اور یہ الٹا آپ پر گند اچھالتے ہیں۔ میں نے ہر طرح کا دباﺅ خود برداشت کیا اور اپنے سٹاف اور افسروں پر یہ دباﺅ نہیں آنے دیا۔ وائٹ کالر جرائم میں ثبوت تلاش کر نا بہت مشکل ہوتا ہے۔ چیئرمین نیب نے کہا لوگوں نے میرے خلاف سیاسی باتیں کیں مگر میں خاموشی سے اپنا کام کرتا رہا۔ نیب آرڈیننس میں کرپشن کی روک تھام کے دو طریقے ہیں۔ پہلا یہ کہ طاقت کا استعمال کرو اور کرپٹ افراد کو جیل بھیجو جبکہ دوسرا طریقہ یہ ہے کرپشن کی روک تھام کی جائے اور اسے ہونے سے پہلے ہی روکا جائے۔ انہوں نے کہا جب بیورو کریسی، سیاستدان اور نجی شعبہ اکٹھے ہوجاتے ہیں تو گرینڈ کرپشن جنم لیتی ہے اس ٹرائیکا کو توڑنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا سرکاری اداروں کا ریگولیٹری نظام سیاسی دباﺅ کے تحت ختم ہو چکا ہے۔ انہوں نے کہا کچھ عرصہ سے جرائم پیشہ افراد مجھ پر گند اچھال رہے ہیں اور عہدے سے ہٹانے کی سازش کی جا رہی ہے۔ کرپٹ ہوں نہ ہی کرپشن برداشت کرونگا۔ کسی کے پاس نیب افسران کے خلاف کرپشن کے ثبوت ہیں تو سامنے لائے اسے نکال باہر کرونگا۔ انہوں نے کہاکہ ان پر استعفیٰ کےلئے جی ایچ کیو یا ایوان صدر سے کوئی دباﺅ نہیں البتہ جرائم پیشہ افراد بہت طاقتور ہوتے ہیں اور وہ اپنے عزائم کےلئے کچھ بھی کرگزرتے ہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ وہ مستعفی نہیں ہونگے اگر انہیں نکال دیا جاتا ہے تو یہ الگ بات ہے۔ اس موقع پر ڈی جی نیب نے بتایا نیب کی جانب سے واپڈا، سی ڈی اے، پورٹ قاسم اتھارٹی، این ایچ اے اور پی ٹی اے سمیت مختلف اداروں میں 1475 ارب روپے مالیت کے 173 منصوبوں میں ابتدائی سطح پر بے قاعدگیوں کی اطلاعات پر اقدامات اُٹھائے گئے اور بدعنوانی کو روکا گیا۔ ان میں وفاقی سطح پر 1426 ارب روپے کے 14 منصوبے، سندھ ریجن میں 26.3 ارب روپے کے 55 منصوبے، بلوچستان میں 9.6 ارب روپے کے 12 منصوبے، خیبر پی کے میں 93 کروڑ کے 14 منصوبے، پنجاب ریجن میں 11.2 ارب کے 73 منصوبے جبکہ راولپنڈی ریجن میں 97 کروڑ روپے مالیت کے پانچ منصوبے شامل تھے۔