قومی اسمبلی میں انکم ٹیکس ترمیمی بل، پاکستان شہریت ایکٹ میں ترامیم، تحویلِ ملزمان بل، چائلڈ میرج پر پابندی کا بل، اینٹی ڈمپنگ ڈیوٹیز بل اور ٹریڈ آرگنائزیشن سمیت 12 بلز کثرتِ رائے سے منظور کر لیے گئے، جبکہ پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کی جانب سے ان بلوں کی مخالفت کی گئی۔
قومی اسمبلی میں یہ قانون سازی اس وقت کی گئی جب پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدہ حالات کسی ممکنہ جنگ کی شکل اختیار کر چکے ہیں۔ ایسے نازک موقع پر بھی اداروں کا کام جاری رکھنا ایک مستحکم جمہوریت اور زندہ قوم کی علامت ہے۔ یہ امر قابلِ تحسین ہے کہ بحرانوں کے باوجود پارلیمانی عمل میں تسلسل برقرار ہے۔قانون سازی کی افادیت سے انکار ممکن نہیں، تاہم کچھ قوانین وقت کی ضرورت بن جاتے ہیں۔ چائلڈ میرج (کم عمری کی شادی) پر پابندی کا بل ایک ایسی ہی پیش رفت ہے۔ یہ مسئلہ نہ صرف سماجی لحاظ سے حساس ہے بلکہ بعض صورتوں میں انسانی حقوق اور مذہبی اقدار کے منافی بھی ہو سکتا ہے۔ کم عمری کی شادی سے متاثرہ بچوں کی جسمانی، ذہنی اور تعلیمی ترقی شدید متاثر ہوتی ہے۔ اب جب کہ قانون سازی ہو چکی ہے، تو اس پر سختی سے عمل درآمد بھی ناگزیر ہے۔ اسی سیشن میں مسلم لیگ (ن) کی رکن قومی اسمبلی نوشین افتخار کی جانب سے سی ایس ایس امتحانات کے لیے عمر کی حد میں اضافے کی قرارداد بھی منظور کی گئی، جس میں مطالبہ کیا گیا کہ زیادہ سے زیادہ عمر کی حد 30 کی بجائے 35 سال کی جائے، اور ہر امیدوار کو پانچ بار امتحان دینے کا موقع فراہم کیا جائے۔ یہ ایک بروقت اور حقیقت پسندانہ مطالبہ ہے۔ہمارے تعلیمی نظام میں موجود پیچیدگیوں اور مسلسل بدلتے تعلیمی معیارات کے باعث طلبہ کو مطلوبہ قابلیت حاصل کرنے میں تاخیر ہو جاتی ہے۔ نتیجتاً، کئی باصلاحیت امیدوار عمر کی حد عبور کر جانے کے بعد اس امتحان کے اہل نہیں رہتے، جس سے ان کی ساری محنت اور ذہانت ضائع ہو جاتی ہے۔ عمر کی حد میں یہ اضافہ نہ صرف ان کے حق میں بہتر ہوگابلکہ ملک کو بھی زیادہ باصلاحیت اور پختہ سوچ رکھنے والے افسران میسر آئیں گے۔
قومی اسمبلی سے 12 بلوں کی منظوری
May 18, 2025