جمعرات ، 27شوال ، 1444ھ، 18مئی 2023ئ

سرکاری ریٹائرڈ ملازم مظاہرین کی پنشن بند کی جائے، چیئرمین قومی اسمبلی پبلک اکاونٹس کمیٹی
یہ تو ذرا سخت رویہ ہے۔ قومی اسمبلی پبلک اکاونٹس کمیٹی کے چیئرمین ذرا جلالی قسم کے بزرگ لگتے ہیں جبھی تو ایسا سخت بیان ان کی طرف سے آیا ہے۔ حالانکہ یہ جو بابے اور بزرگ احتجاجی ”شغل میلے“ میں شرکت کرتے ہیں وہ بے چارے تو بس تماشائی ہوتے ہیں ورنہ اس عمر میں کوئی بھاگ سکتا ہے۔ نہ دوڑ سکتا ہے۔ نہ ایمانداری سے پتھراو کر کے خود کو اچھا نشانے باز ثابت کر سکتا ہے نہ اوروں کی طرح گلا پھاڑ پھاڑ کر چیخ سکتا ہے نہ نعرے بازی کی ان میں ہمت ہوتی ہے۔ ان ”سترے بہترے“ بابوں کی واحد آس ان کی پینشن ہوتی ہے۔ اب اگر اس کو روک لیا گیا تو پھر خطرہ ہے کہ ”تنگ آمد بجنگ آمد“ کہیں یہ بوڑھے پنشنرز خودکش ”بمبار“ بن کر حکمرانوں پر ہی نہ حملہ کر دیں۔ سرکاری ملازم تو پھر بھی معقول پنشن پاتے ہیں مگر یہ جو بے چارے ای او بی آئی کے پنشنرز ہیں وہ تو شرم کے مارے کسی کو بتا بھی نہیں سکتے کہ انہیں صرف ساڑھے آٹھ ہزار روپے سکہ رائج الوقت جس کا نصف سوا چار ہزار روپے بنتا ہے جو ہر ماہ بے شک باقاعدگی سے ملتا ہے جو صرف دوا دارو کے لئے کام آتا ہے۔ شرط یہ ہے کہ بابا اکیلا ہو، ورنہ اگر بی بی (بیگم) بھی ہو تو پھر آدھی ادویات میاں جی آدھی بی بی جی لے کر چپ ہو جاتے ہیں۔ اب جو بابے فارغ وقت میں سوشل میڈیا پر بیٹھ کر منفی دانشوری جھاڑتے تھے وہ بھی پابندی کی زد میں آسکتے ہیں اس لئے ”مشتری ہوشیار باش“ انہیں اس لت سے دور رہنا ہوگا۔ رہی بات نوجوانوں کی تو انہوں نے خود ہی اپنے پیروں پر کلہاڑی ماری ہے۔ جوش و جذبات میں آکر اہم عمارتوں، سرکاری تنصیبات کو، گاڑیوں کو جلانا تباہ کرنا کہاں کی عقل مندی ہے۔ اب جنہوں نے انہیں اس کام پر اُکسایا ہے ان کا بھی پتہ لگا کر ان پر بھی سیاسی و حکومتی عہدہ حاصل کرنے پر پابندی لگائی جائے۔ صرف نوجوانوں پر ملازمت کی پابندی درست نہیں۔ وہ تو بے چارے ٹشو پیپر کی طرح استعمال ہوئے ہیں۔ ”چور سے پہلے چور کی ماں کو مارو“ والا فلسفہ یہاں بھی لاگو کیا جائے۔ جذباتی نوجوانوں پر رحمدلانہ پالیسی کی ضرورت ہے گرچہ انہوں نے غلط کام کیا ہے مگر پھر بھی بقول غالب:۔
حد چاہئے سزا میں عقوبت کے واسطے
آخر گناہ گار ہوں کافر نہیں ہوں میں
٭٭٭
سندھ اسمبلی میں پی ٹی آئی کے ممبران کا فاروڈ بلاک بنانے پر غور
دروغ بر گردن راوی یہ اگر افواہ ہے تو جلد دم توڑ دے گی۔ اگر حقیقت ہے تو جلد اظہر من الشمس سب کے سامنے ہوگی۔ پی ٹی آئی کے ایم این اے محمود مولوی تو پارٹی سے ہی الگ ہو گئے ہیں۔ کئی ایم پی ایز نے بھی فاروڈ بلاک بنانے کی مشاورت کی ہے جن میں کئی اہم نام بھی شامل ہیں جس طرح خربوزہ خربوزے کو دیکھ کر رنگ پکڑتا ہے اسی حساب سے بلدیاتی الیکشن میں کامیاب ہونے والے کونسلروں اور پی ٹی آئی کے یونین کونسل کے چیئرمینوں کی کافی تعداد بھی فاروڈ بلاک بنا کر سیاسی صورتحال میں اپنا وزن کسی ایک پلڑے میں ڈالنے کی تیاری میں ہے اس طرح جہاں سندھ اسمبلی میں پیپلزپارٹی کی حکومت کو ٹھنڈی ہوائیں آئیں گی وہاں کراچی میں میئر کراچی جیالے کو بنانے کی راہ بھی ہموار ہو سکتی ہے۔ یوں جماعت اسلامی والے ایک بار پھر ہاتھ ملتے رہ جائیں گے۔ یہ سب کچھ اتنی تیزی سے ہو رہا ہے کہ پتہ نہیں چلتا کہ چوسر پر چال چلنے والے کب پانسہ پھینک رہے ہیں اور کب ”پانڈو“ اپنی ایک ایک چیز ہارتے جا رہے ہیں۔ اس لئے کہتے ہیں غلط کام پل بھر میں سارے کئے کرائے پر پانی پھیر دیتا ہے۔ یہی کچھ شاید پی ٹی آئی کے ساتھ ہو رہا ہے جو اپنی ناک کے نیچے دیکھنے کی صلاحیت سے محروم ہے ورنہ قومی اسمبلی میں اکثریتی اپوزیشن ہوتی اور کسی وقت بھی پانسہ پلٹ سکتی تھی۔ مگر استعفے دے کر نکل آئی اور یکدم ملک کے مقتدر حلقوں کو بدنام کرنے، ان کی کردار کشی کا ا یسا کھیل رچایا کہ خود ہی ”مہابھارت“ کی بنیاد رکھ دی جس کا انجام کیا ہوگا تاریخ کے طالب علم اور دیدہ بینا رکھنے والے سب جانتے ہیں۔ اس وقت ملک میں جو صورتحال 9 مئی کے بعد چل رہی ہے اس میں صرف ”پردہ اٹھنے کی منتظر ہے نگاہ“ اب زیادہ دور کی بات نہیں، انا پرستی اور بے جا نخوت نے ایک طاقتور جماعت کو کس دوراہے پر لا کھڑا کیا ہے۔ یہ نہایت دُکھ اور افسوس کی بات ہے، دل جلتا ہے اس بات پر
٭٭٭
نائلہ کیانی کا 6 چوٹیاں سر کرنے کا ریکارڈ .... نمرہ بچہ نے تین ایشین فلم ایوارڈ جیت لئے
پاکستان خواتین نے صرف ملک میں ہی نہیں عالمی سطح پر بھی نا صرف اپنا بلکہ اپنے ملک کا نام روشن کر کے ثابت کیا ہے کہ وہ عزم و ہمت کے ساتھ اپنے شعبہ میں بے انتہا محنت کر کے آگے بڑھ رہی ہیں۔ نائلہ کیانی پاکستان کی وہ بلند ہمت کوہ پیما ہیں جنہوں نے اس مشکل شعبہ میں کٹھن حالات کا مقابلہ کرتے ہوئے کئی مردوں کو پیچھے چھوڑ دیا۔ کوہ پیمائی کو سخت اور مشکل ہونے کی وجہ سے مردوں کا کھیل سمجھا جاتا ہے مگر نائلہ کیانی نے دنیا کی بلند ترین چوٹی ماونٹ ایورسٹ بھی سر کر لی اور اسے سر کرنے والی پاکستان کی دوسری خاتون ہونے کا اعزاز حاصل کیا۔ یہ ان کا بڑا کارنامہ ہے صرف یہی نہیں انہوں نے دنیا کی چھ بلند چوٹیاں سر کرنے والی پہلی پاکستانی خاتون کا ریکارڈ بھی بنا ڈالا ہے جو ایک منفرد ریکارڈ ہے۔ اس طرح انہوں نے ثابت کیا ہے کہ پاکستان کی بہادر بیٹیاں شیشہ نہیں فولاد ہیں ان کے کارنامے اور بھی بہت بلند ہمت خواتین کو زندگی میں آگے بڑھنے کا درس دیں گے۔ اسی طرح ایک اور خاتون جس کا تعلق اس سخت جان شعبہ سے بہت الگ ہے وہ ہیں نمرہ بچہ انہوں نے رنگ و روشنی کی دنیا میں یعنی فلمی دنیا میں اپنی بہترین اداکاری کی بدولت ایشین فلم فیسٹیول میں 3 ایوارڈز حاصل کئے۔ یہ میدان بھی اب آسان نہیں رہا دنیا بھر سے اعلیٰ تخلیقی و فنی صلاحیتوں سے مزین خواتین ایوارڈ حاصل کرنے کےلئے جی توڑ محنت سے اپنی اعلیٰ صلاحیتوں اور کارکردگی کا مظاہرہ کرتی ہیں۔ اس بار نمرہ بچہ نے ایک نہیں تین ایوارڈ حاصل کر کے اپنے ملک کا نام روشن کیا۔ خدا کرے ہمارے ملک کی قابل ذہین اور باہمت دیگر بیٹیاں بھی اسی طرح آگے بڑھنے کے جذبے کے ساتھ ملک میں ہی نہیں بیرون ملک بھی اپنے ملک کا پرچم سربلند کریں اور ان کو کمتر کہنے والوں کو احساس ہو کہ ایسا نہیں ہے۔ مرد ہو یا عورت دونوں میں صلاحیتیں یکساں ہیں۔
٭٭٭