ہفتہ وار چھٹی کی بحالی کا مسئلہ
مکرمی :کچھ دنوں سے ہفتہ وار چھٹی ختم کرانے اور بحالی کا سلسلہ میں بحث چل رہی ہے جو لوگ اس چھٹی کے حق میں نہیں وہ بجلی کی بچت اور استعداد کی بہتری کی دلیل دیتے ہیں اور ترقی یافتہ ممالک کی مثال دیتے ہیں کہ وہاں ہفتہ میں دو چھٹیاں ہوتی ہیں لیکن یہ بتانا بھول جاتے ہیں کہ وہاں دفاتر میں افسران و سٹاف مقرر وقت پر آتے ہیں۔ ڈیوٹی کے اوقات میں موبائل فون رکھنے کی اجازت نہیں ہوتی ہے، کسی مہمان کے لئے کوئی کرسی نہیں ہوتی ہے جبکہ ہمارے دفاتر میں موبائل فون کا کثرت سے استعمال ہوتا ہے اور سارے دن ملاقاتوں کی آمدورفت جاری رہتی ہے جسکی وجہ سے استعداد کار نصف بھی نہیں ہوتا۔ ہمارے دفاتر میں وقت پرآنے کا رواج کم ہو رہا ہے صرف فورسز کے متعلق اداروں میں وقت کی پابندی ہے۔ جمعۃ المبارک کی نماز کے جواز پر زیادہ تر لوگ دوپہر 12بجے اٹھ جاتے ہیں ، بہت سے ملازم واپس نہیں آتے۔دور دراز سے آنے والا سٹاف اور افسران نماز جمعہ کے ساتھ ہی گھروں کی طرف نکل جاتے ہیں اور واپسی سوموار کو صبح دس بجے ہوتی ہے اس طرح عملی طور پر کام صرف 4 دن ہوتا ہے۔ جمعۃ المبارک کو اکثر دفتروں میں یہ جواب ہوتا ہے کہ آج جمعہ ہے آپ سوموار کو آئیں۔چھٹی صرف جمعۃ المبارک کو ہونی چاہئے اگر دو چھٹیاں کرنا ناگزیر ہوں تو جمعہ اور ہفتہ کی چھٹی ہو اور سالانہ چھٹیاں بالکل محدود کر دینی چاہیئے کیونکہ انکا غلط استعمال ہورہا ہے اسکے علاوہ ہفتہ کے آخری دن کسی افسر اور اہلکار کے پاس کوئی کام بقایا نہیں ہونا چاہیئے۔ ہمارا ملک قرض کی دلدل میں بری طرح پھنسا ہوا ہے واجب الادا قرض پرسود بھی ہم مزید قرض لے کر ادا کرتے ہیں۔ہماری بقا ایمانداری اور محنت میں ہے ورنہ ہمارا حال بھی صومالیہ اور سری لنکا جیسا ہو گا۔
(حاجی اصغر حمید ایڈووکیٹ۔0332-5101088 )