اہل اقتدار سے عوامی توقعات

تحریک انصاف آزادکشمیر نے 15اپریل 2022ء قانون ساز اسمبلی کا اجلاس طلب کیا تاکہ تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ ہو۔ قیوم نیازی پر کرپشن، میرٹ کی پامالی، مسٔلہ کشمیر کے حوالے سے ناقص کارکردگی وغیرہ جیسے الزامات لگائے گئے۔ جب نیازی صاحب کو یقین ہو گیا کہ وزارتِ عظمیٰ سے فارغ کیا جا رہا ہوں تو انہوں نے 13اپریل کو عمران خان سے ملاقات کرکے علی امین گنڈاپور پر الزام لگایا کہ میرے خلاف اس شخص نے سازش کی ہے 18اپریل نئے سرے سے اجلاس بلا کر نئے وزیر اعظم کے انتخاب کا حکم دیا جس پر 18اپریل 2022ء ووٹنگ ہوئی۔ سردار تنویر الیاس نے 33ووٹ کی بھاری اکثریت سے کامیابی حاصل کی اور آزادکشمیر کے چودہویں وزیر اعظم منتخب ہوئے ۔ اپوزیشن والے آپس کی نا اتفاقی کے باعث مشترکہ امیدوار نہ لا سکے اور اپنی سیاسی ساکھ بچانے کی خاطر الیکشن کا بائیکاٹ کر دیااور الزام لگایا کہ حکومت نے ہارس ٹریڈنگ کی ہے۔ قیوم نیازی 8ماہ اور کچھ دن وزیر اعظم رہے۔ اسمبلی میں پی ٹی آئی کے 32ووٹ تھے جو پارٹی کے ساتھ کھڑے رہے۔ سردار عتیق خان نے بھی سردار تنویر الیاس کو ووٹ دیا جس پر مسلم کانفرنس کے انتہائی مخلص بڑے قد کاٹھ کے مالک راجہ یٰسین معہ رفقاء جماعت اور عہدے سے مستعفیٰ ہو گئے۔ سردار عتیق نے پی ٹی آئی کو ووٹ دینے کے بدلے ایک قیمتی سیاسی ہیرا کھو دیا ۔ ہر کسی کی پسند اور ترجیحات ہیں۔ پاکستان میں حکومت کی تبدیلی اور بدلتی صورتحال میں آزادکشمیر میں اپوزیشن کی کامیابی کے واضح امکانات تھے مگر ناقص سیاسی منصوبہ بنادی اور نا اتفاقی کی وجہ سے اپوزیشن بری طرح سے ناکام ہو گئی۔ پی ٹی آئی کے لئے سردار تنویر الیاس ناگزیر تھے۔ پارٹی مفادات کے حوالے سے جو کام تنویر الیاس کر سکتے ہیں وہ کوئی اور نہیں کر سکتا۔ تنویر الیاس صاحب پی ٹی آئی کے لئے کسی نعمت سے کم نہیں۔ اس نعمت سے بھرپور فائدہ اٹھانا چاہتے ہیں۔ تنویر الیاس جیسے دریا دل بڑے سرمایہ دار پی ٹی آئی کو قیمتی اثاثہ ہیں اقتدار آنے جانے والی عارضی چیز ہے۔ اصل اقتدار اعلیٰ کا مالک ربِ کائنات ہے۔ کسی کو اقتدار ملنا اللہ کی طرف سے بڑی آزمائش ہوتی ہے جس پر پوروا اترنا مشکل کام ہے۔ جس کے پاس جس قدر زیادہ اختیارات ہوں گے کل قیامت کے دن اسے زیادہ جوابدہی کا سامنا کرنا پڑے گا یہ کوئی آسان کام نہیں۔ اللہ جسے چاہتے ہیں اسے عزت اور اقتدار دیتے ہیں۔ اللہ کے فیصلوں میں خاص حکمت اور فلسفہ ہے پھر یہ کہ جیسے رعایا کا کردار و عمل ویسے ہی اللہ ان پر حاکم مقرر کرتا ہے۔ اللہ جسے چاہتے ہیں اس سے خاص کام بھی لیتے ہیں۔ اللہ نے تنویر الیاس کو عزت اور اقتدار دیا ہے اس لئے ہم انہیں مبارک باد دیتے ہیں۔ نیک خواہشات کے ساتھ دعا کرتے ہیں کہ موصوف ریاستی عوام کے لئے بہتر کام کریں۔ بنیادی سیاست، زمینی حقائق، حالات و واقعات کا جب غیر جانبدارانہ جائزہ لیتے ہیں تو اس نتیجے پر پہنچتے ہیں کہ تنویر الیاس تو سیاست میں نووارد ہیں، پیراشوٹر ہیں، سیاسی میدان میں بہت جونیئر ہیں۔ سیاسی میدان میں ان کی کوئی قابلِ ذکر خدمات نہیں ہیں۔ ان کا کوئی سیاسی پسِ منظر نہیں ۔ وزارتِ عظمیٰ کے لئے ان کا کوئی میرٹ نہیں ہے لیکن مروجہ سیاست کا عمیق نظروں سے جائزہ لیتے ہیں تو ایک خاص پہلو کے اعتبار سے تنویر الیاس میرٹ پر نمبر 1پر ہیں اور یہ میرٹ اب دولت اور سرمائے کا جس کے گرد آج وطن عزیز کی سیاست گھوم رہی ہے۔ ہماری جمہوریت اور سیاست کی نمایاں خصوصیت میں دولت اور سرمائے کی بنیاد پر کامیابی ہے۔ غریب اور متوسط جس قدر اہل ہو کامیابی تو دور کی بات کسی بڑی جماعت کا ٹکٹ لے کر امیدوار بننے کا بھی اہل نہیں۔ حصولِ اقتدار کے پیمانے بدل گئے۔ دولت بنیادی عنصر ٹھہرا جس کے بغیر آپ سیاست میں دو قدم نہیں چل سکتے۔ ووٹرز کا معیار بھی بدل گیا۔ عام ووٹر دیکھتا ہے دولت کسی کے پاس ہے اور وفاق سے کس کی حمایت ہے مرکز میں کس کی حکومت ہے۔ قابلیت، اہلیت، نظریات یا منشور والی کہانی ختم ہو چکی ہے اور یہ رویے ملک اور جمہوریت کے لئے زہرِ قاتل ہیں۔ ذاتی طور پر مجھے خوشی ہے کہ میرے حلقے حلقہ وسطی باغ سے پہلی بار کوئی شخصیت وزیر اعظم بنی ہے۔ اچھا گمان رکھتے ہیں۔ وزیر اعظم صاحب ہمارے حلقے میں تعمیر و ترقی کے کام کریں گے اور ماضی نسبت زیادہ کام ہوں گے۔ زیادہ لوگ ایڈجسٹ ہوں گے۔ بے شک پی ٹی آئی کے ہی ہوں ہیں تو ہمارے حلقے کے ہی ہمارے بھائی۔ تنویر الیاس صاحب پر اللہ تعالیٰ کی خاص کرم نوازی ہے کسی چیز کی ضرورت نہیں ہے امید ہے ریاستی عوام کی فلاح و بہبود کے لئے تاریخی فیصلے کریں گے۔ ریاست میں بلا تخصیص تعمیر و ترقی، میرٹ اور انصاف کی بالادستی، سیاحت کو فروغ دے کر روزگار کے مواقع مہیا کریں گے۔ بد دیانتی، لاقانونیت ، اقرباء پروری اور سیاسی، قبیلائی، علاقائی عصبیت جیسی قباحتوں کی حوصلہ شکنی کریں گے۔ تحریک آزادی کشمیر کے حوالے سے آزاد حکومت مکمل طور پر بے اختیار ہے۔ ہم روایتی باتیں اور بیانات دیتے رہے ہیں۔ مظفرآباد میں بیس کیمپ کی حیثیت ، اہمیت اور مقاصد برسوں پہلے ہم نے خود ہی دفن کر دئیے ہیں۔ امید ہے تنویر الیاس صاحب خطے میں اعلیٰ جمہوری اور سیاسی روایات ، اخلاقی اقدار، رواداری، سنجیدہ اور شائستہ سیاست کو فروغ دینے میں اپنا مثبت کردار ادا کریں گے۔