فلسطین پر اسرائیل کا قبضہ کیوں؟
مسئلہ یہ نہیں کہ فلسطین پر اسرائیل کا قبضہ ہے۔۔۔ مسئلہ یہ ہے کہ فلسطین پر اسرائیل کا قبضہ کیوں ہے۔ موجودہ دنیا میں یہودیوں کی کْل تعداد 14 ملین سے کچھ زائد ہے ، امریکہ ، فرانس ، ایران اور دنیا بھر میں یہ اقلیت شمار ہوتے ہیں سوائے اسرائیل کے اور اسرائیل بھی تو کل کی بات ہے دوسری جنگ عظیم کے بعد 1948 میں اسرائیل امریکہ کے توسط سے قائم ہوا ۔
اس سے قبل تو اسرائیل ہزاروں سال سے راندہ درگاہ چلا آ رہا تھاکیونکہ یہودی خدا کے نافرمان اور گستاخ ہیں۔۔ یہ اللہ کے احسان فراموش ناشکرے ہیں۔۔۔ پاک پروردگار نے انہیں عقل ، شکل ، رزق سب وافر دیا لیکن یہ احکامات خداوندی کے ٹھٹے بناتے رہے۔۔۔ رب ذوالجلال نے ان کی رہنمائی کے لیے متعدد انبیاء بھی مبعوث فرمائے لیکن اِن کی گستاخیوں اور نافرمانیوں کا سلسلہ دراز ہی رہا۔۔ یہ حضرت ابراہیم علیہ السلام سے لے کر حضرت اسحاق ، حضرت یعقوب ، حضرت دائود ، حضرت سلیمان علیھم السلام کے دور میں موجود تھے اور اپنی نافرمانیوں کے باعث فرعون کے عذاب میں بھی مبتلاء رہے۔
یہ بنی اسرائیل کہلاتے ہیں اور حضرت موسیٰ علیہ السلام نے اِن کو رب کے حکم سے فرعون کے عذاب سے نجات دلائی اْن کی ہدایت کے لیے تورات نازل ہوئی آسمان سے من و سلویٰ بھی اِنہیں کے لیے آتے رہے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی بائبل(انجیل) بھی ان کی مذہبی کتابوں میں شمار ہوتی ہے حتیٰ کہ قرآن کی سب سے بڑی اور پہلی سورۃ بقرہ میں بھی رب کائنات بار بار اِنہی یہودیوں کو ہدایت دے رہا ہے کہ۔۔۔ اے یعقوب کی اولاد۔۔۔۔ اے بنی اسرائیل۔۔۔ یاد کرو میرا وہ احسان۔۔۔۔ !!! لیکن یہ ایسی احسان فراموش قوم ہے کہ خْدا کے کسی نبی کسی پیغمبر کے سمجھانے پر بھی راہ راست پر نہیں آئے۔ موسیٰ علیہ السلام بھی عبادت کے لیے گئے تو پیچھے سے بچھڑے کی پوجا کرنے لگے نبیوں پر الزام تراشیاں کیں۔ یہودی ہمیشہ خدائی احکامات کے برخلاف ہی چلتے رہے اور چلتے آ رہے ہیں ۔ قرآن میں جگہ جگہ ان کی نافرمانیوں کی مثالیں موجود ہیں۔ خدا کے سخت منع کئے گئے سودی اور سرمایہ دارانہ نظام اب بھی اِن کے معاشی رہنما ہیں۔
بیت المقدس 624 ء تک 13 سال مسلمانوں کا قبلہ اول رہا نبوت کے 10ویں سال حضور اکرمؐ خدا کے حکم سے مسجد حرام سے مسجد اقصیٰ تک لے جائے گئے جہاں آپؐ نے انبیاء علیھم السلام کی امامت فرمائی۔یہودی یروشلم میں اپنے مسیحا دجال کی آمد سے قبل ہیکل سْلیمانی تعمیر کرنا چاہتے ہیں اِن کا عقیدہ ہے کہ اِن کا مسیحا دجال آ کر دنیا پر حکومت کرے گا اور ہزاروں سال سے عذاب میں مبتلا یہودیوں کا نجات دہندہ ہوگا۔ صدیوں سے یہ ہیکل سلیمانی کی تعمیر کے لیے تن من دھن کی بازیاں نسل در نسل لگا رہے ہیں۔اسرائیل بنانے کے لیے دنیا بھر کے یہودی جہاں جہاں موجود تھے فلسطین جا کر آباد ہونا اْنہوں نے اپنا مذہبی فریضہ قرار دے دیا۔ فلسطین جہاں یہودیوں کی آبادی صرف 8 فیصد تھی آج یہودی فلسطین میں 92 فیصد ہیں اور نہتے فلسطینیوں پر ظلم و جبر کے پہاڑ توڑ رہے ہیں۔ متعدد مسلم عرب ممالک اْسے باقاعدہ تسلیم کر چکے ہیں اور عرب خطے کے کچھ باسی ڈھکے چھْپے الفاظ میں مسجد اقصیٰ کو یہودیوں کا ہیکل سلیمانی ہی قرار دیتے ہیں۔ہیکل سلیمانی کو حضرت سلیمان علیہ السلام نے خدا کی عبادت کے لیے تعمیر کیا تھا حضرت سلیمان علیہ السلام کی وفات کے بعد 586 قبل مسیح میں عراقی بخت نصر نے ہیکل سلیمانی کو تباہ کر کے زمین بوس کر دیا۔ کچھ صدیوں بعد یہودیوں نے دوبارہ تعمیر کیا تو رومی طیطوس نے ہیکل سلیمانی سمیت سارے شہر کو نیست و نابود کر دیا اور یہودیوں کو یروشلم سے مار بھگایا۔بنو اسماعیل نے اس جگہ پر مسجد اقصیٰ کی تعمیر کی حضرت عمر فاروق ؓ کے دور میں مسلمانوں نے یروشلم فتح کر لیا اس کے بعد فلسطین ترکی کی خلافت عثمانیہ کے آخر تک اْن کا حصہ رہا۔یہودی اپنے جس نجات دہندہ دجال کے انتظار اور تیاریوں میں ہیں اْس کا خاتمہ ہماری مذہبی روایات کے مطابق حضرت عیسیٰ علیہ السلام آکر کریں گے۔ دجال کے پاس کوئی روحانی ماورائی طاقتیں نہیں ہوں گی بلکہ تصور کیا جا سکتا ہے کہ وہ تمام جدید سائنسی ترقی کو کنٹرول کر رہا ہوگا جس میں مریخ اور چاند پر موجود انسانی سائنسی خلائی سٹیشن سے زمین پر موجود ایٹمی ہتھیاروں ، جنگی طیاروں ، میزائلوں کو آگ لگانا ، کہیں مسلسل بارشیں برسانا ، سمندری طوفان لانا ، زمینی زلزلے پیدا کرنے کا تمام سائنسی سسٹم اس کے کنٹرول میں ہوگا وہ فضائی آکسیجن بند کر کے لاکھوں انسانوں کو موت کے گھاٹ اْتار دے گا جیسے آج انسان پتھر ، مٹی ، تانبے ، اور لوہے کے دور کے بعد انفرمیشن کے دور میں آ پہنچا ہے جس میں تمام دنیاوی سسٹم گوگل پر چل رہے ہیں اور سارے گوگل کا کنٹرول اس کا سوفٹ ویئر بنانے والے کے پاس ہے۔ دجال کے زمانے کے بعد انسان’’ خیالاتی اشارے ‘‘ کے دور سے بھی آگے جا چکا ہوگا جس میں انسان کسی دوسرے انسان سے رابطہ کرنے کا سوچے گا اور اس کا نمبر ڈائل ہو کر سامنے فضا میں لائیو پکچر آ جائے گی۔دجال کی آمد تک پوری دنیا پر کْفر چھا چکا ہوگا کرۂ ارض پر کوئی اسلام کا نام لیوا موجود نہ ہوگا۔