ایک بار اور توطیبہ سے فلسطین میں آ۔۔۔
27رمضان المبارک سے قبلہء اوّل کو خونِ مسلم سے رنگین کیا گیا ۔ جب امت مسلمہ اپنے پروردگار کے حضور سر بسجود تھی اور لیلۃالقدر کے طلبگار تھی کہ قیامتِ صغریٰ پرپا ہو گئی اور اس وقت تک بارود کی برسات ہے۔ کثیر المنزلہ عمارتیں ریت کی طرح زمیں بوس ہو رہی ہیں اور مقابلہ نہتے فلسطینیوں کے ساتھ دنیا کے ناخدائوں کا ہے۔ بے شرم نیتن یا ہو کہتا ہے کہ جب تک ہمارا دل کرے گا خون بہائیں گے ہمیں کوئی روک نہیں سکتا ۔ عالمِ اسلام کی مجرمانہ خاموشی نے ہلکی سی جنبش لی تھی کہ OICکا اجلاس بلایا جائے ۔ کچھ امید پیدا ہوئی تھی شاید سسکتی ہوئی غیرت مسلم سراُٹھائے گی۔ مگر کمال کر دیا انھوں نے کھودا پہاڑ نکلا چوہا ۔ بڑی ہمت اور حوصلے کے ساتھ قراردکیا منظور کی ہے کہ :
اسرائیل کے توسیعی منصوبے کو مسترد کرتے ہیں ۔ اسرائیل حالات بگاڑنے سے باز رہے۔ القدس مسجد اقصیٰ مسلم اُمہ کی ڈیڈ لائن ہے ۔ اسرائیل کی فلسطین پر بمباری کی مذمت کرتے ہیں۔ فلسطین میں حالات کی خرابی کا ذمہ دار اسرائیل ہے۔ اسرائیل فلسطین میں خلاف ورزیاں فوری بند کرے۔ اسرائیل مسجد اقصیٰ سمیت تمام مقدس مقامات کی بے حرمتی بند کرے ۔وغیرہ وغیرہ۔ OICنے مذمتی قراردادِ منظور کر لی۔
آبِ حیات پینے والے عقل کے اندھو ! اسلام نے لاکھوں مربع میل پر حکمرانی قراردادِ مذمت کے ذریعے نہیں کی تھی بلکہ وہ سب کامیابیاں جہاد کی بدولت تھیں۔آج اگر طارق بن زیاد اور صلاح الدین ایوبی کی قیادت واپس آجائے تو وہ تم لوگوں کے ساتھ ایسا سلوک کریںگے کہ ۔۔۔۔!یہ یہودی ہٹلر کے بچے ہوئے شیطان نما انسانیت کے دشمن مذمت سے نہیں "مرمت"سے جائیں گے۔ قوتِ ایمانی سے جائیں گے۔ میں ذمہ داری سے کہہ سکتا ہوں کہ اگر آج OICقراردادِ مذمت کی بجائے صرف ایک بیان جاری کر دے کہ "ہم اسرائیل سے تعلقات ختم کرنے پر غور کرینگے"تو ان کا دماغ ٹھکانے آ سکتا ہے۔ ہمارے مسلم حکمرانوں کو شاید یہ خوش فہمی ہے کہ فلسطینی زخمی خون میں لت پت بچے اور شہادت کے بعد کفن میں لپٹے مسکراتے پھول جنھیں کلمہ طیبہ پڑھنے کے جرم میں مسّل دیا گیاہے اور آگ اور خون کے اندر سے اللہ اکبر کی صدائیں ان کے گھروں پر دستک نہیں دیں گی۔ اگر تم نے عقل کے ناخن نہ لیے تو اگلی باری تمھاری ہے۔ زبانی جمع خرچ اور تماشے کرنا بند کریں۔ مجھے امید ہے کہ اگر عالم اسلام کے حکمرانوں نے اپنا فرض پورا کرتے ہوئے یہود کے ہاتھ نہ توڑے تو ہر جگہ سے قافلے نکلیں گے اور انھیں روکنے والا کوئی نہیں ہوگا۔
اس سال کے شروع میں مودی اسلام کے کچھ دشمنوں جن میں یہود پیش پیش ہیں ان سے مل کر شاید پاکستان پر حملہ کرنے کا فیصلہ کر چکا تھا۔ مگر جب انھیں پیغام دیا گیا کہ بہت ہو چکا"اب تمہارا سانس بند کر دیں گے"پھر کیا تھا ۔ خاموشی ہو گئی ۔ یاد رکھو غصہ کمزور پر آتا ہے طاقتور پر کبھی غصّہ نہیں آتا اور جب سر پر کفن باندھ لیا جائے" جو آپکا مقدر ہے کہ خود پہن لو یا کوئی پہنائے گا" تو دنیا آپکے سامنے زیر ہو جائے گی۔ کیا اسرائیلی فوج ناقابلِ تسخیر ہے ؟ نہیں ہے ۔ اگر کوئی خرابی ہے تو صرف یہ کہ شایدہم "پونے دو ارب"بزدل ہو گئے ہیں ۔ مجھے افسوس ہے کہ فلسطین میں خون مسلم سے آسمان سرخ ہے اور دوسری طرف عرب آتش بازی کے مظاہروں میں مصروف ہیں ۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ آزادی خون سے خریدی جاتی ہے مسلمان خوف میں مبتلا ہیں اور مرنا بھول گئے ہیں ۔ امت مسلمہ جن کی طرف دیکھ رہی ہے کہ وہ فلسطینی بچی کی آواز پر کان دھریں گے کبھی نہیں انہی کی پشت پناہی سے تو یہ سب کچھ ہو رہا ہے۔ مسلمانو!تم دین سے اتنے دور ہو گئے ہو کہ تمھیں سمجھ نہیں آرہی کہ فرمان ِ خدا وندی ہے کہ "یہود ونصاریٰ تمہارے دوست نہیں ہو سکتے"۔مگر تم لوگوں کا حال بالکل اس عربی شیخ جیسا ہے جس سے کسی نے پوچھا کہ آپ یہود سے کب لڑیں گے تو اس نے جواب دیا کہ جب وہ مسلمان ہو جائیں گے۔
بے شرم بے حیاانسان بھی عبادت گاہوں میں داخل ہو کر خون نہیں بہاتااور وہ بھی قبلہ اوّل میں ۔
سب مسلمان اپنے اپنے چکر میں ہیں اور میرے ملک کے سیاستدان بھی شاید اپنے چکر میں ہیں ۔ اور وہ ایک دوسرے کو غدار ثابت کرنے کیلئے کوشاں ہیں ۔ دنیا میں ہر طرف فلسطینیوں کیلئے لوگ سڑکوں پر کھڑے ہیں ۔ کہاں ہے PML-Nکہاں ہے PPPاور دوسری جماعتیں ؟ ہم کشمیریوں کو آج تک قید کروا کے بیٹھے ہیں ۔ کیا فلسطین کے معاملے پر بھی یہی کریں گے ۔ آج ہٹلر کو کہنے کو دل کرتا ہے "Yes man you were right"آپ نے ٹھیک کہا تھا کہ :
I could have killed all the jews, but I left some of them to let you know why I was killing them
جب یہ ہٹلر سے بچے ہوئے یہودی فلسطین میں آرہے تھے تو انھوں نے بینرز لکھے ہوئے تھے۔
ــ"The Germans destroyed our families and homes. Don't you destroy our hopes"