کورونا: حفاظتی تدابیر پر سختی سے عمل کی ضرورت
نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سنٹر (این سی او سی) کے فیصلے کے تحت حکومت نے ملک بھر میں لاک ڈاؤن میں نرمی کردی ہے جس کے ساتھ ہی معمولاتِ زندگی بحال ہورہے ہیں۔ بین الصوبائی اور انٹر سٹی ٹرانسپورٹ کو بھی بحال کردیا گیا ہے لیکن ٹرانسپورٹ کو50 فیصد مسافروں کے ساتھ چلایا جارہا ہے۔ اسی طرح ریلوے آپریشن 70 فیصد مسافروں کے ساتھ چلانے کی ہدایت کی گئی ہے۔ مارکیٹیں، دکانیں اور دفاتر بھی کھول دئیے گئے ہیں۔ مارکیٹیں اور دکانیں کھلی رکھنے کے لیے رات 8 بجے تک کا وقت طے کیا گیا ہے جبکہ دفاتر پچاس فیصد عملے کے معمول کے مطابق کام کریں گے۔ ملک بھر میں مالیاتی ادارے اور بینک بھی کھول دئیے گئے ہیں تاہم سیاحتی مقامات تاحکم ثانی بند رہیں گے۔
حکومت کا لاک ڈاؤن میں نرمی اور معاشی سرگرمیاں بحال کرنے کا فیصلہ اپنی جگہ لیکن کورونا کا خطرہ ابھی ٹلا نہیں ۔ اتوار کو ملک بھر میں کورونا کی وجہ سے 76 اموات رپورٹ ہوئیں جبکہ 2379 نئے کیس سامنے آئے۔ پورے ملک میں اس وبا سے متاثر ہونے والوں کی تعداد پونے نو لاکھ سے زائد اور مثبت کیسوں کی شرح 7.82 فیصد ہے۔ لاہور اور کراچی میں مثبت کیسوں کی شرح بہت زیادہ ہے۔ شہریوں کو وبا سے محفوظ بنانے کے لیے ویکسینیشن کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ ملک بھر میں ساڑھے نو لاکھ سے زائد افراد کو ویکسین لگانے کا عمل مکمل ہوچکا ہے اور ساڑھے 19 لاکھ سے زائد مزید افراد کو ایک ڈوز لگائی جاچکی ہے یعنی آبادی کے اعتبار سے ان دونوں گروہوں کی شرح بالترتیب 0.4 اور 1.4 فیصد ہے۔ پنجاب حکومت کی طرف سے ویکسینیشن سنٹرز کا دورانیہ بڑھا دیا گیا ہے، اب پہلی شفٹ میں صبح 9 سے4 بجے تک جبکہ دوسری شفٹ میں رات9 سے1بجے تک ویکسین لگائی جائے گی۔ 30 سال اور اس سے زائد عمر کے افراد کی ویکسین کے لیے رجسٹریشن شروع کردی گئی ہے۔
وبا سے نمٹنے کے لیے بیرون ممالک سے ویکسین اور دیگر حفاظتی سامان پاکستان لانے کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ چین سے سائنو ویک ویکسین مزید خوراکیں پاکستان پہنچ چکی ہیں۔ وزارت صحت کے مطابق، چین سے لائی گئی ویکسین کی نئی کھیپ حکومت نے خریدی ہے۔ اسی طرح پاک بحریہ کا خصوصی جہاز پی این ایس نصر بحرین کی طرف سے کوروناسے متعلقہ انتہائی نگہداشت کاسامان لے کر کراچی پہنچ گیا ہے۔ یہ سامان کورونا وبا کے باعث ایمرجنسی صورتحال سے نبرد آزما ہونے کے لئے معاون ثابت ہو گا۔بحرین کی جانب سے طبی سامان پاکستان کو تحفے کے طور پر دیا گیا ہے۔ حکومت کو چاہیے کہ ویکسنیشین کے ساتھ ساتھ ایس او پیز بالخصوص فیس ماسک پر سختی سے عمل درآمد کرائے کیونکہ وبا کا پھیلاؤ روکنے کے لیے اس سے بہتر حکمت عملی اور کوئی نہیں!