راجہ محمد اشراف کی تعلیمی خدمات
غربی باغ میں شعبہ تعلیم سے منسلک علی اکبر خان سرنگ، سردار مطیع اللہ چمیاٹی، راجہ میر، احمد خان ملوٹ، راجہ شیر افضل خان کوٹلی، بھٹی برادران رینگولی، جلال سنگھڑ، صدیق شاہ، سوہاوہ، فقیرجی، مجید قلندرشاہ، نذیر شاہ، حیات،ایوب جی، غلام رسول ، منشی صیاد، راجہ اعظم، ، منور شاہ، زاہد ہاشمی، الطاف سالک، صغیر شاہ، اور دیگر اساتذہ کا کاروان تشنگان علم کو سیراب کر رہا تھا۔ ان لوگوں کی تعلیمی خدمات بھی قابل ستائش ہیں۔ بے سرو سامانی کے عالم میں ڈوگر راج سے لے کر آزاد کشمیر بننے تک اس قافلہ علم تدریس نے اپنا سفر جاری رکھا، جن میں سے چند داعی اجل کو لبیک کہ چکے ہیں۔ کچھ ریٹائر ہو چکے ہیں۔پھر یہ بیڑا راجہ محمد اشرف خان نے اٹھایا اور بہت خوب نبھایا۔ آپ جہاں بھی رہے داستان چھوڑ آئے۔ پائلٹ ہائی سکول دھیر کوٹ میں تعیناتی کے دروان راقم کو بھی جناب کے زیر سایہ تدریسی خدمات دینے کا موقع ملا۔ وہ پوری تندہی، لگن، فرض شناسی، محنت اور دلچسپی سے فرائض منصبی نبھاتے رہے۔ وہ با صلاحیت، اصول پسند، دیانتدار اور فرض شناس ایڈمنسٹریڑ تھے۔مجھے چونکہ راجہ محمد اشرف خان صاحب کے ماتحت کام کرنے کا موقع ملا اس لئے ان تمام حالات و واقعات سے آگاہ ہوں۔راجہ محمد اشرف خان دھیر کوٹ مڈل سکول کے صدرمعلم تھے ان کی بے پناہ صلاحیتوں اور بہترین نظم ونسق کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ ان کی سر پرستی میں تعلیمی سرگرمیاں عروج پر تھیں۔ مدارس کا اچانک معائنہ کرنا، تعلیمی حالت کا جائزہ لینا، اساتذہ کی حاضری کو یقینی بنانا، شکایات کا ازالہ کرنا، معززین علاقہ سے رابطہ رکھنا ان کی عادت کا حصہ تھا۔ اسی لئے جب بھی ان کی تعیناتی جس عہدے پر ہوئی تو تمام سیاسی، سماجی، اصلاحی قائدین اور سول سوسائٹی نے نہ صرف خیر مقدم کیا بلکہ خوش آمدید کہتے ہوئے دست تعاون بڑھایا۔ انہوں نے سفارشی کلچر کا خاتمہ کیا میرٹ اصول اور قواعد کا بول بالا کیا۔(صوفی ذوالفقار احمد عباسی دھیر کوٹ (0345-5393580