ماہ صیام میں مہنگائی کا طوفان پرائس کنٹرول کمیٹیاں بنی ہی نہیں
رمضان المبارک کے آتے ہی امسال بھی پورے ملک کو مہنگائی کے طوفان نے لپیٹ میں لے لیا۔ جس کے ساتھ روزہ داروں کی مشکلات بڑھ گئیں لیکن انتظامیہ خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے اورمنافع خوروں اورگراں فروشوں کے خلاف آپریشن سے گریزاں ہے بازار میں گوشت ‘پھلوں ‘سبزیوں‘ مرغی سمیت تمام اشیاء کے ریٹ بڑھا دیئے گئے ہیں۔ اس بار کھجور اورآم کی فصل بہت اچھی ہوئی ہے۔ لیکن کھجور 30فیصد مہنگی مل رہی ہے۔تھوک مارکیٹ میں بھی کھجور کے ریٹ آسمان سے باتیں کررہی ہیں لی مارکیٹ کی تھوک مارکیٹ میں جو کھجوررمضان المبارک سے پہلے 120سے 130روپے کلو تھی وہ خوردہ مارکیٹ میں 300روپے کلو فروخت ہورہی ہے اس طرح بمپر فصل ہونے کے باوجود آم مہنگے ہیں اوراس کے ثمرات شہریوں کو نہیں مل رہے۔ 30سے 50روپے درجن کا کیلا 100سے 150روپے درجن دستیاب ہے۔ خربوزہ رمضان سے پہلے 25روپے کلو تھا اب 80سے 100روپے کلو ہے سبزیوں کا بھی یہی حال ہے ۔ مرغی کے نرخ رمضان سے قبل ہی بڑھا دیئے جبکہ گائے اوربکرے کے گوشت میں 20روپے 40روپے فی کلو اضافہ کردیا گیا۔ رمضان المبارک کے ساتھ نمکو ایسوسی ایشن نے بھی اشیاء کے نرخوں میں کمی کے بجائے اضافہ کردیا ہے۔جبکہ ابھی تک مبینہ طورپر پرائس کنٹرول کمیٹیاں بنائی ہی نہیں گئیں ایسا محسوس ہوتا ہے حکومت نے عوام کو تاجروں کے رحم وکرم پر چھوڑ دیا۔