فاران مزدور ہلاکت کیس‘ پنجاب بلوچستان حکومت عدالتی اکائونٹ میں رقم جمع کرائیں: سپریم کورٹ
اسلام آباد(صباح نیوز) جسٹس عمرعطا بندیال اور جسٹس اعجاز الااحسن پر مشتمل دو رکنی بینچ نے بلوچستان کے علاقہ خاران میں 6 مزدوروں کی فائرنگ میں ہلاکت ازخود نوٹس کیس کی سماعت کی تو لواحقین نے عدالت کو بتایا کہ ہمارے ساتھ دہشتگردی ہوئی اسکے باوجود اپنے عزیزوں کو امن و امان سے دفن کیاہمیں دھمکیاں دی جارہی ہیں۔ جسٹس عمر عطابندیال نے استفسار کیاکہ آپکو دھمکیاں دے کون رہا ہے؟ لواحقین نے جواب دیا کہ مقامی ٹھیکیدار دھمکیاں دے رہا ہے‘ عدالت تحفظ فراہم کرے اور ابھی تک ہمیں کسی قسم کی امداد نہیں دی گئی یہاں سب جھوٹ بولا جارہا ہے۔ جسٹس عمر عطا بندیال نے کہاکہ آپ خاموش ہوجائیں۔ ہم آپکی ادائیگی کورٹ کے ذریعے کروائیں گے۔ اس پر وکیل نجی موبائل کمپنی نے کہاکہ مرنے والے افراد کے لواحقین کو دس لاکھ روپے فی کس کے حساب سے دینگے۔ مرنے والوں کے لواحقین کو 3 سال تک 20 ہزار روپے ماہانہ بھی دیا جائے گا ۔ جسٹس عمر عطابندیال نے استفسارکیاکہ پنجاب نے متاثرہ خاندانوں کی امداد کابھی کچھ اعلان کیا ہے؟ ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے بتایاکہ ہم نے سمری تیار کرلی ہے تقریبا دس لاکھ روپے فی کس کے حساب سے پنجاب گورنمنٹ دے گی۔اس دوران بلوچستان حکومت نے امداد کے پیکج کی تفصیلات پرمشتمل جواب عدالت میں جمع کروایاتو عدالت نے حکم دیا کہ بلوچستان حکومت مرنے والوں کے لواحقین کو دس لاکھ جبکہ 5 لاکھ فی کس زخمیوں کو ادا کرے گی ۔بلوچستان اور پنجاب حکومت ڈسٹرکٹ سیشن جج اوکاڑہ کے پاس اکائونٹ میں رقم جمع کروانے کی پابند ہوگی اور ڈ سٹرکٹ سیشن جج اوکاڑہ لواحقین میں رقم تقسیم کرینگے عدالت نے اوکاڑہ پولیس کو متاثرہ فیملی کو تحفظ فراہم کرنے کا حکم جاری کرتے ہوئے کیس کی سماعت جون کے پہلے ہفتے تک ملتوی کردی ۔