سندھ اسمبلی: سیما ضیا ریمارکس کیخلاف حکومتی ارکان سیخ پا‘ وزیر داخلہ عمران کے بیان پر پھٹ پڑے
کراچی (وقائع نگار) سندھ اسمبلی میں چوتھے روز بھی صوبائی بجٹ پر عام بحث جاری رہی جس میں حکومت اور اپوزیشن ارکان نے بجٹ پر اظہار خیال کرنے کے بجائے ایک دوسرے پر الزام تراشی زیادہ کی‘ وزیرداخلہ سہیل انوار سیال نے اپنی بجٹ تقریر کے دوران پی ٹی آئی سربراہ عمران خان کو چیلنج دیدیا کہ وہ یہ ثابت کر کے دکھائیں سندھ پولیس میں تقرریاں پیسے لے کر ہوتی ہیں انہوں نے کہا عمران خان اپنا الزام ثابت کریں ورنہ معافی مانگیں چیلنج کرتا ہوں عمران خان نے ثابت کردیا تومیں پارلیمانی سیاست چھوڑدونگا اے ڈی خواجہ بھی بتائیں کیا انہوں نے پیسے دیکر پوسٹنگ لی ہے؟ بجٹ پر بحث کے دوران پی ٹی آئی کی خاتون رکن ڈاکٹر سیما ضیا نے جذبات میں آکر یہ کہہ دیا سندھ میں جاہل سندھی قوم پروان چڑھائی جارہی ہے ان کے ریمارکس پر پی پی وزراء اور ارکان سیخ پا ہوگئے اور الفاظ کارروائی سے حذف کرنے کا مطالبہ کیا۔ سندھ اسمبلی میں بجٹ تقریر کے دوران وزیر داخلہ سندھ نے کہا سندھ پولیس میں اچھے اور ایماندار افسر لیکر آئے ہمیں بھتے کی پرچیوں اور بوری بند لاشوں والا سندھ ملا لاڑکانہ شکارپور خیرپور میں اغوا کی وارداتیں ہوتی تھیں ہم نے سندھ بھر میں امن بحال کیا کراچی آپریشن آرمی چیف اور سندھ حکومت کی کاوش ہے وفاق نے کراچی آپریشن کی مد میں ایک روپیہ بھی نہیں دیا ہم نے پولیس میں میرٹ پر بھرتیاں کی ہیں سانحہ بارہ مئی کیس پر اسوقت کے مشیر داخلہ پر فردجرم عائدہو چکی ہے پی ٹی آئی کی رکن اسمبلی ڈاکٹر سیما ضیاء نے کہا کہ ایوان سے دلبرداشتہ ہو کر بجٹ پر میری شایدیہ آخری تقریر ہو۔ یہاں بلینز ملینز ٹریلنز پر کرپشن ہوتی دیکھی یہی وجہ ہے سینئر زپرکرپشن کے مقدمات ہیں پولیس کے 1200 افسران پر مقدمات ہیں سندھ حکومت ڈھٹائی سے پولیس کو سیاسی کرنے میں لگی ہوئی ہے سندھ حکومت دس برس کی حکومت میں ماس ٹرانزٹ نہ دے سکی جس طرح نواز شریف نااہل ہوئے اسی طرح ایک ایک کرکے سب نااہل ہوں گے ابھی تو سندھ کی طرف پہیہ گھوما ہی نہیں نوازشریف نے بھی بہت کھایا وہ اسکا حساب دے رہے ہیں ایوان میں آکر مجھے سمجھ آئی غریب کو غریب کیوں رکھا جاتا ہے سندھ میں غربت کی شرح پنجاب سے زیادہ ہے حکومت تھر میں ہلاکتوں سے انکار کرتی رہی سندھ حکومت کا چیف جسٹس نے منہ کالا کیا سیماء ضیاء کی سخت تقریر پر پیپلز پارٹی کے ارکان نے احتجاج کیا پی پی ارکان کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر سیماء ضیاء غیر پارلیمانی الفاظ استعمال کر رہی ہیں ڈپٹی سپیکر شہلا رضا نے کہا انہوں نے کہیں سے تقریر لکھوا لی ہے تو تقریر کرنے دیں جس پر ڈاکٹر سیما ضیاء نے کہا کہ میں نے باہر سے پوسٹ گریجویٹ کیا ہے تقریر لکھوانے کی ضرورت نہیں۔ سیما ضیاء نے کہا یہ صوبہ میرا ہے میں یہی پیدا ہوئی اور یہیں دفن ہونگی میرے بچے یہاں پلے بڑھے ہیں میرے الفاظ پر کسی کی دل آزاری ہوئی ہو تو معذرت خواہ ہوں۔ ایم کیو ایم کے زبیر احمد خان نے جذباتی انداز میں خطاب کرتے ہوئے کہا پیپلزپارٹی کے رویہ کی وجہ سے نفرت کی آگ بھڑک رہی ہے۔ پیپلز پارٹی کے رکن اسمبلی غلام قادر چانڈیو نے اپنی بجٹ تقریر میں کہا ایم کیوایم کے دوستوں نے کہا کراچی کی آبادی کم کیوں ہوئی؟ میں کہتا ہوں ساری عمر لوگوں کو قتل کرتے رہے اور پھر آبادی کم کا شکوہ کرتے ہیں غلام قادر چانڈیو کے ریمارکس پر ایم کیوایم اور اپوزیشن کی دیگر جماعتوں کے اراکین نے ایوان میں احتجاج کیا اور مطالبہ کیا غلام قادر چانڈیو کے غیر پارلیمانی ریمارکس کو حزف کیا جائے ڈپٹی سپیکر نے سیکرٹری سندھ اسمبلی سے غیر پارلیمانی الفاظ حذف کرنے کی رولنگ دی۔