ایون فیلڈ ریفرنس میں شریف خاندان اپنے دفاع میں گواہ پیش کرے،قیصر امام
اسلام آباد(چوہدری شاہد اجمل)ماہرین قانون کا کہنا ہے کہ ایون فیلڈ پراپرٹی ریفرنس میں ملزمان سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف،ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن(ر)صفدر کے342کے بیان میں تین سوالات کے جواب اہم ہوں گے،کیونکہ استغاثہ کے گواہوں کے بیانات مکمل ہونے کے بعد 342کے بیانات ریکارڈ کیے جاتے ہیں،اس کے لیے عدالت کی طرف سے استغاثہ کے گواہان کے بیانات اور شواہد میں ملزمان پر لگنے والے الزامات کے حوالے سے ایک سوال یہ کیا جاتا ہے کہ گواہان کی طرف سے لگائے گئے الزامات کی اصل وجہ کوئی ذاتی عناد یا دشمنی ہے یا کوئی اور وجہ ہے ،یہ سارے گواہ آپ کے خلاف کیوں ہیں؟ایک اور اہم سوال 342کے بیان میں یہ ہوتا ہے کیا آپ اپنے دفاع میں کوئی گوہ یا شہادت لانا چاہتے ہیں،اگر ملزم کہے کہ ہاں کہ وہ گواہ یا شہادت لانا چاہتا ہے تو اس کو موقع دیا جاتا ہے،تیسرا اہم سوال یہ ہوتا ہے کہ کیا آپ خود اپنے دفاع میں بطور گواہ پیش ہونا چاہتے ہیں اگر ملزم کہے کہ ہاں تو ملزم کے 340کے سب سیکشن2کے تحت بیان ریکارڈ کیا جاتا ہے،ریفرنس دائر ہونے سے استغاثہ کے گواہان کے بیان ریکارڈ ہونے تک ملزمان کا کوئی حلفیہ بیان نہیں لیا جاتا ہے لیکن 340کے سب سیکشن2کے تحت حلفیہ بیان لیا جاتا ہے ،جب ملزم بطور گواہ پیش ہوکر اپنے دفاع میں بطور گواہ بیان دیتا ہے تو پراسیکیوشن کا حق ہے کہ وہ ملزم پر جر ح کر سکتا ہے اسی طرح سے اگر ملزم گواہ پیش کرے تو استغاثہ اس پر بھی جرح کرتا ہے۔آئینی و قانونی ماہر اور سنیئر قانون دان چوہدری قیصر امام کا کہنا ہے کہ ایون فیلڈ پراپرٹی ریفرنس میں شریف خاندان کو عدالت کی طرف سے 127سوالات فراہم کیے گئے ہیں چونکہ پورا معاملہ مالی ٹرانزکشن کاہے اس لیے ملزمان کو اپنے دفاع میں گواہ پیش کرنے چاہئیں۔انہوںنے کہا کہ استغاثہ رقم کی ٹرانزکشن ریکارڈ پر لایا ہے اور اس کی وجوہات بھی خود اور گواہان کے ذریعے عدالت کے روبرو پیش کی ہیں کہ یہ ٹرانزکش کیوں کی گئی،یعنی استغاثہ نے منی لانڈرنگ ثابت کرنے کی کوشش کی ہے، تو اب یہ ملزمان کو یا تو یہ ثابت کرنا ہو گا گہ رقم کی یہ ٹرانزکشن ہوئی ہی نہیں یا پھر انہیں یہ ثابت کرنا ہو گا کہ رقم کی ٹرانزکشن کی وجہ کوئی اور ہے وہ نہیں جو پراسیکیوشن ثابت کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔