;نواز شریف کے بیان سے مسلم لیگ (ن) مشکل میں‘ شہباز شریف کی سیاسی بصیرت کا امتحان
لاہور (فرخ سعید خواجہ) نواز شریف کے اینٹی اسٹیبلشمنٹ موقف لینے کے باوجود ان کی پارٹی ٹوٹ پھوٹ سے تقریباً محفوظ رہی تھی لیکن ان کے ایک اخباری انٹرویو اور پھر اس پر سخت موقف لینے پر لگتا ہے کہ مسلم لیگ (ن) گرداب میں پھنس گئی ہے۔ مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف کی سیاسی بصیرت کا امتحان ہے کہ وہ ان حالات میں پارٹی کو پہنچنے والے نقصان کو کس قدر کم حد تک محدود رکھنے میں کامیاب ہوتے ہیں مسلم لیگ (ن) کی پارلیمانی پارٹی کے اسلام آباد میں اجلاس کے بعد اس بارے میںکوئی دو رائے نہیں رہیں کہ پارٹی شدید مشکلات کا شکار ہو چکی ہے۔ پارٹی کے اندر رائے موجود تھی کہ 31مئی کو حکومتوں کے خاتمے کے بعد مسلم لیگ (ن) سے بہت سے ممبران اسمبلی تحریک انصاف میں شامل ہو جائیں گے لیکن ماحول کی گرما گرمی میں اس قدر اضافہ ہوا کہ جانے والوں کا نہ رکنے والا سلسلہ شروع ہو گیا ہے۔ الیکشن 2013ءمیں آزاد حیثیت میں اسمبلی کا الیکشن جیت کر مسلم لیگ (ن) میں شامل ہو جانے والے ممبران اسمبلی سمیت الیکشن 2013ءسے پہلے ق لیگ چھوڑ کر مسلم لیگ (ن) میں آنے والے سابق ارکان اسمبلی کا الیکشن میں کامیابی کے بعد پانچویں سال کے اختتام پر مسلم لیگ (ن) چھوڑ کر پی ٹی آئی میں شامل ہو رہے ہیں۔ سیاسی حلقوں کی نگاہیں چودھری نثار پر لگی ہوئی ہیں۔ شہباز شریف تاحال چودھری نثار علی خان اور ان کے ساتھیوں کو کسی انتہائی قدم سے باز رکھنے میں کامیاب رہے ہیں تاہم آنے والے دنوں میں صورتحال واضح ہو جائیگی۔ چودھری نثار نے شہباز شریف کی دوستی کی لاج نہ رکھی تو یقینی طور پر مسلم لیگ (ن) دو بڑے ٹکڑوں میں تقسیم ہو جائیگی۔ جس کا الیکشن 2018ءمیں مسلم لیگ (ن) کو بہت زیادہ نقصان پہنچے گا۔
مسلم لیگ (ن)/ٹوٹ پھوٹ