سری نگرکی رہائشی خاتون جادوگری کا پردہ چاک کرتی ہیں
انڈیا کے زیرِ انتظام کشمیر میں تین ماہ سے زیادہ عرصے سے جاری احتجاج کی لہر، تشدد اور کرفیو کا کشمیریوں پر کیا اثر پڑا ہے؟ بی بی سی اردو نے سرینگر کی رہائشی ایک خاتون سے رابطہ کیا جن کے تجربات و تاثرات کی تیسری کڑی یہاں پیش کی جا رہی ہے۔ان کا کہنا ہے کہ جادوگر جب اپنا تماشا دکھاتے ہیں تو ان کے پاس خاص ترکیب ہوتی ہے- جہاں ہاتھ کی صفائی دکھانی ہوتی ہے لوگوں کی نظریں اور توجہ اس سے ہٹا کر کسی اور جانب مرکوز کر دی جاتی ہے اور اسی دوران وہ اپنی چال مکمل کر لیتے ہیں۔ اصل مدعا سے توجہ ہٹانا ہی ایک اچھے جادوگر کے ہنر کا ثبوت ہے۔
یہی حال آج کل ہندوستان کا ہے۔ کشمیر میں اس نے جو کچھ کیا اور کرنے والا ہے اس سے توجہ ہٹانے کے لیے آج کل یہ بہت کھیل کھیل رہا ہے۔ لوگوں کی توجہ پہلے اوڑی اور اب 'سرجیکل سٹرائیکس' کی جانب مرکوز کی جا رہی ہے۔ ہاتھ کی صفائی سے نہیں لفظوں کی ہیرا پھیری سے۔جسے کل تک 'کراس بارڈر فائرنگ' کہتے تھے اسے اب اچانک 'سرجیکل سٹرائیک' کا نام دیا جا رہا ہے۔ امریکی سٹائل میں۔ جب امریکہ میں گیارہ ستمبر 2001 کے حملے کو 11/9 کے طور پر لکھا جانے لگا تو ہندوستان نے بھی ممبئی کے 11 جولائی کے ٹرین حملوں کو 11/7 لکھنا شروع کر دیا۔ حالانکہ ہندوستان میں تاریخ لکھنے کا رواج یہی ہے کہ پہلے تاریخ اور پھر مہینہ لکھا جاتا ہے۔یہی جادو گری پبلک سیفٹی ایکٹ کا نام سے ہے جسے سن کر لگتا ہے کہ یہ قانون عوام کی حفاظت کے لیے بنایا گیا ہے جبکہ ہم جانتے ہیں کہ اصلیت اس کے بالکل برعکس ہے۔
(بی بی سی اردو)