کوئٹہ جھڑپ میں کرنل شہید،8دہشتگرد ہلاک
کوئٹہ میں سکیورٹی فورسز نے علی الماس میں خفیہ اطلاع پر آپریشن کیا۔ آپریشن میں 8 خود کش بمباروں سمیت 3 دہشت گرد ہلاک ہوئے۔ دہشت گردوں سے فائرنگ کے تبادلے میں ملٹری انٹیلی جنس کے کرنل سہیل عابد شہید ہو گئے۔ آپریشن میں کالعدم لشکر جھنگوی بلوچستان کا سربراہ سلمان بادینی ہلاک ہو گیا۔ فائرنگ کے نتیجے میں 4 جوان زخمی ہو گئے جن میں 2 کی حالت نازک ہے۔
دہشت گرد سلمان بادینی ہزارہ کمیونٹی کے 100 سے زائد افراد کے قتل میں ملوث تھا۔ وہ پولیس اہلکاروں کے قتل میں بھی ملوث تھا۔جس آپریشن میں8 دہشت گرد مارے ڈالے گئے ہوں اور ان میں ایک سو افراد کا قاتل ہائی پروفائل دہشت گرد بھی شامل ہو‘ اسے کامیاب آپریشن ہی گردانا جائیگا مگر انٹیلی جنس کے کرنل اور 4جوانوں کا خون کا نذرانہ پیش کرنا اس آپریشن کی بھاری قیمت قرار دیا جا سکتا ہے۔ آپریشن خفیہ اطلاعات پر کیا گیا۔ کوشش دہشت گردوں کی زندہ گرفتاری کی ہونی چاہئے، آپریشن سے پہلے مقابلے کے امکان کو بھی مدنظر رکھا گیا ہو گا۔ فورسز نے اپنے کم از کم جانی نقصان پر غور کیا ہوگا۔ ایک تربیت یافتہ کرنل کی شہادت دہشت گردوں کے نکتہ نظر سے ان کی بھی بڑی کامیابی ہے۔ آپریشن کے دوران فوری فیصلے کرنا پڑتے ہیںاور حکمت عملی تبدیل کرنے کی بھی نوبت آ جاتی ہے۔ اسی بنا پر اندازے سے زیادہ نقصان سے بھی دوچار ہونا پڑتا ہے۔ یہی کچھ بادی النظر میں کوئٹہ میں مقابلے کے دوران ہوا۔ فورسز کے سپوتوں کا خون یقیناً رائیگاں نہیں جائیگا۔ دنیا جو دہشت گردی کا ملبہ پاکستان پر ڈالتی ہے‘ یہ دیکھے کہ پاکستان کس طرح دہشت گردی کے ناسور سے اپنی دھرتی کو پاک کرنے کیلئے قربانیاں دے رہا ہے۔ دہشت گردی افغانستان سے پاکستان میں آئی تو اس کے خلاف قوم یکجہت ہو کر دہشت گردوں کے خلاف برسرپیکار ہو گئی۔ اب یہ جنگ خود پاکستان کی جنگ بن چکی ہے۔ عالمی برادری خصوصاً امریکہ کو شکوک شبہات پیدا کرنے اور عدم اعتماد کے اظہار کے بجائے پاکستان کی سپورٹ کرنی چاہئے۔