پارلیمنٹ کی قرارداد پر عمل ہونا چاہئے‘ مشرف کی حمایت کرنیوالے جج اور جرنیل غدار ہیں’ کٹہرے میں لایا جائے: نوازشریف
حیدر آباد (نمائندہ نوائے وقت+ ریڈیو نیوز+ ایجنسیاں) مسلم لیگ (ن) کے قائد میاں نوازشریف نے کہا ہے دو بار ان کی حکومت بلاجواز ختم کر دی گئی۔ ایک بار ایک صدر نے اور دوسری بار ایک جرنیل نے عوامی مینڈیٹ سے روگردانی کرتے ہوئے ان کی حکومت کو ختم کیا۔ سندھ ترقی پسند پارٹی کے چیئرمین قادر مگسی کیساتھ مشترکہ پریس کانفرنس اور سربراہ عوامی تحریک رسول بخش پلیجو سے ملنے کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا موجودہ حکومت نے عدلیہ سمیت ہر ادارے سے لڑائی مول لی ہے۔ نئے صوبے بننے چاہئیں لیکن اس کا فیصلہ پارلیمنٹ میں کیا جائے۔ بے نظیر کے قاتلوں کو تاحال بے نقاب نہ کرنا دکھ کی بات ہے۔ بلوچستان میں امن اس وقت تک قائم نہیں ہوگا جب تک اکبر بگٹی کے قاتلوں کو کٹہرے میں نہیں لایا جاتا۔ وہ جرنیل پاکستان کے سب سے بڑے غدار ہیں جنہوں نے جمہوریت کی جڑیں کاٹیں اور وہ جج بھی سب سے بڑے غدار ہیں جنہوں نے ڈکٹیٹر شپ کو جائز اور اچھا قرار دیا۔ قبل ازیں نوازشریف 12 سال کے بعد حیدرآباد پہنچے تو سپر ہائی وے ٹول پلازہ پر مسلم لیگ (ن) کے کارکنوں اور رہنماﺅں نے ان کا پُرتپاک استقبال کیا۔ نوازشریف نے سب سے پہلے رسول بخش پلیجو کی رہائش گاہ جا کر ان کی عیادت کی۔ رسول بخش پلیجو اور ایاز لطیف پلیجو نے نوازشریف کو سندھ کے مسائل اور عوام کے تحفظات سے آگاہ کیا۔ بعد ازاں نوازشریف نواب ارشد تالپور کی رہائش گاہ پہنچے جہاں انہوں نے مسلم لیگ ( ن) سندھ کے تنظیمی اجلاس کی صدارت کی۔ اس کے بعد وہ سندھ ترقی پسند پارٹی کی جانب سے ان کے اعزاز میں دیئے گئے ظہرانے میں شریک ہوئے۔ قادر مگسی کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے میاں نوازشریف نے کہا ڈاکٹر قادر مگسی کا منشور انسانیت کے گرد گھومتا ہے۔ وہ پاکستان میںسیاسی اصلاحات اور معاشی ترقی کی بات کرتے ہیں اور یہی ہمارا اور قائداعظمؒ کا منشور تھا۔ انہوں نے کہا سندھ ترقی پسند جماعت، ہمارا اور قائداعظم کا منشور ایک ہی ہے۔ بے نظیر کے قاتلوں کو کٹہرے میں لانا پیپلزپارٹی کی حکومت کی پہلی ترجیح ہونی چاہئے تھی لیکن موجودہ حکومت اس معاملے کو بھلا بیٹھی۔ انہوں نے ق لیگ اور پیپلز پارٹی کے اتحاد پر تنقید کرتے ہوئے کہا جن کو قاتل لیگ کہا گیا آج ان کے ساتھ اتحاد کر لیا اور سیاست کی اچھی روایت کو پیروں تلے روند دیا گیا ، ہم اس گندی سیاست کا مقابلہ کریںگے اور اسے کامیاب ہونے نہیں دیںگے ۔ انہوں نے کہا کہ ایسے تمام ججوں اور جرنیلوں کوکٹہرے میں لایا جائے جنہوں نے پاکستان کو تباہ و برباد کر دیا اور ہم 17 کرو ڑ پاکستانیوں سے بھی اپیل کرتے ہیں کہ وہ اس مطالبے اور نظریئے سے پیچھے نہ ہٹیں۔ انہوں نے کہا پارلیمنٹ کی مشترکہ قرارداد پر عمل ہونا چاہئے۔ ایبٹ آباد آپریشن کے تمام ذمہ داروں کو سزا ملنی چاہئے۔ یہ مطالبہ میرا نہیں پوری قوم کا ہے۔ سندھ میںسیلاب کے دوران بند ٹوٹنے کی تحقیقات ہونی چاہئے۔ ریڈیو نیوز کے مطابق نوازشریف نے کہا مشرف کی حمایت کرنے والے جج اور جرنیل غدار ہیں اور صرف جرنیل ہی نہیں وہ تمام جج کٹہرے میں لائے جائیں جنہوں نے ملک کو تباہ کیا۔ پہلے دور میں صدر اور دوسرے دور میں جنرل ہمیں پڑ گیا، مشرف نے حکومت ختم کی اور مجھے ہائی جیکر بنا دیا، ہمیں نااہل کرانے میں مشرف اور زرداری صاحب کا ہاتھ تھا۔ اے این این کے مطابق نوازشریف نے مطالبہ کیا نیٹوکی فضائی خلاف ورزی اور شمالی وزیرستان میں گزشتہ روز کے ڈرون حملوں کیخلاف قومی اسمبلی کا اجلاس بلایا جائے، پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کی قرارداد پر عملدرآمد ہونا چاہئے ،کسی کو اپنی خودمختاری کا سودا نہیں کرنے دینگے ، پیپلزپارٹی اور ق لیگ کے اتحاد کا ہمیں پنجاب میں سیاسی فائدہ ہو رہا ہے مگر ایک دوسرے کو قاتل کہہ کر اتحاد کرنا گندی سیاست ہے ، نئے صوبوں کے قیام پر اعتراض نہیں اس معاملے پر پارلیمنٹ میں بحث ہونی چاہئے، ماضی میں آمریت کا ساتھ دینے والے تمام جرنیل اور جج غدار ہیں، ان سب کو انصاف کے کٹہرے میں کھڑا کیا جائے۔ انہوں نے کہا اس وقت پاکستان کی اندرونی ترقی، بیرونی تعلقات، خود مختاری ، سالمیت اور معیشت سمیت ہر چیز داﺅ پر لگی ہے ، قوم کو لوڈشیڈنگ ، مہنگائی ، بے روزگاری اور گیس کی قلت جیسے مسائل میں دھکیل دیا گیا ہے ، پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے سے صنعتیں بند اور بیروزگاری میں اضافہ ہو رہا ہے۔ موجودہ حکومت نے لوڈ شیڈنگ کے خاتمے اور معاشی ترقی کیلئے کچھ نہیں کیا، بے نظیربھٹو کے قاتل ابھی تک گرفتار کئے گئے نہ بے نقاب ہوئے جس پر مجھے دلی صدمہ ہے۔ این این آئی کے مطابق محمد نوازشریف نے کہا اگر پارلیمنٹ کی مشترکہ قرارداد پر عمل نہ ہوا تو یہ نہایت سنگین معاملہ ہو گا، آئین کو ردی کاغذ کا ٹکڑا قرار دے کر اسے پھاڑنے والے جرنیل ہی نہیں ان جرنیلوں کو طلب سے بڑھ کر اختیار دینے والے جج بھی غدار ہیں ان سب کو انصاف کے کٹہرے میں کھڑا کیا جانا چاہئے، ایم کیو ایم کے خلاف ہمارا کوئی ذاتی ایجنڈا نہیں لیکن اسے 12مئی اور اکبر بگٹی کے قتل جیسے سانحات کے بارے میں جواب دینا ہو گا کیونکہ وہ پرویز مشرف کے اس وقت ساتھی تھے۔