یوم الفرقان '' فضائے بدر پیدا کر فرشتے تیری نصرت کو ''

Mar 18, 2025

ڈاکٹرپیرظہیرعباس قادری۔برطانیہ 

ڈاکٹرپیرظہیرعباس قادری،برطانیہ 
drzaheerabbas1984@gmail.com

غزوہ بدر، 17 رمضان 2 ہجری 13مارچ 624 عیسوی کو پیش آیا، اسلام کی تاریخ کا وہ فیصلہ کن دن ہے جسے قرآن مجید نے "یوم الفرقان" یعنی حق و باطل کے درمیان فرق کرنے والا دن قرار دیا۔ (الانفال: 41)۔ یہ عظیم معرکہ مدینہ منورہ کے جنوب میں تقریبا 80 میل کے فاصلے پر بدر کے میدان میں واقع ہوا، جو نہ صرف مسلمانوں کی شاندار فتح کا مظہر ہے بلکہ اسلامی تاریخ میں اتحاد، حکمت عملی اور اللہ پر بھروسے کی ایک روشن مثال ہے۔بدر ایک غیر معروف آبادی تھی جہاں چند کنویں اور پانی کے ذخائر موجود تھے۔ رسول اللہ ? کی قیادت میں مسلمان قریش کے مقابلے کے لیے روانہ ہوئے۔ قریش کے لشکر کی تعداد 1000 تھی جن کے پاس 100 گھوڑے اور 700 اونٹ موجود تھے، جبکہ مسلمانوں کی تعداد محض 313 تھی۔ ان کے پاس صرف 2 گھوڑے، 70 اونٹ اور محدود اسلحہ تھا۔  رسول اللہ ? نے صحابہ کرام سے مشورہ کیا کہ خیمے کہاں نصب کیے جائیں۔ حضرت حباب بن المنذر نے مشورہ دیا کہ کنوں کے قریب خیمے نصب کیے جائیں تاکہ پانی پر قبضہ رہے اور دشمن کو اس سے دور رکھا جا سکے۔ یہ حکمت عملی نہایت کامیاب ثابت ہوئی۔ (سیرت ابن ہشام، جلد- 2 )اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کی مدد کے لیے بارش نازل فرمائی، جس سے ان کی زمین خشک اور مستحکم ہوگئی جبکہ قریش کے خیمے کی جگہ دلدل بن گئی۔ قرآن کریم میں اس واقعے کا ذکر یوں ملتا ہے:  "جب اللہ نے تمہارے اوپر آسمان سے پانی نازل کیا تاکہ تمہیں پاک کرے، تمہاری ہمت بندھائے، اور تمہارے قدم جما دے۔(الانفال:11)جنگ سے پہلے حضرت سعد بن معاذ نے مشورہ دیا کہ رسول اللہ ؐ کے لیے ایک عریش(کمان پوسٹ )تیار کی جائے تاکہ آپ ? وہاں قیام کریں اور جنگ کی نگرانی کریں۔ یہ تجویز حکمت اور احتیاط کا شاہکار تھی۔ رسول اللہ ؐ کی قیادت میں مسلمانوں نے نہایت حوصلے اور ایمان کے ساتھ جنگ لڑی۔ اللہ تعالی نے فرشتوں کو مسلمانوں کی مدد کے لیے بھیجا، جیسا کہ قرآن میں فرمایا گیا:  "اس وقت کو یاد کرو جب تم نے اپنے رب سے مدد طلب کی تو اس نے فرمایا کہ میں ہزار فرشتے تمہاری مدد کے لیے بھیجوں گا۔" (الانفال: 9)  نتیجتا قریش کے 70 جنگجو مارے گئے، اور 70 کو قیدی بنایا گیا۔ ابو جہل سمیت کئی قریشی سردار اس جنگ میں قتل ہوئے۔ مسلمانوں کی فتح نے نہ صرف ان کے حوصلے بلند کیے بلکہ اسلام کے حق ہونے کا ثبوت بھی دیا۔   صحابہ کرام کے مشورے اور حکمت عملی نے جنگ میں کامیابی میں اہم کردار ادا کیا۔ مسلمانوں کی محدود تعداد اور وسائل کے باوجود اللہ کی مدد پر کامل یقین نے انہیں فتحیاب کیا۔  جنگی تیاری اور حکمت عملی ہر میدان میں کامیابی کے لیے ضروری ہے۔ قرآن مجید میں اس معرکے کو واضح الفاظ میں بیان کیا گیا ہے:  "اور اللہ نے بدر میں تمہاری مدد کی حالانکہ تم کمزور تھے، پس اللہ سے ڈرو تاکہ تم شکر گزار بنو۔"۔(الانفال:26))  اسی طرح احادیث میں بھی غزوہ بدر کی اہمیت واضح ہوتی ہے۔ رسول اللہ ؐ نے فرمایا:  "بدر کے دن اللہ نے فرشتوں کو بھیجا تاکہ وہ مسلمانوں کی مدد کریں (صحیح مسلم، جلد 3، حدیث 1763) غزوہ بدر ایک یاد دہانی ہے کہ اللہ کی راہ میں قربانی دینے والے کبھی ناکام نہیں ہوتے۔ یہ معرکہ ہمیں مشورے، اتحاد، اللہ پر ایمان اور حکمت عملی کے ذریعے کامیابی کے اصول سکھاتا ہے۔ 
 فضائے بدر پیدا کر فرشتے تیری نصرت کو 
اتر سکتے ہیں گردوں سے قطار اندر قطار اب بھی

مزیدخبریں