
لگتا ہے کہ ایٹمی دھماکوں کو 25 سال کا عرصہ گزر جانے کے بعد بھی یوں محسوس ہوتا ہے کہ عالمی دنیا ابھی بھی پاکستان کو ایٹمی طاقت سمجھنے کو تیار نہیں ہیں اور سمجھا جاتا ہے کہ شاید پاکستان ایک غیر ذمہ دار ریاست ہے۔ پاکستان کا سیاسی و معاشی بحران کئی سوالات اٹھاتا ہے جن میں پاکستان کے ایٹمی اثاثے محفوظ ہیں اس پر مغربی دنیا بہت واویلا کرتی ہے۔ وزیر اعظم آفس نے واضح کیا ہے کہ پاکستان کا ایٹمی اور میزائل پروگرام ایک قومی اثاثہ ہے، ریاست پاکستان ہر طرح سے اس پروگرام کی حفاظت کی ذمہ دار ہے۔ یہ پروگرام مکمل طور پر محفوظ، فول پروف اور کسی بھی دباو¿ سے ماورا اور آزاد ہے۔وزیراعظم ہاو¿س کے ترجمان کا کہنا ہے کہ پاکستان کے جوہری اور میزائل پروگرام کے حوالے سے سوشل اور پرنٹ میڈیا میں گردش کرنے والے حالیہ تمام بیانات، سوالات اور مختلف دعوے جن میں ڈائریکٹر جنرل انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی (آئی اے ای اے) رافیل ماریانو گروسی کے معمول کے دورے کو منفی رنگ دیا جا رہا ہے، کے تناظر میں یہ واضح کیا جاتا ہے کہ پاکستان کا ایٹمی اور میزائل پروگرام ایک قومی اثاثہ ہے، ریاست پاکستان ہر طرح سے اس پروگرام کی حفاظت کی ذمہ دار ہے۔ ترجمان کے مطابق یہ پروگرام مکمل طور پر محفوظ ہے، یہ پروگرام اس مقصد کو پوری طرح سے پورا کرتا ہے جس کے لیے یہ صلاحیت تیار کی گئی تھی۔
رافیل ماریانو گروسی 15 اور 16 فروری 2023ءکو پاکستان کے دو روزہ دورے پر تشریف لائے تھے۔اس سے قبل سوشل میڈیا پر مہم دیکھنے کو ملی ،متعدد ٹوئٹر ہینڈلز سے دعوے کیے گئے تھے کہ آئی ایم ایف نے پاکستان کا ایٹمی پروگرام رول بیک کرنے کا مطالبہ کر دیا ہے۔اسی تناظر میں وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے بھی بیان جاری کیا ہے۔ سینیٹر اسحاق ڈار کا کہنا تھا قومی مفاد کا تحفظ کرنا ہے، نیوکلیئر یا میزائل پروگرام پر کوئی سمجھوتا نہیں ہو گا، کسی کو حق نہیں کہ پاکستان کو بتائے کہ وہ کس رینج کے میزائل یا ایٹمی ہتھیار رکھے۔ان دو اہم شخصیات کے بیانات سے واضح ہوتا ہے کہ آئی ایم ایف یا کسی اور جانب سے پاکستان کے ایٹمی اثاثوں پر سمجھوتے کے حوالے سے بات ضرور کی گئی ہے۔شاید پاکستان کے معاشی حالات کو دیکھتے ہوئے دنیا پاکستان کو دبانا چاہتی ہے لیکن مغربی دنیا یہ ذہن میں رکھے کہ پاکستان جنوبی ایشیا، وسطی ایشیا اور مشرق وسطیٰ کے ممالک کے مابین ایک اہم پل کی حیثیت رکھتا ہے۔
عالمی سیاست میں بھی پاکستان کی اہمیت مسلمہ ہے جسے نظرانداز کرنا دنیا کے لیے آسان نہیں۔ چین اور امریکا کے درمیان ہونے والی معاشی ورلڈ آرڈر کی دوڑ میں پاکستان کا کردار نہایت اہمیت کا حامل ہے۔شاید اسی سیاسی اہمیت کے پیش نظر عالمی طاقتیں کبھی پاکستان پر ناجائز پابندیاں عائد کرتی رہیں۔معاشی تنگدستی کے باوجود پاکستان کی اصل طاقت اورفخر عوام کا جذبہ اور پاک افواج کا عزم ہے جس کا شمار دنیا کی چند منظم فوج میں ہوتا ہے۔ پاک فوج ہماری سرحدوں کی محافظ ہے۔ پاک فوج نے ہمیشہ پاکستان کی سلامتی اور استحکام کے لیے کام کیا اور ایٹمی میزائل ٹیکنالوجی اور جدید ہتھیاروں سے لیس پاک فوج نے ہمیشہ ہی دشمن کو ہر محاذ پر ناکوں چنے چبوائے ہیں جس کی وجہ سے دشن اس کے ایٹمی اثاثوں اور میزائل پروگرام سے خائف رہتے ہیں۔ آج سے تقریبا 25 سال قبل 28 مئی 1998ءکو چاغی کے مقام پر ایٹمی دھماکے کر کے پاکستان دنیائے اسلام کا پہلا اور دنیا کا ساتواں ایٹمی ملک بنا۔
دنیا پاکستان کو کبھی بھی ایٹمی طاقت کے طور پر قبول کرنے کے لیے تیار نہیں تھی اور نہ ہے اسی لیے ایک عرصے تک اس بات پر کافی پروپیگنڈا کیا گیا کہ پاکستان کے ایٹمی اثاثے محفوظ ہاتھوں میں نہیں ہیں لیکن الحمدللہ پاکستان کا ایٹمی پروگرام فول پروف کمانڈ اینڈ کنٹرول سسٹم کے حصار میں ہے۔ پاک فوج نے اپنی پیشہ وارانہ صلاحیتوں کے ساتھ یہ بات ثابت کی ہے کہ نہ صرف ہم ایٹمی طاقت ہوتے ہوئے اپنے دفاع کی بہترین صلاحیت رکھتے ہیں بلکہ اس کی حفاظت کرنا بھی جانتے ہیں۔ پاکستان ایک ایٹمی طاقت بن کر خطے میں ایک توازن لانے کا باعث بنا ہے وگرنہ خطے میں بھارت کا کردار کیا تھا اور ہے یہ پوری دنیا جانتی ہے۔ قوموں پر مشکل معاشی حالات آتے رہتے ہیں اس لیے معاشی حالات کی آڑ میں یا آئی ایم ایف سے معاہدے کی امید میں پاکستان اپنی سالمیت داﺅ پر لگا دے گا، ایسا ممکن نہیں ہے اور ویسے بھی پاکستان کا بچہ بچہ جانتا ہے کہ وہ گھاس کھا لے گا ملک پر آنچ نہیں آنے دے گا۔
ضرورت اس امر کی ہے کہ پاکستان کی سلامتی، دفاع اور تحفظ کے ساتھ اس کی تعمیر و ترقی و خوشحالی کے لیے ہم سب پرعزم ہو کر ایک صف میں کھڑے ہوجائیں تاکہ ہمیں اغیار کے سامنے ہاتھ نہ پھیلانا پڑیں۔ اس کے لیے حکومت،اپوزیشن، فوج، عدلیہ اور عوام کو ملک کی ترقی کے لیے ایک ہونا ہو گا اور ایک ہو کر سوچنا ہو گا تا کہ ہم آنے والی نسلوں کو ایک محفوظ وطن کے ساتھ مضبوط معاشی طاقت والا ملک دے سکیں۔ اگر ہم متحد ہوگئے تو دنیا کی کوئی طاقت ہماری طرف میلی نگاہ سے دیکھنے کا سوچ بھی نہیں سکتی اور نہ ہی کوئی ہمیں ہمارے دفاعی ہتھیاروں کے متعلق ڈکٹیٹ کر سکتا ہے۔ اگر ہم باہم مل کر اور اتفاق رائے پیدا کر لیں اور اختلافات کو ملک کی خاطر پس پشت ڈال دیں اور منظم اور درست منصوبہ بندی کے ساتھ افرادی قوت کے درست استعمال کے ساتھ پاکستان معاشی ترقی کی نئی منزلیں چڑھ سکتا ہے اور منظم اور باہمی منصوبہ بندی سے ملکی معیشت کو مضبوط بنایا جا سکتا ہے۔ پاکستان بڑی قربانیوں کے بعد وجود میں آیا ہے اور اس کی قدر کرنا ہم سب پر لازم ہے۔جس طرح تحریکِ پاکستان کے دوران لوگوں نے اتفاق پیدا کر کے یہ ملک حاصل کیا اور اس کی معاشی ترقی کے لیے بھی انفرادی سطح سے اجتماعی سطح پر متحد ہو نے میں ہی پاکستان کی ترقی کا راز مضمر ہے۔