Waqt News
Saturday | April 01, 2023
  • صفحہ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
    • قومی
    • ملتان
    • بین الاقوامی
    • کاروبار
    • دلچسپ و عجیب
    • کھیل
    • جرم و سزا
    • تفریح
    • لاہور
    • اسلام آباد
    • کراچی
  • متفرق شہر
    • آزادکشمیر
    • پشاور
    • حافظ آباد
    • سیالکوٹ
    • جھنگ
    • کوئٹہ
    • شیخوپورہ
    • سرگودھا
    • ساہیوال
    • گوجرانوالہ
    • گجرات
    • میانوالی
    • ننکانہ صاحب
    • وہاڑی
  • قلم اور کالم
    • کالم
    • اداریہ
    • مضامین
    • ایڈیٹر کی ڈاک
    • نوربصیرت
    • ادارتی مضامین
    • سرے راہے
  • پرنٹ ایڈیشن
    • آج کا اخبار
    • e - اخبار
  • Magazines
    • Sunday Magazine
    • Mahnama Phool
    • Nidai Millat
    • Family Magazine
  • News Paper & TV Channel
    • Waqt TV
    • The Nation
  • NAWAIWAQT GROUP
Nawaiwaqt
  • صفحہ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
    • قومی
    • ملتان
    • بین الاقوامی
    • کاروبار
    • دلچسپ و عجیب
    • کھیل
    • جرم و سزا
    • تفریح
    • لاہور
    • اسلام آباد
    • کراچی
  • متفرق شہر
    • آزادکشمیر
    • پشاور
    • حافظ آباد
    • سیالکوٹ
    • جھنگ
    • کوئٹہ
    • شیخوپورہ
    • سرگودھا
    • ساہیوال
    • گوجرانوالہ
    • گجرات
    • میانوالی
    • ننکانہ صاحب
    • وہاڑی
  • قلم اور کالم
    • کالم
    • اداریہ
    • مضامین
    • ایڈیٹر کی ڈاک
    • نوربصیرت
    • ادارتی مضامین
    • سرے راہے
  • پرنٹ ایڈیشن
    • آج کا اخبار
    • e - اخبار

تازہ ترین

  • مصر کا غیر ملکی سیاحوں کیلیے پرکشش مراعات کا اعلان
  • سپریم کورٹ میں فل بینچ بھی بن جائے ہمیں فرق نہیں پڑتا: عمران خان
  • آئین اور عدلیہ کی آزادی پر کوئی سمجھوتہ نہیں، عمران خان
  • واٹس ایپ نے ایک اور شاندار فیچر متعارف کروانے کی تیاری پکڑ لی
  • نواز شریف کو یاد ہونا چاہیے شہبازحکومت ازخود نوٹس ہی کی بدولت قائم ہوئی:فواد چوہدری

پاکستان میں امام غزالی کے فکر انگیز نظریات کی واپسی۔

Mar 18, 2023 6:40 AM, March 18, 2023
  • محمد نعیم قریشی
شیئر کریں:
Share
Tweet Google+ Whatsapp
پاکستان میں امام غزالی کے فکر انگیز نظریات کی واپسی۔

کہتے ہیں کہ انسانیت کو درپیش مسائل کو کم کرنے کے لئے جامعات علمی و تعلیمی کوششوں کے ذریعے اپنا واضح کردار ادا کر سکتی ہیں۔ جامعات دنیا کے قدیم ترین سماجی اداروں میں سے ایک ہیں۔ لیکن بدقسمتی سے شروع سے ہی ہمارے ملک میں سیاسی عدم استحکام کی بنا پر جامعات کئی مرتبہ بہترین قیادت ہونے کے باوجود سماجی و معاشرتی ترقی میں اپنا وہ کردار نبھانے کے قابل نہیں ہوتی جس کی کہ ان سے توقع کی جاتی رہی ہوتی ہیں۔ان تمام تر نامساعدحالات کے باوجود اب صورت حالات کافی حد تک بدل چکی ہے اور جامعات صحیح معنوں میں ایک سماجی ادارہ بننے کی راہ پر گامزن ہیں۔جس کی مثال جامتعہ الرشید کے زیر انتظام قائم الغزالی یونیورسٹی سے دی جاسکتی ہے۔گزشتہ دنوں میرے ایک قریبی عزیز انور عادل صاحب کی جانب سے دعوت ملنے پر مجھے جامتعہ الرشید میں جانے کا شرف حاصل ہوا کراچی کے علاقے گلشن معمار میں وسیع و عریض رقبے پر قائم جامتعہ الرشید کا نام کس نے نہیں سن رکھا ہوگا،جس جامتعہ الرشید کا زکر میں کررہاہوں اس ادارے کی خدمات کا دائرہ اس قدر وسیع ہوچکاہے کہ جس کی بنا پر پاکستان میں پہلی بار ایک دینی مدرسے کو یونیورسٹی کا درجہ دینے کی بازگشت سنائی دی گئی،جو کہ حیرت انگیز ہی نہیں بلکہ ناقابل یقین بھی ہے اس کا سہرا مفتی عبدالرحیم اور ان کی ٹیم کی انتھک محنتوں کے سر جاتاہے،یونیورسٹی کے چانسلرمفتی عبدالراحیم جبکہ وائس چانسلرڈاکٹرزیشان اور رجسٹراراحسن وقار کا زکرخیر ہے،معلومات کے مطابق یونیورسٹی کی فیکلٹی میں میں اس وقت 18پی ایچ ڈیز کو شامل کیا گیاہے جبکہ لائبریری میں اس وقت 4ہزارسے زائد کتب رکھی گئی ہیں،ملنے والی معلومات کے مطابق چارٹر انسپیکشن اینڈ ایولیوایشن کمیٹی کے سربراہ ڈاکٹر طارق رفیع ابتدائی یونیورسٹی کو چارکلیہ جات فیکلٹی آف اسلامک اسٹیڈیز فیکلٹی آف سوشل سائنسز،فیکلٹی آف ایجوکیشن اور فیکلٹی آف لا ئ کے لیے سفارش کی جائے گی،جس میں بی بی اے،ایم بی اے،بی ایڈ،ایم ایڈاور ایل ایل بی کی تعلیم دی جائے گی۔ہم نے یہ بھی دیکھاہے کہ پاکستان میں طالب علموں کی ذہانت کا اندازہ انکے حاصل کردہ نمبروں سے لگایا جاتا ہے، مگر پہلے سے ہی عقلنداور پڑھاکو بچوں کو تعلیم کے زیور سے آراستہ کرنے والے ان تعلیمی اداروں کی کہانی بس

مصر کا غیر ملکی سیاحوں کیلیے پرکشش مراعات کا اعلان

 اتنی سی ہے کہ پاکستان میں ایسی کوئی جامعہ موجود نہیں جو بین الاقوامی سطح پر 100 بہترین جامعات کی فہرست میں اپنا نام ومقام بنا سکے۔لیکن ایک دور ایسا بھی گزرا ہے کہ جس کی مثالیں آج بھی دی جاتی ہیں مفتی عبدالرحیم نے جس ہستی کے نام پر اپنی یونیورسٹی کا سنگ بنیاد رکھاہے ان کا نام امام غزالی تھا۔حضرت امام غزالی کے عہد میں تعلیم عام تھی اس دور میں شاید ہی کوئی فرد ایسا تھا جو تعلیم سے بے پہرہ ہو،اس دور میں بہت سے نامور مسلم مفکرین کا تعلق غریب گھرانوں سے تھا جبکہ حضرت امام غزالی کے عہد کا یہ عالم تھا کہ جہاں علم ودانش کی ندیاں بہتی تھی وہاں دلچسپ بات یہ ہے کہ حضرت امام غزالی کے والد محترم ان پڑھ آدمی تھے حضرت امام غزالی کے والد محترم کوشاید اس بات کا بہت دکھ بھی تھا یہ ہی وجہ تھی کہ انہوں نے بستر مرگ پر اپنی ساری جمع پونجی اپنے ایک قریبی دوست کو دیتے ہوئے یہ تلقین کی کہ وہ میرے دو لڑکوں جن میں ایک امام غزالی بھی تھے کو اپنی نگرانی میں رکھتے ہوئے انہیں اعلیٰ تعلیم دلوائے۔دوست کو دی گئی جمع پونجی ختم ہوئی اور ایک تھکادینے والا سفر شروع ہوا، ایک بہت ہی خوبصورت واقعہ میں یہاں لکھنا چاہونگا کہ جس نے امام غزالی صاحب کی زندگی کو بدل کررکھ دیاتھاامام صاحب نے اپنی ابتدائی تعلیم ایک مقامی استاد احمد بن محمد ازکانی سے حاصل کی یوں ابتدائی تعلیم حاصل کرنے کے بعد وہ جرجان کی طرف روانہ ہوئے۔ کچھ عرصے کے بعد جرجان سے وطن واپسی پرامام صاحب کے قافلے پر ڈاکوو¿ں نے حملہ کردیااور امام صاحب کا تمام سازوسامان چھین کر اپنے قبضے میں لے لیاجس میں امام صاحب کے ضروری کاغزات بھی شامل تھے۔اس موقع پر امام غزالی صاحب ڈاکو و¿ں کے سردار کے پاس گئے اور کہاکہ مجھے کم ازکم یہ کاغذات واپس کردیں جو کہ میرا کل سرمایہ ہے ان کاغذات میں وہ علم ہے جسے حاصل کرنے کے لیے میں نے جنگلوں کی خاک چھانی ہے اور ایک لمبا سفر کیا یہ سننا تھا کہ ڈاکوو¿ں کا سردار زور زور سے ہنسنے لگا اور طنزیہ انداز میں جواب دیاتو پھر تم نے کیا خاک سیکھا۔یعنی جب کاغذ ہی نہ رہے تو تم تو کورے ہی رہ گئے یہ کہتے ہوئے ڈاکونے انہیں کاغذات واپس کردیئے۔مگر ڈاکو کی بات کا امام صاحب پر اس قدر گہرا اثر ہوا کہ طوس پہنچ کر ان کاغذات پر جو لکھا تھا سب ضائع کرڈالا امام صاحب تین سال تک طوس میں رہے اور پڑھے ہوئے علوم کو ہی بار بار پڑھتے رہے۔ امام غزالی اپنے دور میں ایک بہت بڑے مفکر،فلسفی،ماہر فقہ و ماہر تعلیم تھے،آپ نے تعلیم میں نئے نظریات کو شامل کیاامام صاحب کے نزدیک تعلیم کا مقصد صرف معلومات فراہم کرنا نہیں تھا،جس کہ وجہ سے امام صاحب نے تعلیم کی اصلاح کی انہوں نے مذہبی اور غیر مذہبی مضامین میں تفریق کی انہوں نے ان تعلیمات کو دو حصوں میں تقسیم کیا۔پہلا حصہ جو فرض عین کے نام سے مشہور ہوا جو کہ ہر مسلمان پر لازم ہے ا ور دوسرا حصہ فرض کفایہ کے نام سے مشہور ہے،اور بھی نظام تعلیم میں انقلابی تبدیلیاں پیدا کی جو طلبائ اور اساتذہ دونوں ہی کے لیے کارآمد تھی۔مگر وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ دور جدید نے ان علوم کی جگہوں پر ماڈرن تعلیمات کاغلبہ ہوتاچلا گیا اور کئی صدیاں بیتنے کے بعد اس خلا کو کسی نے پر کرنے کی کوشش نہ کی،لیکن جامتہ الرشید کے سالانہ کانووکیشن میں الغزالی یونیورسٹی کی تقریب میں شرکت نے مجھے یہ لکھنے اور سوچنے پر مجبورکردیا کہ شاید اس گیپ کو مفتی عبدالرحیم صاحب نے ختم کرنے کا ارادہ کرلیاہے اور حضرت امام غزالی کی تعلیمات کی روشنی کے مطابق اسی نظام تعلیم کو نئی جہت کے ساتھ آگے بڑھانے کا فیصلہ کیاہے جو کہ وہ فرض عین اور اور فرض کفایہ کے نام سے چھوڑ کر گئے تھے۔اس غزالی یونیورسٹی کے تحت مفتی رحیم صاحب نے ہمیں موقع دیا کہ ہم دنیاوی اور دینی تعلیم کو ایک ساتھ سیکھ سکیں، عوام جدید دور میں داخل ہونے سے پہلے یہ باتیں زہن پر سوار کرچکی ہے کہ کالجز اور یونیورسٹیوں میں ہی طلباو¿ طالبات کو نئے دور کے تقاضوں سے ہم آہنگ کیا جاتاہے انہیں یہاں وہ سب کچھ مل جاتاہے جو دنیا میں جینے کے لیے بہت ضروری ہے مگرہر وہ شخص جس نے مسلم گھرانے میں آنکھ کھولی اس کے والدین پر یہ پہلا فرض ہوتاہے کہ دنیا داری سکھانے سے قبل اسے دینی معاملات کی طرف بھی راغب کریں کان میں آزان دینے کے بعد ہم لوگ یہ سمجھ لیتے ہیں کہ بچے کو مسلمان کرلیا اب بس سب ختم اور بھول گئے کہ حیٰ الفلاح کے معنی کیاہے یہ ہی وجہ ہے کہ لوگ دور جدید میں داخل ہونے کے لیے مدارس کی تعلیم پر بھروسہ نہیں کرتے یا پھر طلبائ وطالبات کا دل ہی نہیں لگتا مذہبی معاملات کو پڑھنے اور سیکھنے کا من ہی نہیں کرتا۔اس کا ایک ہی طریقہ کار ہے کہ ایک طالب علم کو ایک ایسا ماحول دیا جائے کہ وہ ایک جگہ بیٹھ کر ان دونوں ہی تعلیمات کو سمجھ سکے اور یقینی طورپر جامعتہ الرشید کی اس پروقار تقریب میں ایک ایسا احساس ملا۔دل میں یہ امنگ جاگی کہ کاش میں زمانہ طالب علمی کا آغاز کسی ایسے ہی ادارے سے کرتاتو دین اور دنیا کی دولت سے مالا مال رہتا، فی الحال بس یہاں پر موجود فارغ التحصیل طالب علموں کو حسرت سے ہی دیکھا جاسکتاتھا جو پوری تقریب میں دیکھتا رہا۔

سپریم کورٹ میں فل بینچ بھی بن جائے ہمیں فرق نہیں پڑتا: عمران خان

شیئر کریں:
Share
Tweet Google+ Whatsapp

محمد نعیم قریشی

مشہور ٖخبریں
  • وفاقی حکومت کے عجلت میں اٹھائے اقدامات

    Mar 30, 2023
  • ”یونٹی آف کمانڈ“ نہ رہنے کا تاثر 

    Mar 31, 2023
  • پارلیمنٹ ہے، در و پدی نہیں 

    Mar 30, 2023
  • اسٹیٹ بینک کا شاندار اقدام۔

    Mar 30, 2023 | 12:09
E-Paper Nawaiwaqt
اہم خبریں
  • سپریم کورٹ میں فل بینچ بھی بن جائے ہمیں فرق نہیں پڑتا: عمران ...

    Mar 31, 2023 | 23:16
  • آئین اور عدلیہ کی آزادی پر کوئی سمجھوتہ نہیں، عمران خان

    Mar 31, 2023 | 23:06
  • واٹس ایپ نے ایک اور شاندار فیچر متعارف کروانے کی تیاری پکڑ ...

    Mar 31, 2023 | 23:01
  • نواز شریف کو یاد ہونا چاہیے شہبازحکومت ازخود نوٹس ہی کی ...

    Mar 31, 2023 | 22:57
  • سابق امریکی صدر ٹرمپ منگل کو نیویارک کی عدالت میں پیش ہونگے

    Mar 31, 2023 | 22:52
  • کالم
  • اداریہ
  • سرے راہے
  • سینٹ اجلاس ، اپوزیشن کے شور شرابہ سے ایوان مچھلی ...

    Mar 31, 2023
  •  ہے کوئی فکر کرنے والا؟

    Mar 31, 2023
  • پیارے نبی صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم کی پیاری پیاری ...

    Mar 31, 2023
  • ”یونٹی آف کمانڈ“ نہ رہنے کا تاثر 

    Mar 31, 2023
  • وفاقی حکومت کے عجلت میں اٹھائے اقدامات

    Mar 30, 2023
  • 1

    حکومت کے عوامی ریلیف پیکیجز میں آئی ایم ایف کی مداخلت

  • 2

    سعودی عرب کی شنگھائی تعاون تنظیم میں شمولیت

  • 3

     ملک کسی نئے سیاسی‘ عدالتی اور آئینی بحران کا متحمل نہیں ہو سکتا

  • 4

    یورپی یونین سے پاکستان کے لیے اچھی خبر

  • 5

    ادارہ جاتی ٹکراﺅ کی نوبت نہ آنے دیں

  • 1

    جمعہ‘9 رمضان المبارک 1444ھ‘31 مارچ 2023ء

  • 2

    جمعرات ‘ 8 رمضان المبارک 1444ھ‘ 29 مارچ 2023ء

  • 3

    بدھ ‘ 7 رمضان المبارک 1444ھ‘ 29 مارچ 2023ء

  • ادارتی مضامین
  • مضامین
  • ایڈیٹر کی ڈاک
  • ”پاکستان اور وقت کا تقاضا“

    Mar 31, 2023
  • پی ٹی آئی کی ناقابلِ معافی مہم

    Mar 31, 2023
  •  ادب کی موت کا اعلان کب ہو گا؟

    Mar 31, 2023
  • ایمنسٹی انٹرنیشنل، انسانی حقوق کمیشن اور مقبوضہ ...

    Mar 31, 2023
  • ”غریبوں کے لئے ، من و سلویٰ کی دُعا!“

    Mar 31, 2023
  • مفت آٹا اور عوام کی حالت زار

    Mar 31, 2023
  • یومِ پاکستان کی ملی جوش و جذبہ سے لبریز تقریب

    Mar 31, 2023
  • ہم آج کتنے برس بعد ملے تھے۔

    Mar 31, 2023
  • ماہ رمضان رب العزت کی رحمتوں کے نزول کا وسیلہ

    Mar 31, 2023
  • پاکستان کے مسائل ، یہ چند دن کی بات نہیں 

    Mar 30, 2023
  • نور بصیرت
  • قائد اعظم نے فرمایا
  • فرمودہ اقبال
  • 1

    رمضان اور تحصیل تقویٰ(۱)

  • 2

    آیت الکرسی کا مفہوم

  • 3

    رمضان اورمغفرت

  • 1

    اتحاد ایمان نظم وضبط

  • 2

    اتحاد ایمان نظم وضبط

  • 3

    اتحاد ایمان نظم وضبط

  • 1

    بالِ جبریل

  • 2

    ارمغان حجاز

  • 3

    ضرب کلیم

  • حالیہ تبصرے
  • زیادہ پڑھی گئی
  • نوائے وقت گروپ
  • رابطہ
  • اشتہارات
Powered By
Copyright © 2023 | Nawaiwaqt Group