ایکسپورٹرز کیلئے افریقہ یورپ سے بڑی منڈی ہے، فراز الرحمان

کراچی (کامرس رپورٹر ) پاکستان سدرن افریقہ ٹریڈ فیڈریشن(پی ایس اے ٹی ایف) کے چیئرمین محمد رفیق میمن نے کہا ہے کہ پاکستانی ایکسپورٹرز کی زیادہ تر توجہ یورپ اور امریکہ برآمدات پر ہے۔ افریقی منڈیوں میں بھارت نے سرگرمیوں میں اضافہ کر دیا ہے۔ پاکستانی سرمایہ کار موقع سے فائدہ اٹھائیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے کورنگی ایسو سی ایشن آف ٹریڈ اینڈ انڈسٹری(کاٹی) کے دورے کے موقع پر کیا۔ تقریب میں کاٹی کے صدر فراز الرحمان، نائب سرپرست اعلیٰ زبیر چھایا، سینئر نائب صدر نگہت اعوان، نائب صدر مسلم محمدی، سابق صدر سلیم الزماںو دیگر بھی موجود تھے۔ پی ایس اے ٹی ایف کے چیئرمین محمد رفیق میمن نے مزید کہا کہ پاکستانی تاجراور برآمدکنندگان اپنی مصنوعات کو افریقی ریجن میں متعارف کرائیں، پاکستان سدرن افریقہ ٹریڈ فیڈریشن انہیں ہرممکن تعاون مدداور رہنمائی فراہم کرے گی،پاکستان کے تجارتی وفوداور برآمدکنندگان کو ہر ممکن سہولیات فراہم کی جائیں گی۔ انہوں نے کہا کہ ساو¿تھ افریقن ڈویلپمنٹ کمیونٹی
کے ساتھ ساتھ سدرن افریقن کسٹمز یونین میں شامل پانچ ممالک بوٹسوانا، ایسویٹنی، لیسوتھو، نمیبیا اور جنوبی افریقہ کو فوکس کیا گیا ہے۔ پاکستانی تجارتی کمپنیز اور افریقی بزنس کمیونٹی کے درمیان مختلف سیکٹرز میں باہمی تعاون کے مواقع دستیاب ہوں گے جس سے تجارت میں اضافہ ہوگا۔ محمد رفیق میمن نے کہاکہ پاکستان کی افریقہ کے ساتھ تجارت تقریباً 4بلین ڈالر کے قریب ہے۔
، تجارتی حجم میں کمی کی بڑی وجہ افریقی ریجن کے ساتھ پاکستان کے تجارتی روابط میں کمی ہے جسے دور کرنے کا وقت آگیا ہے۔
کیونکہ افریقہ متعدد ذیلی علاقائی تنظیموں کے ذریعے اقتصادی انضمام کی طرف بڑھ رہا ہے۔قبل ازیں صدر کاٹی فراز الرحمان نے کورنگی ایسو سی ایشن کا تعارف کراتے ہوئے کہا کہ پاکستانی مصنوعات کی دنیا بھر میں بہت مانگ ہے تاہم منڈیوں تک رسائی اور دیگر سفارتی مسائل کے باعث بروقت مصنوعات عالمی منڈی تک پہنچائی نہیں جاتی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی ایکسپورٹرز روایتی منڈیوں تک ہی محدود ہیں، جبکہ افریقہ میں تجارت کے بے پناہ مواقع موجود ہیں۔ افریقی مارکیٹ کا تجارتی حجم یورپ سے بہت زیادہ ہے جس سے برآمدکنندگان کو فائدہ اٹھانا چاہیے۔ صدر کاٹی نے کہا کہ ٹیکسٹائل شعبے کے صنعتکاروں کیلئے یہ سنہری موقع ہے کہ وہ جنوبی افریقہ میں اپنے یونٹ لگا کر جنوبی امریکہ سمیت باقی دنیا میں اپنی برآمدات کو بڑھا سکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستانی سفارتخانہ بزنس کمیونٹی کو جنوبی افریقہ کے ساتھ تجارت بڑھانے کیلئے تعاون فراہم کرے ،بدقسمتی سے دنیا بھر میں پاکستان کے سفارتخانے تجارتی سرگرمیوں کے فروغ میں خاطر خواہ کردار ادا نہ کر سکے۔کاٹی کے نائب سرپرست اعلیٰ زبیر چھایا نے کہا کہ دونوں ممالک کی تجارت حقیقی تجارتی صلاحیت سے بہت کم ہے۔ اس وقت دنیا کو معاشی چیلنجز کا سامنا ہے جن کا مقابلہ کرنے کیلئے پاکستان اور جنوبی افریقہ کو بامقصد تجارتی تعلقات کو فروغ دینا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان سدرن افریقہ ٹریڈ فیڈریشن مدداور رہنمائی فراہم کرے تو تجارتی وفوداور برآمدکنندگان اپنی مصنوعات افریقی منڈیوں تک پہنچا سکتے ہیں۔