ڈالر کا بحران ،کابینہ نے بارٹریڈ فریم ورک منظور کر لیا:نوید قمر

کراچی(کامرس رپورٹر)وفاقی وزیر تجارت سید نوید قمرنے کہا ہے کہ ڈالر بحران کے حل کیلئے بارٹر ٹریڈ پیش کررہے ہیں،کابینہ نے بارٹر ٹریڈ فریم ورک منظور کر لیا ہے،افغانستان اور ایران سے اشیاءکے بدلے اشیاءکی تجارت ہوسکے گی،بارٹر ٹریڈ فریم ورک وسط ایشیائی، افریقہ،افغانستان اور چین کے ساتھ تجارت کے لئے استعمال ہوسکے گاتاہم یہ سہولت امریکا اور مڈل ایسٹ ممالک کو نہیں دیں گے۔ٹریڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی پاکستان(ٹی ڈی اے پی)میں ٹڈاپ کے چیف ایگزیکٹو آفیسر زبیرموتی والا کے ہمراہ میڈیا کے نمائندوں سے ملاقات میں نوید قمر نے کہا کہ بینکنگ چینل نہ ہونا بارٹرٹریڈ پر مشتمل نئے فریم ورک کا سبب ہے،ملکی معیشت کو سہارا دینے کیلئے بارٹر سسٹم اسکیم کو متعارف کردیا گیا ہے اور حکومت بارٹرٹریڈسسٹم سے تجارتی خسارے کو قابو کرنے کی کوشش کرے گی جبکہ ہم یو اے ای سے فری ٹریڈ ایگریمنٹ کرنے کی جانب بھی پیش قدمی کررہے ہیں۔وفاقی وزیرتجارت نے کہا کہ پاکستان ،ایران سے بارٹر سسٹم کے تحت تجارت کررہا ہے جبکہ پاکستان آئندہ دنوں میں افریقہ ،سینٹرل ایشیا اور چائنا سے بارٹر سسٹم پر کام کرے گا،پاکستان بارٹر سسٹم کے تحت اشیاءکے بدلے اشیاءسے مشینری حاصل کرنے کا خواہشمند ہے ۔نوید قمر نے کہا کہ پاکستان کو یورپی یونین سے جی ایس پی پلس پروگرام میں دو سال کی توسیع مل جائے گی ، یورپی یونین کے جی ایس پی پلس پروگرام کو ٹیکس فری کرنے کی کوشش کررہے ہیں،جی ایس پی پلس پر ہمارا ریویو مثبت دیکھا جارہا ہے،یورپی یونین نے موجودہ پروگرام کے تحت پاکستان کو مزید دوسال کی توسیع دے دی ہے اور بہت سے یورپی ممالک جی ایس پی پلس کے پاکستان کے کیس پرعملدرآمدکے عمل کوٹیسٹ کیس کے طور پر پیش کررہے ہیںقوی امید ہے کہ جی ایس پی پلس پر آئندہ10سال کیلئے بھی ہماری درخواسست منظور ہوجائے گی ۔ایک سوال پر انہوں نے بتایا کہ پاکستان کے جی سی سی مالک سے فری ٹریڈ پالیسی پر مذاکرات جاری ہیں ۔پاک بھارت تجارت سے متعلق پالیسی کے حوالے سے سوال پر نوید قمر کا کہنا تھا کہ پاک بھارت تجارت سے معاشی چیلینجز میں کمی ہوگی ،پاکستان ،بھارت سے تجارت کا خواہشمند ہے مگر مودی حکومت کی پالیسی پاکستان مخالف ہیں،مودی حکومت کی موجودگی میں پاک بھارت تجارت کا پروان چڑھنا ناممکن ہے ۔وزیرتجارت نے اعتراف کیا کہ پاکستان کوچین اورامریکا دونوں کی ضرورت ہے،سیاسی عدم استحکام سے پاکستان کو معاشی چیلنجزکا سامنا ہے۔ آئی ایم ایف کے حوالے نوید قمر نے کہا کہ موجودہ وقت صحیح فیصلے کرنے کا ہے اور کڑوی گولی خود کھانی پڑے گی،آئی ایم ایف کے پاس جانا مجبوری ہے،عمران خان بھی گھوم پھر کر آئی ایم ایف کے پاس گئے مگر پھرانہوں نے معاہدے سے انحراف کیا، حکومت نے بہت سے مشکل فیصلے کئے ہیں مگر اب ہم ہدف تک پہنچ چکے ہیں،ہمیں اپنی ریڈ لائن کا پتہ ہونا چاہیئے،روکھی سوکھی کھا کرملک کو مضبوط بانا ہوگا ،افریقہ اور سینٹرل ایشیا ہمارے لئے نئی مارکیٹیں ہیں اور ان مارکیٹوں میں پاکستانی مصنوعات کی کھپت کے وسیع مواقع ہیں۔ایک سوال پر وزیرتجارت نے ایران سے پائپ لائن کے حوالے سے کہا کہ ایران نے گیس پائپ لائن کے ضمن میں پاکستان سے کسی جرمانے کا تقاضہ نہیں کیا ہے ۔
نوید قمر