نوازشریف ملک میں علاج کرانا چاہتے ہیں تو پہلی بار گین کی درخواست دیں: فواد چودھری
لاہور(این این آئی، صباح نیوز، آئی این پی) وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کہا ہے کہ نواز شریف کی فیملی اصرار کررہی ہے انکو علاج کے لیے لندن بھیجا جائے، صحت کے بہانے احتساب کا عمل رک جائے تو ایسا نہیں ہو گا۔ پاکستان کے عوام کا پیسہ وآپس لائیں گے، نوازشر یف کو پلی بارگین کی آفرکر رہے ہیں وہ نیب کو درخواست دیدیں۔ پنجاب حکومت نے ان کے علاج میں کوئی کسر اٹھا نہیں رکھی۔ تاہم نواز شریف درخواست مسترد ہونے پر عدالت سے ناراض ہیں۔ میں پنجاب حکومت سے بھی نالاں ہوں کہ انہوں نے جیل قوانین سے ہٹ کر سہولیات دیں۔ نواز شریف اور شہباز شریف نے جتنے ہسپتال بنائے انہیں وہ پسند نہیں ہیں۔ اب جیل میں سپیشل کارڈک یونٹ بنا دیا ہے لیکن نواز شریف نے ایک بار بھی ڈاکٹروں کو بات کرنے کی اجازت نہیں دی۔ وزیر اعظم عمران خان جب لفٹر سے گرے تو باہر جانے سے انکار کردیا اور کہا کہ یہاں علاج کرائوں گا ۔ لاہور میں تقریب کے بعد میڈیا سے گفتگو کے دوران فواد چوہدری نے کہا کہ آج لاہور میں نوازشریف کی صحت کے حوالے سے اجلاس ہوا ہے، نوازشریف کی صحت کی خرابی کے بارے میں اطلاعات ملی تھیں اور شکایت آئی تھی کہ نواز شریف کا سانس پھول رہا ہے بورڈ کی سفارش کے مطابق سابق وزیراعظم کو سروسز ہسپتال منتقل کیا گیا تھا۔ نواز شریف کی شوگر زیادہ تھی اور گردے کا بھی مسئلہ تھا، ان کا مسئلہ شوگر اور ہائیپر ٹینشن تھا۔ انہوں نے کہا کہ 16 جنوری کو جیل اتھارٹیز نے پنجاب حکومت کو درخواست کی نواز شریف کی طبعیت ٹھیک نہیں ہم 17 جنوری سے سابق وزیراعظم کو انجیوگرافی کا کہہ رہے لیکن وہ پاکستان میں علاج نہیں کرانا چاہتے اور انجیوگرافی کرانے سے انکار کیا۔ 22 جنوری کو نواز شریف کو پی آئی سی میں چیک کیا گیا اور ٹیسٹ کئے گئے، 25 جنوری کو محکمہ داخلہ کی سفارش پر چھ رکنی بورڈ بنایا گیا، 30 جنوری کو بورڈ نے نواز شریف سے جیل میں بات کی اور ہسپتال منتقل کرنے کی سفارش کی ہسپتالوں میں نوازشریف کے میڈیکل ٹیسٹ کیے گئے اور اس حوالے سے سابق وزیراعظم کے علاج سے متعلق پنجاب حکومت کو ہدایات دی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نوازشریف کو22 جنوری کوپی آئی سی منتقل کیاگیا، نوازشریف کو کڈنی کا بھی مسئلہ ہے، نوازشریف کی فیملی اصرار کررہی ہے کہ انہیں علاج کے لیے لندن بھیجا جائے، نوازشریف پاکستان میں علاج نہیں کرانا چاہتے نواز شریف کی صحت کے حوالے سے حکومت کی نیت صاف ہے اور ہر طرح کا علاج و معالجہ کرانے کی پیش کش کی گئی ہے۔ ایک سوال کے جواب میں فواد چوہدری نے کہا کہ پنجاب حکومت نے ان کے علاج میں کوئی کسر اٹھا نہیں رکھی۔ فواد چوہدری نے بتایا کہ میں پنجاب حکومت سے بھی نالاں ہوں کہ انہوں نے جیل قوانین سے ہٹ کر سہولیات دیں، اب جیل میں سپیشل کارڈک یونٹ بنا دیا ہے لیکن نواز شریف نے ایک بار بھی ڈاکٹروں کو بات کرنے کی اجازت نہیں دی۔ نواز شریف اگر باہر جانا چاہتے ہیں اور چاہتے ہیں کہ صحت کے بہانے احتساب کا عمل روک جائے تو ایسا نہیں ہو گا۔ پاکستان کے عوام کا پیسہ وآپس لائیں گے، کوئی مقدمہ ہمارا بنایا نہیں، ججز ہمارے لگائے نہیں۔ وزیراطلاعات نے کہا کہ سیاست سیاست کھیلنی ہے تو وہ مسلم لیگ نواز کی اپنی مرضی ہے، ہم میڈیا کے ہاتھوں نواز شریف کے معاملے پر بلیک میل ہو رہے ہیں، میڈیا کہتا ہے نواز شریف کو علاج نہیں مل رہا۔ وزیرصحت پنجاب ڈاکٹر یاسمین راشد نے کہا کہ زندگی کا بھروسہ نہیں ہے، ہم نوازشریف کا بہت خیال رکھیں گے لیکن اگر خدانخواستہ کچھ ہوگیا تو کوئی کسی کی زندگی کی ذمہ داری نہیں لے سکتا۔ فراری کیمپ کھلا ہوا ہے اور جو پاکستان سے جاتا ہے وہاں جاکر بیٹھ جاتا ہے حکومت کو اس وقت کوئی سیاسی چیلنج نہیں۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف کے خلاف مقدمات ہمارے دور میں نہیں بنائے گئے ، ججز ہم نے نہیں لگائے بلکہ جو بھی نظام ہے یہ ہم سے پہلے (ن) لیگ اور پیپلز پارٹی کے ادوار میں کھڑا کیا گیا ۔ اگر نواز شریف یہ سمجھتے ہیں کہ صحت کی آڑ میں احتساب رک جائے گا تو ایسا نہیں ہوگا ۔ شریف خاندان نے جو پیسہ لوٹا ہے وہ ہمارا ، عدلیہ یا نیب کا نہیں بلکہ عوام کا پیسہ ہے اور یہ انہیں ہر صورت واپس کرنا ہوگا اورعوام کا پیسہ واپس آنا چاہیے۔ دریں اثناء نجی ٹی کو انٹرویو میں فواد حسین نے کہا ہے کہ امریکہ سے ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی کے حوالہ سے کوئی باضابطہ بات نہیں ہوئی اور نہ ہی اس حوالہ سے کوئی ٹھوس پیش رفت ہوئی ہے ۔ جون میں فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (فیٹف) کی میٹنگ ہونے جا رہی ہے اس کی ہم زیادہ تر شرئط پوری کر لیں گے اور ستمبر میںہم فیٹف کی گرے لسٹ سے باہر آ جائیں گے ۔ بلاول بھٹو زرداری کی میاں محمد نواز شریف سے ملاقات دو مایوس لوگوں کی ملاقات تھی اس لئے اس کے بعد کافی مایوس کن بیان آئے ۔ بریگیڈیئر (ر) اسد منیر کی نعش کا پوسٹمارٹم ہونا چاہیے تھا اور ان کی خودکشی کے واقعہ کی تحقیقات ہونی چاہیں تاکہ پتہ چلے انہوں نے کیوں خودکشی کی۔ان کا کہنا تھا کہ ہماری خواہش ہے کہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی کوپاکستان کے حوالہ کر دیا جائے اور وہ باقی ماندہ سزا یہاںپوری کریں جو کہ بحیثیت پاکستانی شہری ایک حق ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے برطانیہ کے ساتھ ملزان کی حوالگی کے معاہدہ پر دستخط کئے ہیں اور لئے وہاں معاملہ آسان ہے۔