سندھ کی حکو متوں نے مادری زبان پر کوئی توجہ نہیں دی: ممتاز بھٹو
لا ڑکا نہ (نا مہ نگار) تحریک انصاف کے رہنما ممتاز بھٹو سے لاڑکانہمیں رہائش گاہ پر مختلف وفود نے ملاقاتیں کیں۔ اس موقعے پر ممتاز بھٹو نے کہا کہ 1972ء میں سندھی زبان کا اسمبلی سے بل پاس کرا کے اس کو سندھ کی سرکاری زبان کی حیثیت دی گئی، شروع میں تو اس پر کچھ عمل ہوا پر بہت افسوس ہے کہ پھر جو بھی حکومتیں آئیں انہوں نے اس پر کوئی توجہ نہیں دی اور موجودہ وزیراعلیٰ مراد علی شاہ نے بھی ہاتھ جوڑ کر منت سماجت کی ہے کہ اس پر عمل کیا جائے جبکہ جو آئندہ ملک کا وزیراعظم بننے کا دعویٰ کر رہا ہے اس کو خود سندھی بولنا نہیں آتا۔ افسوس ہے کہ سندھ کے حکومتی رہنمائوں کے علاوہ قوم پرست بھی صرف بیان بازی سے کام چلا رہے ہیں۔ ممتاز بھٹو نے مزید کہا کہ سندھی زبان اب سندھ کے دیہاتوں کے سوائے شہروں میں بدستور کم سننے میں آ رہی ہے اور ہر کوئی انگریزی اور اردو دان بن گیا ہے۔ سندھی ثقافت، زبان، رسم و رواج کو صرف دوسرے درجے کی حیثیت دیکر چلایا جا رہا ہے۔