چیئرمین سینٹ، حکومت کو نہ ہراتے تو شریف خاندان کے لئے چوری کا قانون بن جاتا : عمران
لاہور (لیڈی رپورٹر) تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ مجھے ڈر تھا کہ اگر ن لیگ کا چیئرمین سینٹ آگیا تو کہیں شریف خاندان کو ملک کی دولت چوری کرنے کی اجازت دینے کے لئے قانون سازی نہ کر لی جائے چیف جسٹس پاکستان کو داد دیتا ہوں جنہوںنے اشتہاروںمیں ان کی تصویروں کا نوٹس لیا ہمارا مقابلہ مافیا سے ہے جس کے پاس تجربہ کار لوگ اور پیسہ ہے جبکہ ہمارے پاس رضاکار اور جنون ہے۔ 21 سال کرکٹ کے میدانوں میں مقابلہ کیا اور اب اکیس سال سے مافیا کے خلاف برسرپیکار ہوں ۔ 2018 ء کا میچ آنے والا ہے اور مجھے اس کا شدت سے انتظار ہے ان خیالات کا اظہار انہوں نے پارٹی کی مرکزی رہنما اور رکن قومی اسمبلی منزہ حسن کی رہائشگاہ پر منعقدہ خواتین کی ورکرز اور مقامی ہوٹل میں سوشل میڈیاسٹ سے خطاب کرتے ہوئے کیا اس موقع پر جہانگیر خان ترین ‘ چوہدری محمد سرور‘ عبدالعلیم خان‘ شفقت محمود‘ فواد چوہدری‘ افتخار درانی‘ اعجاز احمد چوہدری‘ میاں محمود الرشید‘ شعیب صدیقی ‘ میاں اسلم اقبال‘ ڈکٹر یاسمین راشد‘ مرد و خواتین کارکنوں اور نوجوانوں کی کثیر تعداد موجو د تھی عمران خان نے اپنے خطاب میں کہا کہ جو خواتین 22 سال پہلے ہمارے ساتھ مشکل سفر پر چلی تھیں میں آج ان کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں سیاست میں اتار چڑھاؤ آتا رہتا ہے یہ نہ سمجھا جائے کہ جماعت آپ کو بھول گئی ہے انہوں نے کہا کہ سیاست اور تحریک میں فرق ہوتا ہے قائداعظم نے چالیس سال پہلے تحریک آزادی کی جدوجہد شروع کی لیکن وہ ایک مقصد لے کر چلے تھے ہم سب کو دونوں ہاتھ اٹھا کر قائداعظم کو دعا دینی چاہئے اور ان کا شکریہ ادا کرنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ جب ہم پاکستان بنانے کی بات کرتے ہیں تو ہم اس جمہوری معاشرے اور فلاحی ریاست کی بات کرتے ہیں جو بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناح اور شاعر مشرق کی سوچ تھی جہاں کمزور کی فکر ہو گی اقلیتوں کو حقوق میسر ہوں گے اور یہ بڑا وزن تھا یہ پاکستان کہیں کھو گیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ کرپٹ مافیا ملک کے وسائل پر قابض ہے کسی بھی ملک کے پاس جتنے مرضی وسائل ہوں لیکن جب ملک کی قیادت ان لوگوں کے ہاتھ میں آجائے جن کا مقصد صرف پیسہ بنانا اور عوام کو لٹونا ہو تو ملک کبھی ترقی نہیں کر سکتا قومیں ہمیشہ اداروں کو مضبوط کرتی ہیں انصاف کے ادارے عدلیہ کو مضبوط کرتی ہیںچوروں کو پکڑنے اور ٹیکس ادا کرنے والے اداروں کو مضبوطی کے ساتھ ساتھ گورننس کو بہتر کرتی ہیں ۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ مہذب معاشروں میں پیسہ انسانوں کے اوپر خرچ ہوتا ہے ۔ نبی کریمؐ نے مدینہ کی ریاست بنائی تو انصاف کے نظام کو طاقتور بنایا جہاں طاقتور بھی عدالت میں کھڑا ہوتا تھا ۔ دو خلیفہ وقت عدالت میں پیش ہوئے تھے اگر کوئی طاقتور کیس ہارتا تو وہ یہ نہیں کہتا تھا کہ مجھے ’’کیوں نکالا‘‘ اور وہی ملک ترقی کرتے تھے۔ نبی کریمؐ نے کہا تھا کہ اگر میری بیٹی بھی چوری کرتی تو اسے بھی سزا ملتی۔ آج باپ بیٹی نے ساری دنیا میں رونا دھونا شروع کر رکھا ہے یہ چاہتے ہیں کہ شریف خاندان کو چوری کرنے کی اجازت دے دی جائے ان کا سینٹ کا چیئرمین نہیں آیا ورنہ یہ اس کے لئے قانون سازی کر لیتے۔ مجھے واقعی ڈر تھا کہ ان کا چیئرمین سینٹ آیا تو شریف خاندان کو چوری کی اجازت کے لئے قانون سازی کر لیتی۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب اور سندھ میں شریف خاندان اور زرداری خاندان کئی دہائیوں سے قابض ہیں ہمارے پاس خیبر پختونخواہ میں ساڑھے چار سال سے حکومت آئی ہے اور وہاں آنے والی تبدیلیاں سب کے سامنے ہیں۔ ڈیموکریٹک ڈکٹیٹرشپ ملٹری ڈکٹیٹر شپ سے زیادہ خطرناک ہوتی ہے اگر کسی ملک کو تباہ کرنا ہے تو اس کے ادارے تباہ کر دو پنجاب میں یہاں انسانوں پر نہیں بلکہ میٹرو پر خرچ کئے جا رہے ہیں جبکہ لوگ بھوکے مر رہے ہیں انہیں پینے کا صاف پانی میسر نہیں۔ افریقی ملکوں سے بھی زیادہ پاکستان میں گندا پانی پینے سے بچے مرتے ہیں ڈھائی کروڑ بچے سکولوں سے باہر ہیں۔ شہباز شریف بہت بڑا ڈرامہ ہے اس سے بڑا ڈرامہ نہیں ملے گا۔ انہوں نے کہا کہ یہ کہتے ہیں ملتان میٹرو تیس ارب سے بنی ہے جبکہ لوگ کہتے ہیں اس پر ساٹھ ارب خرچ ہوئے ہیں لیکن دوسری جانب ہسپتالوں کی حالت دیکھ لیں میٹرو میں وہاں خالی بسیں چل رہی ہیں اور لوگوں کو بے وقوف بنانے کے لئے ان کے شیشے کالے کر دئیے گئے ہیں تاکہ لوگوں کو نظر نہ آئے۔ انہوں نے کہا کہ میں بائیس سال سے جدوجہد میں مصروف ہوں شروع میں ہمارے ساتھیوں کا مذاق اڑاتے تھے میرا بھی مذاق اڑایا جاتا تھا لیکن جو اس وقت مذاق اڑاتے تھے وہ آج ہماری جماعت میں شمولیت اختیار کرنا چاہتے ہیں۔ میری ساری زندگی مقابلہ کرتے ہوئے گزری ہے اکیس سالوں کرکٹ کے میدانوں میں مقابلہ کیا اور اب اکیس سال سے مافیا کے خلاف برسرپیکارہوں۔ 2018 ء کا میچ آنے والا ہے اور مجھے کسی میچ کا اتنا انتظار نہیں تھا جو 2018 ء کے انتخاب کی صورت میں آنے والا ہے ۔ یہ نوجوانوں کے مستقبل کی جنگ ہے اگر ہم جیتتے ہیں تو پاکستان کو تبدیل کر سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکمرانوں کے آنے سے اندرونی اور بیرونی قرضے کئی گنا بڑھ گئے ہیں یہ بیرون ممالک سے بڑے بڑے قرضے لیتے ہیں اور انہیں ہیومن ڈویلپمنٹ پر خرچ کرنے کی بجائے بڑے بڑے منصوبے بناتے ہیں اور پیسہ چوری کر کے اپنے اکاؤنٹس میں ڈالتے ہیں ان کے بچے اور خاندان ارب پتی ہو گئے ہیں اور شہزادوں اور شہزادیوں کی طرح زندگی گزار رہے ہیں جبکہ غریب کی حالت زار سب کے سامنے ہے۔